توشہ خانہ کیس؛ بشریٰ بی بی نے نئی نیب انکوائری میں طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا

درخواست سماعت کیلئے مقرر‘ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پٹیشن کی سماعت کے لیے 2 رکنی بینچ تشکیل دے دیا

Sajid Ali ساجد علی بدھ 1 مئی 2024 15:44

توشہ خانہ کیس؛ بشریٰ بی بی نے نئی نیب انکوائری میں طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 مئی 2024ء ) پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ کیس میں نئی نیب انکوائری میں طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف نیب کی نئی تحقیقات کا معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے جہاں سابقہ خاتون اول بشریٰ بی بی نے نئی انکوائری میں نیب کی جانب سے بھیجا جانے والا طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا ہے، بشری بی بی کی نیب نوٹس چیلنج کرنے کی درخواست کل سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری کل سماعت کریں گے۔

بتایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی قائد عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس بیرسٹر سلمان صفدر، عثمان ریاض گل اور خالد یوسف چوہدری کے ذریعے چیلنج کیا ہے، جس میں پٹیشن کے فیصلے تک نیب کال اپ نوٹس معطل کرنے کی استدعا کی گئی ہے جب کہ اسی معاملے پر عمران خان کو 16اپریل کو نیب راولپنڈی میں بلایا بھی گیا تھا، اس نئی انکوائری میں نیب کی جانب سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر قیمتی تحائف غیر قانونی طور پر فروخت کرنے کا الزام عائد کیا ہے، انکوائری کے مقصد کے لیے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو نئی انکوائری میں طلبی کا کال اپ نوٹس موصول کروانے اور تحقیات کے لیے نیب راولپنڈی کی جانب سے ڈپٹی سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو خط بھی لکھا گیا۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کردی گئی ہے اور عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ نیب ریفرنس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی تھی جہاں چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس پر سماعت کی، جہاں عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا آج اپیل سماعت کے لیے مقرر ہے؟ مرکزی اپیل شروع نہیں کریں گے اگر آپ چاہتے ہیں تو سزا معطلی پر دلائل دے دیں‘، جس کے جواب میں وکیل علی ظفر نے کہا کہ ’ہم سزا معطلی کی بجائے مرکزی اپیل پر دلائل دیں گے‘، اس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ’سائفر کیس کل سماعت کے لیے مقرر ہے جو کچھ دنوں میں مکمل ہو جائے گا، توشہ خانہ کیس آج سن کر کل سماعت کے لیے نہیں رکھ سکتے، سائفر کیس میں ایف آئی اے کے دلائل شروع ہونے ہیں، نہیں معلوم وہ کتنا وقت لیتے ہیں‘۔

اس موقع پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ’کیا نیب سزا معطلی پر کوئی موقف پیش کرنا چاہتا ہے؟‘ جواب میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ’فیصلے کا جائزہ لیا ہے یہ سزا معطلی کا کیس ہے اور ہمیں سزا معطلی پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اپیلیں ابھی نہیں سنی جاسکتیں‘، تاہم عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ ’سزا معطلی کے ساتھ سزا کا فیصلہ بھی معطل کر دیا جائے‘، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ’وہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے ابھی اس کو چھوڑ دیں‘، بعد ازاں توشہ خانہ نیب کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرکے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں