ہائیکورٹ نے ابرارالحق کی بطور چیئرمین ہلال احمرتعیناتی کا حکم معطل کردیا

اٹارنی جنرل، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، ابرار الحق و دیگر کو نوٹس جاری‘ جواب طلب کرلیاگیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 18 نومبر 2019 10:56

ہائیکورٹ نے ابرارالحق کی بطور چیئرمین ہلال احمرتعیناتی کا حکم معطل کردیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 نومبر ۔2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور گلوکار ابرار الحق کا پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) کے چیئرمین کے طور پر تقرر کا نوٹیفکیشن معطل کردیا. صوبائی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سابق چیئرمین پی آر سی ایس ڈاکٹر سعید الٰہی کی ابرار الحق کی تقرری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی.

خیال رہے کہ ڈاکٹر سعید الٰہی کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں 2014 میں چیئرمین پی آر سی ایس تعینات کیا گیا تھا اور بعد ازاں 2017 میں ان کی مدت ملازمت میں توسیع کی گئی تھی، تاہم گزشتہ ہفتے صدر مملکت نے انہیں عہدے سے ہٹا دیا تھا.

(جاری ہے)

اس بارے میں پی ٹی آئی کے عہدیداروں نے بتایا تھا کہ سعید الٰہی کو حکومت پر کھلے عام تنقید کرنے پر ہٹایا گیا جبکہ ان پر اپنی دونوں مدت کے دوران کرپشن اور اقربا پروری کے الزامات تھے تاہم ڈاکٹر سعید الٰہی نے اپنی برطرفی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی مدت ملازمت پوری نہیں کی اور انہیں عہدے سے ہٹانے کا کوئی ٹھوس جواز نہیں تھا بعد ازاں سابق چیئرمین نے مفادات کے ٹکراو¿ اور اقربا پروری کی بنیاد پر ابرار الحق کی تعیناتی کو 16 نومبر کو عدالت میں چیلنج کردیا تھا.

ساتھ ہی انہوں نے موقف اپنایا تھا کہ ان کی مدت پوری ہونے سے قبل نئے چیئرمین کی تعیناتی غیر قانونی ہے کیونکہ ان کی مدت ملازمت مارچ 2020 میں مکمل ہونی تھی انہوں نے درخواست میں کہا تھا کہ ابرار الحق کا تقرر ادارے کے مفادات سے ٹکراﺅ بھی ہے کیونکہ گلوکار سے سیاست دان بننے والے ابرار الحق نہ صرف ایک ہسپتال بلکہ ایک نجی کالج چلا رہے بلکہ وہ اپنی غیر سرکاری تنظیم سہارا ٹرسٹ کے لیے عطیات بھی جمع کرتے ہیں.

درخواست میں انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ابرا الحق کے تقرر کا نوٹیفکیشن کالعدم اور غیرقانونی قرار دیا جائے عدالت میں دائر درخواست ڈاکٹر سعید الٰہی نے کہا تھا کہ پی آر سی ایس کے قواعد کے تحت انتظامی کے پاس تعیناتی کا اختیار تھا جبکہ پی آر سی ایس کے چیئرمین کو مدت ملازمت سے پہلے صرف اسی صورت میں ہٹایا جاسکتا تھا کہ اگر وہ خود صدر مملکت کو استعفیٰ پیش کریں.

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی برطرفی آئین میں فراہم کیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے سابق چیئرمین کی جانب سے دائر کی گئی اس درخواست پر عدالت میں سماعت ہوئی تو اٹارنی جنرل انور منصور خان بغیر نوٹس کے ہی پیش ہوئے اور کہا کہ ڈاکٹر سعید الٰہی نے اپنی برطرفی کو چیلنج ہی نہیں کیا اٹارنی جنرل نے کہا کہ برطرفی اور نئی تعیناتی کے 2 علیحدہ نوٹیفکیشن جاری کیے گئے، تاہم یہ حیران کن ہے کہ انہیں صرف نئے تقرر کا نوٹیفکیشن ملا لیکن اپنی برطرفی کا نہیں.

انہوں نے کہا کہ اگر صدر مملکت کے پاس تعیناتی کا اختیار ہے تو ان کے پاس (ملازمین) کو ہٹانے کا بھی اختیار ہے اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ایکٹ کے سیکشن کے بجائے رولز کا حوالہ دے رہے، ان رولز اور پاکستان ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے ایکٹ میں فرق ہے. تاہم عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد ابرار الحق کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی، سیکرٹری کابینہ ڈویژن، سیکٹری قومی صحت اور ابرارالحق کو نوٹیفکیشن جاری کردیا اور تحریری جواب طلب کرلیا کیونکہ درخواست گزار نے ان تمام افراد کو فریق بنایا تھا علاوہ ازیں مذکورہ کیس کی سماعت 29 نومبر تک دوبارہ ہوگی.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں