سپریم کورٹ کی سابق آرمی آفیسر کرنل غلام حسین کو اپنی پنشن میں کٹوتی کے خلاف ملٹری اکائونٹنٹ جنرل سے رجوع کرنے کی ہدایت

پیر 6 اپریل 2020 23:43

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 اپریل2020ء) سپریم کورٹ نے سابق آرمی آفیسر کرنل غلام حسین کو اپنی پنشن میں کٹوتی کے خلاف ملٹری اکائونٹنٹ جنرل سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے قرار دیا ہے کہ سابق آرمی آفیسر کے رجوع کرنے پر ملٹری اکائونٹنٹ جنرل دو ماہ میں معاملہ پر مناسب فیصلہ کرے۔ پیر کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بنچ نے سابق ملٹری آفیسر کرنل غلام حسین کی جانب سے اپنی پنشن میں 40 لاکھ کی کٹوتی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ ہائیکورٹ اس معاملہ پر مداخلت کیسے کر سکتی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آرمڈ فورسز کے معاملات پر آرٹیکل 199 کا اختیار استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ میرے مؤکل کی پنشن سے 40 لاکھ کاٹ لئے گئے، میرے مؤکل کو نوٹس دیئے بغیر اس کی پنشن سے اتنی بڑی رقم کاٹ لی گئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کو معاملہ پر اختیار ہی نہیں تھا جس پر وکیل درخواست گزار نے دلائل دیئے کہ میرے پاس پنشن کٹوتی کا معاملہ اٹھانے کا فورم نہیں،اس لیے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کرنا پڑی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ہم معاملہ ملٹری اکائونٹنٹ جنرل کو بھیج دیتے ہیں۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سابق کرنل غلام حسین بطور میجر چار کوالیفیکیشن الائونس لیتے رہے، کرنل کے عہدے پر ترقی پانے پر چاروں الائونس تنخواہ میں ضم ہو گئے، سابق آرمی آفیسر کرنل بننے کے بعد الگ سے اضافی چار کوالیفیکیشن الائونس بھی وصول کرتے رہے۔

عدالت عظمیٰ نے سابق آرمی آفیسر کو پنشن میں کٹوتی کے خلاف ملٹری اکائونٹنٹ جنرل سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ سابق کرنل غلام حسین کے رجوع کرنے پر ملٹری اکائونٹنٹ جنرل دو ماہ میں معاملہ پر مناسب فیصلہ کریں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں