نور مقدم قتل کیس; بیرون ملک فرار روکنے کے لیے ظاہر جعفر کے والدین کا نام بلیک لسٹ کرنے کی سفارش

ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا طریقہ کار میں وقت لگ لگ سکتا ہے۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 29 جولائی 2021 10:57

نور مقدم قتل کیس; بیرون ملک فرار روکنے کے لیے ظاہر جعفر کے والدین کا نام بلیک لسٹ کرنے کی سفارش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 29 جولائی 2021ء) : نور مقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بیرون ملک فرار سے روکنے کے لیے ان کا نام بھی ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ینیٹ کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق نے نور مقدم کیس میں ملزم ظاہر جعفر کے والدین کو بیرون ملک فرار سے روکنے کے لیے نام پرویژنل نیشنل آئیڈنٹی فیکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں شامل کرنے کی سفارش کردی۔

میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا کہ گذشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ولید اقبال کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے دوران کمیٹی ارکان نے ملزم کے والدین کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ای سی ایل میں نام شامل کرنے کا طریقہ کار میں وقت لگ لگ سکتا ہے چونکہ تحقیقاتی ایجنسی کابینہ کو سمری بھیجی گی اور کابینہ سے سمری منظور ہونے کے بعد ای سی ایل میں شامل کیا جا سکتا ہے اس لیے بیرون ملک سفر کرنے سے روکنے کے لیے ان کا نام فوری طور پر پی این آئی ایل میں شامل کرنے کی سفارش کردی جائے گی۔

کمیٹی کو انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس کی جانب سے سفارش کی گئی کہ بریفنگ کو ان کیمرا رکھ دیا گیا تاہم ابتدائی بریفنگ صحافیوں کی موجودگی میں ہی دی گئی۔سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے اعتراض اٹھایا کہ حساس نوعیت کی معلومات منظر عام پر آرہی ہیں جس سے تفتیش متاثر ہو سکتی ہے اس لیے بہتر ہے کمیٹی کی بریفنگ کو ان کیمرا ہی کرلیا جائے۔شیریں مزاری نے کہا کہ میں متاثرہ خاندان سے ملاقات کرچکی ہوں اور وہ اس کیس کی میڈیا کوریج سے خاندان کی پرائیویسی متاثر ہونے کا شکوہ کر رہے ہیں جس کے بعد کمیٹی نے پولیس سے ان کیمرا بریفنگ حاصل کی۔

بریفنگ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کے رکن سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ملزم ظاہر جعفر کے ذہنی صحت خراب ہونے سے متعلق کوئی بات نہیں بتائی گئی اور جو بریفنگ دی گئی ہے اس کے مطابق ملزم ہوش و حواس میں ہے اور دماغی طور پر صحت مند انسان ہے۔ مشاہد حسین سید نے بتایا کہ کمیٹی ارکان کی جانب سے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی جائیں تاہم پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اس کیس میں دہشت گردی کے دفعات شامل نہیں کی جاسکتیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں