عدالت عظمی نے موبائل فون سے فیس بک پر چائلڈ پورنوگرافی کا مواد شیئر کرنے والے ملزم عمر خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کیلئے دائر درخواست پر تحریری فیصلہ جاری کردیا

ہفتہ 27 نومبر 2021 17:24

اسلام آباد۔27نومبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی - اے پی پی ۔ 27 نومبر2021ء) :سپریم کورٹ نے  قرار دیا ہے  بچوں کی فحش ویڈیوز اور تصاویر سوشل میڈیا پر پھیلانا معاشرے کو کھوکھلا کرنے جیسا سنگین جرم ہے۔ ہفتہ کو عدالت عظمی  نے موبائل فون سے فیس بک پر چائلڈ پورنوگرافی کا مواد شیئر کرنے والے  ملزم عمر خان کی ضمانت بعد از گرفتاری کیلئے دائر  درخواست پر تحریری  فیصلہ جاری کر دیا۔

تین صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نے تحریر کیا ہے ۔ عدالت عظمی نے فیصلے میں  قرار دیا ہے کہ نامزد ملزم عمر خان  نے اپنے موبائل فون سے فیس بک پر چائلڈ پورنوگرافی مواد شیئر کیا،فیس بک انتظامیہ نے خود قومی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) سے رابطہ کرکے ملزم عمر خان  کیخلاف معلومات فراہم کیں۔

(جاری ہے)

عدالت  عظمی نے   ملزم عمر خان  کی ضمانت  بعد از گرفتاری سے متعلق دائر  درخواست مسترد کر تے ہوئے ٹرائل کورٹ کو  جلد ٹرائل  مکمل کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے فیصلے میں  قرار دیا ہے کہ  ملزم عمر خان  نے اب تک سوشل میڈیا پر  کتنی ویڈیوز  پھیلائیں یہ تعین ہونا ابھی باقی ہے۔

  عدالت عظمی نے فیصلے میں  قرار دیا ہے کہ چائلڈ پورنوگرافی معاشرے میں سماجی برائی کی صورت میں تیزی سے پھیل رہی ہے،چائلڈ پورنوگرافی سے معاشرہ تباہ ہو رہا ہے،چائلڈ پورنوگرافی اخلاقیات کے ساتھ بچوں کے مستقبل کیلئے بھی بڑا خطرہ ہے،سوشل میڈیا پر چائلڈ پورنوگرافی مواد پھیلانا معاشرے کو کھوکھلا کرنے کے جرم جیسا ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں  قرار دیا ہے کہ بچوں سے جنسی زیادتی اور استحصال کے واقعات ماضی میں بھی ہوتے رہے،بچوں سے جنسی زیادتی کے بڑھتے واقعات کی ایک وجہ چائلڈ پورنوگرافی بھی ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں