سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس،مہنگائی میں اضافے کا نوٹس ، کمیٹی نے خزانہ، سیکرٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کو طلب کرلیا

خزانہ کمیٹی کا ٹیکس گزاروں کے بینک اکاؤنٹ اٹیچ کرنے پر تشویش کا اظہار،ایف بی آر نے سابق چیئرمین شبر زیدی کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیدی

جمعرات 21 اکتوبر 2021 23:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2021ء) سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا نوٹس لے لیا کمیٹی نے مہنگائی میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے مشیرخزانہ، سیکریٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کو طلب کرلیا ۔تفصیلات کے سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی خزانہ کمیٹی کا اجلاس ہوا ۔اجلاس شروع ہوتے ہی چیئرمین کمیٹی اور کمیٹی رکن سلیم مانڈوی والا کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ،سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میرا ایجنڈا کمیٹی اجلاس میں کیوں شامل نہیں کیا گیا ۔

جس پر چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آپ مجھ پر چڑھائی کر رہے ہیں ایجنڈا شامل کرانے کا یہ طریقہ کار نہیں ہے میں فیصلہ کروں گا کہ کون سا ایجنڈا کمیٹی میں شامل کرنا ہے چیئر مین کمیٹی آپ کا ایجنڈا کمیٹی میں شامل کرنے کیلئے اراکین سے رائے لی جائے گی جس پر سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ پھر سارے ایجنڈا آئیٹمز کیلئے اراکین کی رائے لینی ضروری ہو گی جس پر چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے جواب دیا کہ آپ ہمیشہ سے کمیٹی میں خلل ڈالتے ہیں اور چڑھائی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مہنگائی میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے مشیرخزانہ، سیکریٹری خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کو طلب کرلیا ہے۔چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں وزیر خزانہ، سیکریٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک آ کر بریفنگ دیں کمیٹی کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے باعث ملک میں حالات بہت خراب ہو رہے ہیں اور احتجاج کی صورتحال بن چکی ہے چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے یہ بھی کہا کہ اعلی حکام اجلاس میں شریک ہوں گے، ایڈیشنل سیکریٹری سطح کا افسر قبول نہیں ہوگا۔

ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ کا کہنا ہے کہ مشیر خزانہ اور سیکریٹری خزانہ ملک میں نہیں ہیں، وہ ایک ہفتے کیلئے باہر گئے ہیں۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا بھی ٹیکس گزاروں کے بینک اکاؤنٹ اٹیچ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے جبکہ ٹیکس گزاروں کے بینک اکاؤنٹس اٹیچ کرنے کے معاملے کو ایف بی آر نے سابق چیئرمین شبر زیدی کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیدیا ہے ۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ایف بی آر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پہلے اس معاملہ پر چیئرمین ایف بی آر کی اجازت درکار ہوتی تھی ایف بی آر کمشنر کو اختیار دیا گیا ہے وہ اپیل کے دوران اکاؤنٹ کو منجمد نہ کرے حکم امتناع کے دوران بھی اکاؤنٹ منجمد کرنے کا اختیار نہیں ہے ممبر پالیسی آپریشنز نے کمیٹی کو بتایا کہ چیئرمین ایف بی آر کا اس وقت کا فیصلہ غیر قانونی تھا چیئرمین ایف بی آر نے کمشنرز کے اختیارات کو غیر قانونی طور پر اپنے پاس رکھا سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ اس وقت کے چیئرمین شبر زیدی کو بلایا جائے کہ انہوں نے غیر قانونی کام کیوں کیا جبکہ فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ادارہ ہے جواب تو ایف بی آر کو دینا ہوگا چیئرمین آتے اور جاتے ہیں ممبر ایف بی آر پالیسی بورڈ کا کہنا تھا کہ بینک اکاؤنٹ اٹیچ کرنے سے قبل ڈیفالٹرز کو نوٹس جاری ہوتا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایک دن نوٹس جاری ہوتا ہے دوسرے دن اکاؤنٹ سے رقم کاٹ لی جاتی ہے سینٹر کامل علی آغا نے سوال کیا کہ اگر کوئی ٹیکس گزار اپیل میں ہے تو وہ کیسے ڈیفالٹر ہوگا جس پر چیئرمین پالیسی بورڈ نے جواب دیا کہ 30 دن نوٹس جاری ہونے کے بعد ٹیکس نادہندہ کو اپیل کا حق ہے کمیٹی کا ٹیکس گزاروں کی اپیلز کے حوالے سے کمیٹی کا عوامی سماعت کا فیصلہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایسے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جو غلط ٹیکس نوٹس جاری کرتے ہیں چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ٹیکس نوٹس جاری کرنے سے پہلے کمشنرز کو ٹیکس گزار کی آمدن کا اندازہ ہونا چاہیئے ایف بی آر افسران کے اثاثے اور آمدن کیا کبھی چیک کی گئی ہیں عام ٹیکس گزار جس کی دس کروڑ آمدن ہوتی ہے اسکو 65 کروڑ کا ٹیکس نوٹس بھیج دیا جاتا ہی

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں