وزیر خزانہ کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کونسل کا اجلاس

بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ایک ہفتے کیلئے مئوخر کر، نیپرا اور پاور ڈویژن کو آئندہ 3 یا 5 سال تک کیلئے پالیسی بنانے کی ہدایت پالیسی میں لائن لاسز اور بلوں کی وصولی کا لائحہ عمل بھی مرتب کرنے کا فیصلہ

منگل 25 ستمبر 2018 19:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2018ء) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ آئیندہ اجلاس تک موخر کردیا ہے جبکہ آئندہ اجلاس تک بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے نیپرا اور پاور ڈویڑن کو آئندہ 3سے 5سال کے لیے پالیسی بنانے کی ہدایت بھی کردی، پالیسی میں لائن لاسز اور بلوں کی وصولی کا لائحہ عمل بھی مرتب کیا جائے گا۔

وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کی زیرصدارت اکنامک کوآرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی )کا اجلاس منگل کو ہوا، جس میں بجلی کے بلوں کی وصولی، بجلی لائن لاسز اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔اجلا س میں وزرائ اورواپڈا حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وفاقی حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ایک ہفتے کیلئے مئوخر کردیا،ای سی سی کے آئندہ اجلاس تک بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وزیرخزانہ اسد عمر نے نیپرا اور پاور ڈویژن کو آئندہ 3 یا 5 سال تک کیلئے پالیسی بنانے کی ہدایت کردی۔۔اسد عمر نے کہا کہ پاور ڈویڑن اور نیپرا ایسی پالیسی بنائیں جس سے بجلی کے بلوں کی وصولی زیادہ سے زیادہ ہوسکے۔پالیسی میں لائن لاسز بھی کم سے کم کرنے کا لائحہ عمل بنایا جائے۔ واضح رہے بجلی کی قیمت میں 2 روپے سے زائد اضافہ کیے جانے کا امکان ہے۔

تاہم حکومت نے فی الحال عوامی احتجاج کے پیش نظر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کوروک دیا ہے۔ دوسری جانب حکومت نے گیس کی قیمتوں میں بھی بے تحاشا اضافہ کردیا ہے۔ جس سے عام آدمی براہ راست متاثر ہوگا اور مہنگائی کا ایک سیلاب آئے گا۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے منی بجٹ میں گیس کی قیمتوں میں اضافے کو مسترد کردیا ہے۔

اپوزیشن لیڈرشہبازشریف نے حکومت کے منی بجٹ کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا منی بجٹ ،عوام پرمنی مہنگائی کابم ہے، سی پیک پرحکومتی بیانات مشکوک ہیں، تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں نے ابھی تک الف لیلیٰ کی داستانیں سنائیں، حکومت ووٹوں کی نہیں دھاندلی کی پیداوار ہے۔ یاد رہے وزیرِ خزانہ اسد عمر کے زیرِ صدارت ای سی سی اجلاس میں پیش کی جانی تھی۔

سمری میں وزارت توانائی نے تجویز دی تھہ کہ بجلی کے نرخوں میں کم سے کم دو جبکہ زیادہ سے زیادہ چار روپے اضافہ کیا جائے۔ذرائع کے مطابق 50 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے فی یونٹ نرخ 2 روپے سے بڑھا کر 4 سے 6 روپے، 100 یونٹ پر ریٹ 5.79 روپے سے بڑھا کر 7 سے 9 روپے، 200 یونٹ استعمال پر 8.11 روپے سے بڑھا کر 10 سے 12 روپے کرنے کی تجویز ہے۔وزارت خزانہ نے تجویز کیا کہ 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کے نرخ 10.20 روپے سے بڑھا کر 12 سے 14 روپے، 700 یونٹ کے استعمال پر 15.54 روپے سے بڑھا کر 17 سے 19 روپے جبکہ اس سے زائد یونٹ پر نرخ 17.27 روپے فی یونٹ سے بڑھا کر 19 سے 21 روپے کیے جائیں۔

قیمتیں بڑھنے سے صارفین پر 400 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔اکنامک کوا آرڈینیشن کمیٹی (ای سی سی) نے گزشتہ اجلاس میں گھریلو صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں بھی 143 فیصد تک اضافے کی منظوری دی تھی جس سے صارفین پہلے ہی ہر ماہ 94 ارب روپے کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔شاہد عباس

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں