وفاقی بجٹ پیش ہونے میں 4 دن باقی رہ گئے‘ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کے بارے میں تاحال کوئی اعلان نہ ہونے پر لاکھوں ملازمین میں شدید اضطراب پایا جانے لگا۔ ملازمین کی مختلف تنظیموں نے کمر توڑ مہنگائی کے تناسب سے ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 50فیصد اضافہ کا مطالبہ کر دیا

اتوار 31 مئی 2015 16:14

جھنگ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 مئی۔2015ء) جمعہ 5جون کونئے مالی سال 2015-16ء کاوفاقی بجٹ پیش ہونے میں 4 دن باقی رہ گئے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں خاطر خواہ اضافہ کے بارے میں تاحال کوئی اعلان نہ ہونے پر لاکھوں ملازمین میں شدید اضطراب پایا جانے لگاہے جس پر ملازمین کی مختلف تنظیموں نے کمر توڑ مہنگائی کے تناسب سے ملازمین کی تنخواہوں میں کم ازکم 50فیصد اضافہ کا مطالبہ کیاہے۔

آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ، پاکستان کلاس فور ایمپلائز ایسوسی ایشن ، پنجاب ٹیچرز یونین ، پنجاب پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن سمیت دیگر سرکاری ملازمین کی مختلف تنظیموں کے عہدیداران و ممبران نے کہاہے کہ نئے مالی سال کا وفاقی بجٹ 5جون کو پیش ہونے جارہاہے مگرتاحال حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کے بارے میں کوئی واضح اعلان نہیں کیاگیا جس سے سرکاری ملازمین میں شدید اضطراب پایا جارہاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ایک جانب ارکان اسمبلی سمیت بعض دیگر محکمہ جات کے ملازمین کی تنخواہوں و الاؤنسز میں دوگنا اضافہ کی تجاویز پیش کی جارہی ہیں مگر دوسری جانب لاکھوں سرکاری ملازمین کو کسی دیگر سیارے کی مخلوق تصور کرتے ہوئے ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیاجارہاہے۔ انہوں نے بتایاکہ 11 مئی 2013ء کے عام انتخابات سے قبل مسلم لیگ (ن) نے بلند بانگ دعوے کیے مگر جب بجٹ پیش کرنے کاوقت آیاتو موٴقف اختیار کیاگیا کہ چونکہ خزانہ خالی ہے اس لئے ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد سے زائد اضافہ نہ کیاجاسکتاہے تاہم اس وقت یہ لالی پاپ دیاگیا کہ اگلے مالی سالوں کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی محرومیوں کا ازالہ کردیاجائیگا۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت سرکاری ملازمین کو ہر طرح سے کچلنے کے در پے ہے اور ان کا معاشی واقتصادی قتل کیاجارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک جانب گڈ گورننس کے دعوے کئے جارہے ہیں مگر دوسری جانب گورننس کو گڈ بنانے والے سرکاری ملازمین کے ساتھ نفرت آمیز رویہ رکھا جارہاہے جوکسی صورت قابل قبول اقدام نہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر فوری طور پر نئے مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 50فیصد اضافہ نہ کیاگیا تو وہ سڑکوں پر نکلنے اور قلم وکام چھوڑ ہڑتالیں کرنے پر مجبور ہوں گے ۔

انہوں نے گزشتہ مالی سالوں کے تمام مہنگائی الاؤنسز بھی بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے اور تمام ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر کام کرنے والے سرکاری ملازمین کو بگ سٹی الاؤنس دینے کابھی مطالبہ کیاہے۔

متعلقہ عنوان :

جھنگ میں شائع ہونے والی مزید خبریں