پاکستان اور تر کی دوطرفہ تجارت 1 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی

پاکستان اور ترکی کا تجارت بڑھانے کا فیصلہ اور روڈ کوریڈور کا خیر مقدم

بدھ 22 ستمبر 2021 23:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 ستمبر2021ء) ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے برادر اسلامی ممالک پاکستان اور ترکی کے ما بین سڑک کے ذریعے دو طرفہ تجا رت کے آغاز کا خیر مقدم کیا ہے۔ ایک اعلیٰ سطحی تقریب سے خطا ب کرتے ہو ئے صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ پاکستان سے استنبول-تہران-اسلام آباد (ITI) راہداری کے ذریعے اکتو بر کے پہلے ہفتے میں روڈ ٹر انسپورٹ کے ذریعے ترکی سامان پہنچانے کا افتتا ح کیا جائے گا۔

انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ دو طرفہ تجارت میں روڈ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیا بی ایک بڑی رکاوٹ تھی اور اب قیمتی وقت اور سرمائے کی بچت کی جا سکے گی۔اس ہائی پروفائل ایونٹ کا اہتمام پاکستان ترکی جوائنٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری فورم نے کیا تھا اور یہ اس کا چوتھا اجلاس تھا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں دونوں اطراف کے اعلیٰ ترین سفارت کاروں نے شرکت کی۔

دونوں ملکوں کی کاروباری، صنعتی اور تجارتی قیادت اور اعلیٰ سرکاری عہدیداران بھی موجود تھے۔ پاکستان میں ترکی کے سفیرH.E. Ihsan Mustafa Yurdakul نے کہا کہ پاکستان تر کی دو طرفہ تجا رت ایک ارب ڈالر کی نفسیاتی حد عبور کر چکی ہے اور تجارت کی موجودہ سطح کو چند سالوں میں با ہمی کو ششو ں سے پانچ ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ بشرطیکہ، ہم دو نو ں ممالک کی کاروباری برادری کے تعلقات کو مضبوط کریں اور مزید شعبوں اور صنعتوں کو بھی دو طرفہ تجا رت کا حصہ بنائیں۔

ترکی میں پاکستان کے سفارت خانے میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن ارشد جان پٹھان نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حقیقی امکانات کے حصول کے لیے ترکی میں پاکستانی مشن کی مکمل حمایت کااعادہ کیا۔ انہوں نے سیاحت، چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) اور خصوصی اقتصادی زونز (SEZs) میں سرمایہ کاری کے لیے دستیاب مواقع پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان سے ترکی تک روڈ پر مبنی ٹرک کی نقل و حرکت کے بارے میں بھی بات کی؛ جس کے لیے پاکستان مشن کی جانب سے کسٹمز وغیرہ کے لیے ضروری سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔

انتہائی کامیاب ایونٹ کے مرکزی معمار اور ترکی پاکستان کے جوائنٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری فورم کے پاکستانی سائیڈ کے شریک چیئرمین امجد رفیع نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ پاکستان ترکی جوائنٹ چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری فورم کے ذریعے جو پلان اور طریقہ کار پیش کیا گیا ہے، وہ آئندہ برسوں میں بھی پھل دیتا رہے گا اور دونوں ممالک کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالتا رہے گا۔

امجد رفیع نے روشنی ڈالی کہ تقریباایک دہائی کے وقفے کے بعد پاکستان اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تجارتی حجم 2011 کے بعد ایک ارب ڈالر کی نفسیاتی حد عبور کر چکا ہی؛ جبکہ درمیانی عر صے میں یہ حجم تقریباً 650 ملین ڈالر تک گر چکا تھا ۔ترکی پاکستان سی سی آئی فورم کے ترک سائیڈ کے شریک چیئر مین Prof. Dr. Omer Bolat نے کہا کہ جہاں تک دو طرفہ تجارت کا تعلق ہے، غیر روایتی شعبے بھی تیزی کے ساتھ اپنے آپ کو متعارف کروا رہے ہیں اور یہ رجحان پہلے سے بڑھتے ہوئے تجارتی حجم میں اضافہ کرے گا۔

ترکی کے یونین آف چیمبرز اور کموڈٹی ایکسچینجز کے صدرM. Rifat Hisarciklioluنے ترکی پاکستان تعلقات کی تاریخی اور انسانی بنیادوں پر زور دیا اور معاشی اور تجارتی تعلقات میں صلاحیت کا جائزہ لینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ ترکی میں پاکستان کے قونصل جنرل بلا ل خان پا شا نے کہا کہ کوویڈ سے متعلق تمام تر چیلنجوں کے باوجود پاکستان اور ترکی کے درمیان تجارت لچکدار اور مضبوط رہی ہے اور امید ہے کہ دونوں ممالک مسلسل بڑھتے ہوئے اقتصادی اور تجارتی چیلنجوں کی راہ میں آنے والے مسائل کاعمدگی سے مقابلہ کرتے رہیں گے۔

دونوں فریقوں نے سیاحت کے مواقع اور دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کے لیے موجود امکانات پر تفصیلی پریزینٹیشن دی اور مذہبی، ثقافتی، میڈکل اور اقتصادی سیاحت کے میدانوں میں دونوں ممالک کی سیاحت اور مہمان نوازی کی صنعتوں کی ترقی میں اہم کردارکے پوٹنیشل پر روشنی ڈالی۔دیگر قابل ذکر شخصیات جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی ان میں آفتاب الرحمن، ایم ڈی پی ٹی ڈی سی؛Necip Boz، ترک سیاحتی اسمبلی کے مشیر؛Abdullah Deniz، صدر ترکی انویسٹمنٹ آفس؛ عمران خان، بورڈ آف انویسٹمنٹ، حکومت پاکستان اور شاہد احمد خان، ڈائریکٹر ایف ایس اینڈ آر لمیٹڈشامل تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں