شہبازشریف سے لاکھ اختلاف لیکن پارلیمان پر شب خون مارا گیاتو ساتھ کھڑا ہوں گا

پارلیمان کی عزت پر کوئی حملہ ہوا تو اس قصے میں وزیراعظم اور پارلیمان کا ساتھ دوں گا، کیا کسی پارلیمنٹرین یا شہری کی عزت نہیں، جج کو چاہئے آرڈر لکھیں، ریمارکس کیوں دیتے ہیں؟سابق وزیر سینیٹر فیصل واوڈا کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 21 مئی 2024 00:03

شہبازشریف سے لاکھ اختلاف لیکن پارلیمان پر شب خون مارا گیاتو ساتھ کھڑا ہوں گا
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی 2024ء) سابق وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میراشہبازشریف سے لاکھ اختلاف لیکن پارلیمان پر کوئی شب خون مارا گیا تو ان کے ساتھ کھڑا ہوں گا،شہبازشریف سے لاکھ اختلاف لیکن پارلیمان پر شب خون مارا گیاتو ساتھ کھڑا ہوں گا، پارلیمان کی عزت پر کوئی حملہ ہوا تو اس قصے میں وزیراعظم اور پارلیمان کا ساتھ دوں گا، کیا کسی پارلیمنٹرین یا شہری کی عزت نہیں ، جج کو چاہئے آرڈر لکھیں، ریمارکس کیوں دیتے ہیں؟ انہوں نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں نے پاکستانی قوم کو ایسا بیانیہ دیا ہے جو کوئی لیڈر بھی نہیں دے سکا، آج سب عدلیہ کے وقار کی بات کررہے ہیں، میرے ساتھ پہلے بھی بے انصافی ہوتی رہی ہے اس وقت کچھ نہیں ہوا، اب مجھ پر پراکسی کا الزام لگ گیا ہے۔

(جاری ہے)

کیا آپ اعظم نذیر تارڑ، میاں نوازشریف کی تقریر ، شرجیل میمن ، عون چودھری کیا باقی پر توہین عدالت لگائیں گے؟ پی ٹی آئی کے جن لوگوں نے ججز کو نام لے کر گالیاں دی ہیں، ن لیگی لوگوں نے باتیں کیں، مولانا فضل الرحمان سپریم کورٹ کا گھیراؤ کیا، وہ توہین عدالت بھی ہوسکتی تھی یا گرفتاری کا حکم بھی دے سکتے تھے۔ میں جو بول رہا تھا، وہ آج پورا پاکستان بول رہا ہے کہ انصاف کے مطابق فیصلے کریں۔

آج میں ایک بات کررہاہوں جو 16سالہ سیاست میں نہیں کی، میرا وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ لاکھ اختلاف ہے، لیکن آج میں کہتا ہوں کہ وزیراعظم شہبازشریف یا پارلیمان پر کوئی شب خون مارا گیا اور پارلیمان کی عزت پر کوئی حملہ ہوا تو اس قصے میں وزیراعظم اور پارلیمان کے ساتھ کھڑا ہوں گا۔ پاکستان میں مختلف قوانین ہیں، ہر کسی کے الگ الگ قوانین ہیں۔

کیا ثبوت ہے کہ کس نے کس کو اٹھایا ہے۔ آئین کسی کو استثنا دیتا ہے تو الگ بات کوئی پیش ہوتا یا نہیں، لیکن اگر کسی کو تذلیل کرکے بلایا جائے تو کیا کسی پارلیمنٹرین یا شہری کی عزت نہیں ہے، جج کو چاہئے آرڈر لکھیں، آپ ریمارکس کیوں دیتے ہیں،کیا ریمارکس کو فیصلے کا حصہ بنایا جاتا ہے؟ دنیا کی تاریخ میں کوئی جج کسی پر تہمت نہیں لگا سکتا، اگر مجھے سیسلین مافیا کہا ہوتا تو پیچھے نہیں ہٹوں گا گردن کٹوا دوں گا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنماء زین حسین قریشی نے کہا کہ ہم دس دس سال کی قید لے کر جیلوں میں بیٹھے ہیں، اب عدلیہ کی ساکھ کا مسئلہ ہے، 6ججز کے خط والا عدلیہ کے پاس بڑا ایشو ہے، اگر نہیں کرتے تو عدلیہ خود کو ایکسپوز کررہی ہے۔ 

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں