پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات وسیع البنیاد اور گہرے ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید شاندار ہوتے جارہے ہیں، امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی ڈائریکٹر جولی کوئنن کا اظہار خیال

جمعہ 27 مئی 2022 23:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 مئی2022ء) امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی مشن ڈائریکٹر جولی کوئنن نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات وسیع البنیاد اور گہرے ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید شاندار ہوتے جارہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر امریکی حکومت کے خصوصی وفد کے نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر کے دورے کے دوران کیا۔

وفد میں جولی کوئنن کے علاوہ اکنامک گروتھ آفس کے ڈائریکٹر آئرا فریڈمین، امریکی سفات خانے کی انفارمیشن آفیسر ہیتھر ایٹون، یو ایس ایڈ افس کے ایگریکلچر ایکسپرٹ ناظم علی اور ڈیولپمنٹ آؤٹ ریچ اینڈ کمیونیکیشن شہلا رضوان شامل تھیں۔

(جاری ہے)

جولی کوئنن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان شراکت داری کے نتیجے میں زراعت سمیت کئی شعبوں میں دور رس نتائج نکلے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی یو ایس اے آئی ڈی پاکستان میں زراعت کے شعبے میں تعاون اور معاشی ترقی کیلئے عوام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا رہا جس پر ادارے کو بے حد خوشی ہے۔ دونوں ملک مل کر عوام کی بہتری کیلئے کام کرتے رہیں گے اور اس تعاون کے نتیجے میں پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم اور خوشحال بنایا جائے گا۔

پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر غلام علی اور ڈی جی این اے آر سی ڈاکٹر امتیاز حسین نے امریکی وفد کا استقبال کیا۔ ڈاکٹر غلام علی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وفد کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں مختلف شعبوں بالخصوص زراعت اور ایگریکلچر میں امریکی تعاون کو سراہا۔ ڈاکٹر غلام علی نے زراعت کے شعبے میں پاک امریکہ تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 1974 سے 1985 کے دوران امریکہ نے تقریباً 28 ملین ڈالر پاکستان میں اگریکلچر کے شعبے کو استحکام بخشنے کیلئے خرچ کیے۔

اس شعبے میں تیکنیکی معاونت، تربیت، کوآرڈینیشن پروگرامز پر خاص توجہ دی گئی۔ امریکی شراکت داری کے نتیجے میں نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر بھی وجود میں آیا جس نے معاشی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ 80 کی دہائی کے وسط میں امریکی حکومت نے پاکستان میں انسانی وسائل اور اداروں کی ترقی کیلئے 38 ملین ڈالر کا تعاون کیا۔

1999 سے اب تک ایگریکلچر کے شعبے کو مزید فعال بنانے کیلئے 23 ملین ڈالر سے زیادہ کی رقم خرچ کی گئی۔ غلام علی کا کہنا تھا کہ 2013 سے 2017 کے دوران امریکی حکومت نے شراکت داری کے تحت 30 ملین ڈالر اگریکلچر کے شعبے کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے خرچ کیے اور اس سلسلے میں ایگریکلچرل سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دیا گیا۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی کی مشن ڈائریکٹر جولی کوئنن نے اس پر مسرت موقع پرنیشنل ایگریکلچرل ریسرچ کونسل کے احاطے میں ایک پودا بھی لگایا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر اسلام آباد کا قیام 1984 میں عمل میں آیا جو ملک کا سب سے بڑا ریسرچ سینٹر ہے جس میں امریکی حکومت کے تعاون سے تعمیر کی گئی زرعی تجرباتی لیبارٹریاں، آڈیٹوریم، ہاسٹلز، آڈیو ویڈیو اسٹوڈیوز شامل ہیں۔ نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹرکے تحت 197 افراد کو اعلیٰ تعلیم و تربیت اور مہارت کیلئے بیرون ملک بھیجا گیا۔

امریکی شراکت داری کے تحت قائم اس ادارے کے ذریعے 80 کی دہائی میں پاکستان میں زراعت کے شعبے نے دن دوگنی رات چوگنی ترقی شروع کی۔ ادارے کی توسط سے ایگریکلچر کے شعبے میں انسانی وسائل کو تقویت ملی۔پروگرام کے ذریعے پاکستان میں سرکاری اور نجی اداروں میں ترقی کو فروغ ملا اور جدید طرز معیشت اور زراعت کی راہیں ہموار ہوگئیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں