تجارت کے فروغ کے لیے سنگل ونڈو نظام لانے کی تیاریاں

60کروڑ ڈالر کی لاگت سے قائم سسٹم2022میں کام شروع کردے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 15 جولائی 2020 13:37

تجارت کے فروغ کے لیے سنگل ونڈو نظام لانے کی تیاریاں
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 جولائی ۔2020ء) حکومت سرحد پار نقل و حرکت کو منظم بنانے اور ریگولیٹری میں حائل رکاوٹوں کو ہموار کرنے کے لیے عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او)کی دفعات کے تحت پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) پر عملدرآمد کرنے کے لیے تیار ہے. حکومت نے اس پورے نظام کے قیام کے لیے 2022 کی مدت مقرر کی ہے جس پر 60 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کی لاگت سے عملدرآمد کیا جائے گا اس منصوبے سے نہ صرف کاروبار کرنے میں آسانی ہوگی بلکہ مربوط رسک منیجمنٹ کے ذریعے کنٹرول میں بھی اضافہ ہوگا.

(جاری ہے)

ایک سینئر کسٹمز افسر نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ پی ایس ڈبلیو کا پہلا مرحلہ رواں سال کے آخر تک تیار ہوجائے گا، جو تجارت کو ریگولیٹ (منظم) کرنے کے لیے اس وقت جاری کردہ مختلف لائسنسز، اجازت ناموں،اسناد اور دیگر دستاویزات کے 80 فیصد حجم کو شامل کرے گا. پی ایس ڈبلیو پروگرام میں سرحد پار تجارت سے متعلق باقاعدہ عمل کو آسان بنانے، اس میں ہم آہنگی اور آٹومیشن پر مشتمل آئی سی ٹی پر مبنی پلیٹ فارم کا مرحلہ وار قیام شامل ہے‘اس منصوبے میں متعلقہ لاجسٹکس کی سہولت کے لیے پورٹ کمیونٹی سسٹم پر عملدرآمد بھی شامل ہے.  عالمی بینک نے کاروبار میں آسانی سے متعلق رپورٹ میں اندازہ لگایا ہے کہ اقتصادی آپریٹرز نے 2020 میں درآمدات، برآمدات اور ٹرانزٹ ٹریڈ سے متعلق حکومت کے ضوابط پر عمل کرنے کے لیے جنوبی ایشیا میں اپنے ہم منصبوں کے مقابلے میں پاکستان میں 50 کروڑ ڈالر زیادہ خرچ کیے.

خیال رہے کہ پاکستان میں کارگو کو کلیئر کرنے کا عمل دوسرے ممالک میں گھنٹوں کے مقابلے میں دنوں تک جاری رہتا ہے حکومت نے 8 جون کو پی ایس ڈبلیو بل 2020 پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا، اس بل کی منظوری کے بعد اس پر جلد کام شروع ہوگا جبکہ کسٹمز افسر کے مطابق یہ بل تمام اسٹیک ہولڈرز کی اتفاق رائے سے تیار کیا گیا تھا. علاوہ ازیں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) بھی پاکستان کسٹمز ٹیرف کو 8 ہندسوں سے 12 ہندسوں میں تبدیل کرنے کا عمل مکمل کر رہا ہے‘نیشنل سنگل ونڈو(این ایس ڈبلیو) کی ضرورت ملک میں بین الاقوامی معیار کے مطابق سرحدوں اور بندرگاہوں پر موثر ریگولیٹری کنٹرولز نہ ہونے کے تناظر میں محسوس کی گئی گوداموں اور کاغذ پر مبنی ماحول میں کئی درجن ریگولیٹری اتھارٹیز کام کررہی ہیں جس کے لیے بیرونی تجارت کا نظام غیر مو¿ثر اور مبہم ہے.

پاکستان نے تجارتی سہولت کاری سے متعلق ڈبلیو ٹی او کے معاہدے کے تحت اکتوبر 2017 میں این ایس ڈبلیو کے نفاذ کا فیصلہ کیا تھا ‘کسٹمز کے مطابق پی ایس ڈبلیو، آئی سی ٹی پر مبنی این ایس ڈبلیو پلیٹ فارم، پورٹ کمیونٹی سسٹم، ٹریڈ انفارمیشن پورٹل، انٹی گریٹڈ رسک منیجمنٹ اور یونیفائیڈ رجسٹریشن وغیرہ کا قیام، انہیں برقرار اور ان میں توسیع کرے گا، فی الحال ان میں سے کوئی بھی قائم نہیں کیا گیا.

پی ایس ڈبلیو کمپنی کو کمپنیز ایکٹ، 2017 کے تحت شامل کیا گیا ہے جو اپنے جی ڈی فیس فنڈ سے کسٹمز کے ذریعے رقم فراہم کرے گا پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ کے برعکس، پی ایس ڈبلیو سی حکومت پر بوجھ ڈالے بغیر کوسٹ ریکوری (لاگت کی وصولی) ماڈل پر کام کرے گا جبکہ پروڈکٹ رول آﺅٹ کے لیے جوابدہ ہوگا وزیر خزانہ صدارت متعلقہ وفاقی سیکریٹریز اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر پر مبنی اعلی سطحی اسٹیئرنگ کمیٹی کو عملدرآمد سے قبل ہر فیصلے پر نظرثانی کرنے کا اختیار حاصل ہے.

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں