پاکستان میں ہر شخص سالانہ 12 سے 13لیٹر خوردنی تیل استعمال کرتاہے،پیداوار میں اضافہ سے قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتاہے ،ڈائریکٹر آئل سیڈ

اتوار 16 جنوری 2022 00:14

جڑانوالہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 جنوری2022ء) پاکستان میں ہر شخص سالانہ 12 سے 13لیٹر خوردنی تیل استعمال کرتاہے جبکہ وطن عزیز میں آبادی کے تناسب سے خوردنی تیل کی کھپت میں 3 فیصد سالانہ کی شرح سے اضافہ ہو رہاہے اور66 فیصد خوردنی تیل کی درآمد پر سالانہ 300ارب سے زائد روپے خرچ ہو رہے ہیں اس لئے خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرکے ملکی غذائی ضرورت پوری کرنے کے علاوہ قیمتی زرمبادلہ بھی بچایا جاسکتاہے۔

ڈائریکٹر آئل سیڈ ریسرچ انسٹیٹیوٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آبادمحمد آفتاب نے بتایا کہ پاکستان اپنی غذائی ضرورت کا صرف 34فیصد خوردنی تیل پیدا کررہا ہے تاہم کاشتکار سورج مکھی کی بروقت کاشت کو یقینی بنا کر 30من فی ایکڑ تک بآسانی پیداوار حاصل کر سکتے ہیں جبکہ صوبہ پنجاب میں گزشتہ سال سورج مکھی کی اوسط پیداوار 20.58 من فی ایکڑ رہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سورج مکھی کی فصل کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ فصل کی دیر سے کاشت اور پھولوں کی مکمل نشوونما سے پہلے درجہ حرارت میں اضافہ ہے لہٰذاکاشتکار سورج مکھی کی فصل کی بر وقت کاشت اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کو یقینی بناکر نہ صرف بھر پور پیداوار حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اعلیٰ معیار کے خوردنی تیل کے حصول کے ساتھ ملک کو خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل اور اس ضمن میں سالانہ خرچ ہونے والے اربوں روپے کے زرمبادلہ کو بچا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ملکی ضرورت کا 34 فیصد خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے جبکہ 66 فیصد بیرون ملک ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر سالانہ تقریباً 300ارب روپے خرچ ہوتے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر فرد 12 سے 13 لیٹر سالانہ خوردنی تیل استعمال کرتا ہے اور خوردنی تیل کی کھپت میں 3 فیصد کی شرح سے سالانہ اضافہ ہورہا ہے لہٰذا سورج مکھی کی کاشت کے فروغ اور بھر پور پیداوار کے حصول کے ساتھ خوردنی تیل میں خود کفالت اور قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سورج مکھی کے بیج میں تقریباً 40 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں سرسوں کے بیج میں 32 فیصد اور کپاس کے بیج میں 10 سے 12 فیصد خوردنی تیل پایا جاتا ہے اس لحاظ سے خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے سورج مکھی کی فصل پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سورج مکھی کی فصل 110 سے 120 دنوں میں تیار ہوجاتی ہے جبکہ سورج مکھی کی بہاریہ کاشت موسم خزاں میں کاشت کی گئی فصل سے زیادہ پیداوار دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہاریہ سورج مکھی کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ سے ہم خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ مارکیٹ میں سورج مکھی کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل دوغلی اقسام بھی موجود ہیں جن کو بروقت کاشت کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ سورج مکھی کیلئے کھادوں کے متناسب استعمال سے نہ صرف پیداوار میں اضافہ کیاجاسکتا ہے بلکہ پیداواری لاگت میں بھی کمی ممکن ہے تاہم کاشتکار سورج مکھی کی کاشت سے پہلے زمین کا تجزیہ ضرور کرائیں کیونکہ بعض زرعی زمینوں میں عناصر کبیرہ کے علاوہ عناصر صغیرہ کی بھی کمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے علاوہ اگر کاشتکار فصل کی آبپاشی، جڑی بوٹیوں کی تلفی اور برداشت جدید سفارشات کے مطابق کریں تو سورج مکھی کی فی ایکڑ پیداوار میں یقینی طورپراضافہ ہوگا۔

جڑانوالہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں