وزیراعظم عمران خان سے برطانوی آل پارٹیز پارلیمانی کشمیرگروپ کے وفد کی ملاقات

بھارتی قیادت کی جانب سے جنگی جنون اور زمینی جارحانہ اقدامات سے امن اور سلامتی کیلئے خطرات پیدا ہوئے ہیں، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے بین الاقوامی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں آگاہی پھیلائے ،سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے جائے، جموں و کشمیرکے عوام کی حق خودارادیت کے حصول تک حمایت جاری رکھیں گے ،وزیراعظم عمران خان

جمعرات 20 فروری 2020 00:13

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی قیادت کی جانب سے جنگی جنون اور زمینی جارحانہ اقدامات سے امن اور سلامتی کیلئے خطرات پیدا ہوئے ہیں، جموں و کشمیر کے مسئلہ کے منصفانہ حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے، بین الاقوامی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں آگاہی پھیلائے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے، جموں و کشمیرکے عوام کو ان کے ناقابل تنسیِخ حق، حق خودارادیت کے حصول تک کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔

یہ بات انہوں نے بدھ کو یہاں برطانوی پارلیمان کے آل پارٹیز پارلیمانی کشمیرگروپ ( اے پی پی کے جی) کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

وفد کی قیادت ڈیبی ابراہم کر رہی تھیں۔ آل پارٹیز پارلیمانی کشمیرگروپ ( اے پی پی کے جی) برطانیہ کی پارلیمان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان پرمشتمل ہے۔وزیراعظم عمران خان نے گروپ کی جانب سے جموں وکشمیر کے تنازعہ پر توجہ دینے پر گروپ کو سراہا اورکہاکہ گروپ نے قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر رپورٹیں مرتب کی ہیں۔

وزیراعظم نے وفد کو بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019ء کو اٹھائے جانیوالے یکطرفہ اورغیرقانونی اقدامات اوراس کے نتیجہ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اورانسانی المیہ جیسی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ 80 لاکھ کے قریب کشمیری گزشتہ 6 ماہ سے فوجی محاصرے میں ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارت کی قیادت کی جانب سے جنگی جنون اور زمینی جارحانہ اقدامات سے امن اورسلامتی کیلئے خطرات پیدا ہوئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آر ایس ایس کے نظریہ سے متاثرہ بی جے پی کی حکومت ہندوتوا کے نظریہ پر گامزن ہے، اس نظریہ کے تحت ایک طرف کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا گیاہے جبکہ دوسری طرف بھارت میں رہنے والی اقلیتوں کیلئے زمین تنگ کردی گئی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی صورتحال سے بین الاقومی برادری کی توجہ ہٹانے کیلئے بھارت فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جموں وکشمیر کے مسئلہ کے منصفانہ حل سے ہی جنوبی ایشیاء میں امن ، سلامتی اوراستحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ بین الاقوامی برادری کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانیت کے خلاف جرائم کے بارے میں آگاہی پھیلائے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کے حل کیلئے بھارت پر دبائو ڈالے۔

وزیراعظم نے جموں وکشمیرکے عوام کو ان کے ناقابل تنسیِخ حق، حق خودارادیت کے حصول تک کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ آل پارٹیز پارلیمانی کشمیرگروپ ( اے پی پی کے جی) کے وفد میں ارکان پارلیمان ڈیبی ابراہم، عمران حسین، سارہ برٹکلف، جیمز ڈالے، طاہرعلی، دوڈتھ کمنز، مارک ایسٹ ووڈ، قربان حسین، اوریاسمین ڈارشامل تھیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں