ٌبچوں سے زیادتی کیس کی تفتیش اے ایس پی سے کم رینک کا آفیسر نہ کرے،اسلام آباد ہائی کورٹ

ٴبچوں سے زیادتی کے ملزمان کا میڈیکل بورڈ سے معائنہ کرایا جائے :چیف جسٹس اطہر من اللہ کے ریمارکس ح* آئی جی ،چیف کمشنر اسلام آباد کو خصوصی لائحہ عمل تیار کرنے کی ہدایت ٓ بچوں سے زیادتی کے بڑتھے واقعات کے سدِباب کیلئے عدالت کا خصوصی ہدایات کیساتھ فیصلہ جاری

جمعرات 21 نومبر 2019 20:31

ب*اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 نومبر2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے واقعات پربڑا فیصلہ سنا دیا عدالت نے تحریری فیصلے میں حکم دیا کہ کسی زیادتی کیس کی تفتیش اے ایس پی سے کم رینک کا افسر نہیں کرے گاچیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کر دیازیادتی کے واقعات کے سدِباب کے لئے عدالت نے خصوصی ہدایات بھی جاری کر دیں آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد کو خصوصی لائحہ عمل تیار کرنے کی بھی ہدایت بچوں سے زیادتی کے ملزمان کا میڈیکل بورڈ سے معائنہ کرایا جائیضمانت کی درخواست آنے پر ملزم کے کریمنل ریکارڈ کو بھی حصہ بنایا جائے ہر ملزم کے کریمنل ریکارڈ سے تعین کیا جائے کہ ضمانت کی صورت میں دوبارہ جرم کا امکان تو نہیں یاد رے کہ بدھ کو عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری مسترد کردی تھی اس کے ساتھ عدالت نے اسلام آباد پولیس کی سرزنش بھی کی تھی عدالت نے ریمارکس دیے تھے کہ اسلام آباد پولیس کام نہیں کرتی جب کوئی چیز میڈیا پر آتی ہے تو اس کے بعد اسلام آباد پولیس سرگرم ہوتی ہے ڈی آئی جی وقار الدین نے عدالت میں بیان دیا تھا کہ بہارہ کہو مدرسہ کے تحفیظ القرآن کے قاری کو گرفتار کرلیااور ایس پی انویسٹی گیشن کیس کی تفتیش کے لیے مقرر کردئیے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھے کہ بچے کے ساتھ یہ معاملہ وہاں ہوا جہاں قرآن کی تعلیم دی جاتی ہیبچے کو مدرسہ کے قاری کی حفاظت میں دیا گیا تھا اور حفاظت کرنا اس پر لازم تھاکل تفتیش سے متعلق پوچھا تو تفتیشی نیکہا کہ مدعی سے پوچھیں جب یہ چیزیں میڈیا میں ہائی لائٹ ہوجاتی ہے تو آپ ایکٹیو ہوجاتے ہیں جو سوسائٹی بچوں کا تحفظ نہ کرسکے اس معاشرے کا کیا ہو گابچے کے ساتھ غیر فطری واقعہ ہوا،تفتیشی کو کچھ پتہ ہی نہیں ایف آئی آر کے مطابق بچے کے والدین نے قاری کو بتایا لیکن اس نے کوئی ایکشن نہیں لیاطیہ تشدد کیس ہمارے لیے مثال ہے لیکن وہ ایک ہے جو سامنے آگیابچوں کے ساتھ اس قسم کے واقعات ہمارے معاشرے میں زیادہ ہو رہے ہیں پولیس کی تفتیش کا کوئی حال نہیں،ہمیں بتائیں کیسے بہتری آئے گی ریاست بھی بچوں کے ساتھ ہونے والے ایسے واقعات کی پروا نہیں کررہی ڈی آئی جی نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر کو ہٹا کر اسے شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا ہے اب اس کیس کی تفتیش سینئر افسر کرے گا دفعہ 328 اور 328 اے لگا کر قاری کو گرفتار کر لیا گیا ہے بچے کی جانب سے کیس کی پیروی ایڈووکیٹ سفیر حسین شاہ نے کی یاد رہے کہ 27 اگست کو بھارہ کہو مدرسہ میں بچے کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا تھا

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں