ْصدر مملکت کو الیکشن 2018کے بارے میں رائے زنی کرنے سے احتراز کرنا چاہئے تھا،کنور محمد دلشاد

بدھ 15 اگست 2018 21:57

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) سابق وفاقی سیکر ٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان و چیئرمین نیشنل ڈیمو کریٹک فائونڈیشن کنور محمد دلشاد نے کہا ہے کہ صدر مملکت ممنون حسین نے یوم پاکستان کی تقریب کے دوران الیکشن 2018کے بارے میں مختلف حلقوں کی طرف سے بے اطمینانی کا ذکر کیا اور کہا کہ اسکی ذمہ داری الیکش کمیشن آف پاکستان پر عائد ہوتی ہے ،صدر مملکت نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انہیں مطمئن کرے اور ایسے انتظامات کو یقینی بنائے جن کے نتیجہ میں رائے دہندگان میں یہ اعتماد پید اہو سکے کہ امور مملکت میں ان کے فیصلوں پر بھی کوئی آنچ نہیں آئے گی ،بادی النظر میں صدر مملکت نے 2018کے انتخابات کی شفافیت پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی کار کردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جبکہ انہیں صدر مملکت کی حیثیت سے الیکشن کے نتائج بارے رائے زنی کرنے سے احتراز کرنا چاہئے تھا ۔

(جاری ہے)

کنور محمد دلشاد نے الیکشن کمیشن سے استدعا کی ہے کہ صدر مملکت کے اعتراضات پر اپنا نقطہ نظر عوام کے سامنے پیش کریں کیونکہ صدر مملکت کے خیالات سے بیشتر چیف جسٹس آف پاکستان بھی اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تشکیل کے بعد قانونی طور پر الیکشن تنازعات حل کروانے کے تمام معاملات الیکشن ٹربیونلز کو منتقل ہو چکے ہیں ۔

کنور محمد دلشاد نے کہا کہ انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد اب نگران سیٹ اپ کے بارے میں آئندہ کے لئے روڈ میپ تیار کرنا ہوگا کیونکہ نگران سیٹ اپ اپنی آئینی ، قانونی و انتظامی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام رہا۔ کنور محمد دلشاد کے مطابق الیکشن 2018بین الاقوامی معیار کے مطابق تھے لیکن پولنگ کے عملے نے اقوام متحدہ کے ادارے کی جانب سے اعلیٰ معیار کی تربیت کو نظر انداز کر دیا جسکی کوتاہی کی وجہ سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعلیٰ انتظامات دھند کی زد میں آگئے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں