عمران خان کا حق تھا کہ انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا موقع دیا جاتا ‘کیا ایک اٹیمی طاقت رکھنے والی ریاست سابق وزیراعظم کو عدالت میں نہیں لاسکتی؟ .تحریک انصاف

لائیو اسٹریم کیوں نہیں دکھائی گئی؟انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے اقدامات کیئے گئے تھے کہ عمران خان کا کوئی آڈیو یا ویڈیو کلپ نہ بنایا جاسکے اس لیے موبائل فون لیجانے پر پابندی عائد کی گئی تھی .ذرائع ابلاغ‘ جو سہولت دیگر لوگوں کو حاصل ہے اس کا حق عمران خان کو بھی دیا جائے اور آئندہ سماعت پر ہمیں توقع ہے جب عمران خان اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھیں گے تو اسے لائیو دکھایا جائے گا. علی محمد جان‘شبلی فراز اور شوکت بسرا سمیت دیگر راہنماﺅں کی صحافیوں سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 16 مئی 2024 14:54

عمران خان کا حق تھا کہ انہیں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا موقع دیا جاتا ‘کیا ایک اٹیمی طاقت رکھنے والی ریاست سابق وزیراعظم کو عدالت میں نہیں لاسکتی؟ .تحریک انصاف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16مئی۔2024 ) تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عمران خان کا حق تھا کہ اسے ذاتی حیثیت میں آنے دیا جاتا اڈیالہ جیل یہاں سے 40منٹ کے فاصلے پر ہے سیکورٹی کی بات کی جاتی ہے تو کیا ایک اٹیمی طاقت رکھنے والی ریاست اپنے سابق وزیراعظم کو عدالت میں نہیں لاسکتی؟ . سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے راہنماﺅں نے کہا کہ حکمران ٹولہ عمران خان کی ایک تصویر وائرل ہونے سے ڈرگیا ہم سپریم کورٹ سے توقع رکھتے ہیں کہ آئندہ سماعت پر جب عمران خان عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کریں گے تو اسے دیگر کیسوں کی طرح سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل پر لائیو دکھایا جائے گا.

(جاری ہے)

سابق وفاقی وزیراور تحریک انصاف کے راہنما شبلی فرازکا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے واضح حکم کے بعد جیل سے براہ راست دکھانے والے ویڈیولنک کو اچانک بند کردیا گیا انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ایک تصویر جس تیزی سے وائرل ہوئی ہے اس سے یہ خوفزدہ ہوگئے ہیں انہوں نے سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان کا مائیک بند ہے اور امکان ہے کہ آج شاید عمران خان اپنا موقف عدالت کے سامنے نہ رکھ سکیں.

تحریک انصاف کے راہنماءشوکت بسرا ایڈوکیٹ نے کہا کہ ان کے پاس کوئی موبائل یا کیمرہ نہیں تھا‘سپریم کورٹ میں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں چیف جسٹس تحقیقات کریں ‘ان کی ایک تصویر دکھانے سے یہ ڈرتے ہیں. انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کی توجہ دلائی گئی کہ کیس کی سماعت لائیو نہیں دی جارہی تاہم جسٹس قاضی فیض عیسی نے انہیں بیٹھنے کا حکم دیدیا انہوں نے کہا کہ میں عدالت میں موجود ہوں مجھے بلایا جائے‘میں تو پیش ہوکر سوال پوچھنا چاہتا ہوں چیف جسٹس صاحب سے کہ وہ بتائیں کہ عمران خان کو لائیو کیوں نہیں دکھایا گیا ؟انہوں نے کہا کہ کورٹ نمبرون کے تمام کیسوں کی سماعت لائیو دکھایا جاتا ہے مگر آج کی سماعت کو کیوں لائیو نہیں دکھایا گیا.

شوکت بسرا نے کہا کہ میں اس شخص کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے اس کڑے جبر کے باوجود پاکستان کے شہریوں کو ان کے لیڈر کا دیدار کروادیا. واضح رہے کہ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلام آباد پولیس کی بھاری نفری سپریم کورٹ میں تعینات تھی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیئے گئے تھے کہ عمران خان کا کوئی آڈیو یا ویڈیو کلپ نہ بنایا جاسکے اس لیے موبائل فون لیجانے پر پابندی عائد کی گئی تھی .

تحریک انصاف کے راہنماءاور رکن قومی اسمبلی علی محمد جان نے کہا کہ عمران خان کا حق تھا کہ انہیں ذاتی حیثیت میں آنے دیا جاتا اڈیالہ جیل یہاں سے 40منٹ کے فاصلے پر ہے سیکورٹی کی بات کی جاتی ہے تو کیا ایک اٹیمی طاقت رکھنے والا ملک اپنے سابق وزیراعظم کو عدالت میں نہیں لاسکتی؟ انہوں نے کہا کہ کیا صدر مملکت اور وزیراعظم سمیت دیگر حکومتی عہدیداروں کو سیکورٹی فراہم نہیں کی جاتی؟.

انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان کو لائیو کو دکھانے کو دکھانے سے کیوں ڈر رہی ہے؟ہم نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کو خیرمقدم کیا تھا اس کے باوجود ملک کی اعلی ترین عدالت سماعت کو براہ راست دکھانے میں کیوں ناکام ہے؟ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے کیس ردی کی ٹوکری میں جارہے ہیں بہت جلد تمام کیس ختم ہونگے‘انہوں نے کہا کہ جو سہولت دیگر لوگوں کو حاصل ہے اس کا حق عمران خان کو بھی دیا جائے اور آئندہ سماعت پر ہمیں توقع ہے جب عمران خان اپنا موقف عدالت کے سامنے رکھیں گے تو اسے لائیو دکھایا جائے گا.

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل کی سبسکرائب کی تعداد میں چند گھنٹوں کے دوران17ہزار سے بڑھ کر 78اعشاریہ7ہزار تک پہنچ گئے ہیں اور اس تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے . سنیئرصحافیوں اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کو معلوم تھا کہ عمران خان کو لائیو نہیں دکھایا جائے گا تاہم پی ٹی آئی کے کارکنوں کو نہیں پتا تھا تحریک انصاف کے کارکنوں کے سپریم کورٹ کے یوٹیوب چینل کی ٹریفک کے ذریعے عمران خان کی مقبولیت کا پیغام دیا جارہا ہے ‘ سزایافتہ سیاسی راہنماﺅں کو سکرین پر دکھانے کی مثالیں موجود ہیں نوازشریف ‘صدرآصف علی زراری اور سابق صدر جنرل پرویزمشرف سمیت کئی سیاسی راہنماﺅں کو سزا یافتہ ہونے کے باوجو د سکرین پر دکھایا جاتا رہاہے .


اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں