ہم نے بخشش میں حکومت نہیں لی تھی ،سیاسی لڑائی کوعدالتوں میں لیجانا مسائل کا حل نہیں ،

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق سپریم کورٹ سے جہانگیر ترین کی نااہلی کے فیصلے پر خوشی نہیں ہوئی،سیاستدانوں کوعدالتوں سے نااہل قرار دینے کی مذمت کرتا ہوں ہم نے ہاتھ پکڑ کرزرداری صاحب کی حکومت کامیاب کروائی ،میاں نوازشریف ہمیشہ کہتے تھے کہ زرداری کی حکومت اچھی ہو یا بری جمہوریت کے لیئے چلنے دیا جائے کاروباری سرگرمیوں کوآگے بڑھانا ہے توحکومتوں کوبھی سازگارماحول ملنا چاہیے۔ ریلوے کی نجکاری نہ کرنے کے وعدے پر قائم ہیں، ایف پی سی سی آئی میں تاجروں سے خطاب

جمعہ 15 دسمبر 2017 21:03

ہم نے بخشش میں حکومت نہیں لی تھی ،سیاسی لڑائی کوعدالتوں میں لیجانا مسائل کا حل نہیں ،
راچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 دسمبر2017ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہم نے بخشش میں حکومت نہیں لی تھی ،سیاسی لڑائی کوعدالتوں میں لیجانا مسائل کا حل نہیں ،سپریم کورٹ سے جہانگیر ترین کی نااہلی کے فیصلے پر خوشی نہیں ہوئی،سیاستدانوں کوعدالتوں سے نااہل قرار دینے کی مذمت کرتا ہوں ، ہم نے ہاتھ پکڑ کرزرداری صاحب کی حکومت کامیاب کروائی ،میاں نوازشریف ہمیشہ کہتے تھے کہ زرداری کی حکومت اچھی ہو یا بری جمہوریت کے لیئے چلنے دیا جائے ،کاروباری سرگرمیوں کوآگے بڑھانا ہے توحکومتوں کوبھی سازگارماحول ملنا چاہیے۔

ریلوے کی نجکاری نہ کرنے کے وعدے پر قائم ہیں ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کو ایف پی سی سی آئی میں تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پرفیڈریشن چیمبرکے سابق صدرایس ایم منیر،خالدتواب،سینیٹرعبدالحسیب خان،مرزااختیار بیگ،حنیف گوہراوردیگربھی موجود تھے۔ جمہوری اصول کے تحت تحریک انصاف کی کے پی کے اور بلوچستان میں قوم پرست جماعتوں کی حکومت بننے دی،بلوچستان میں ہماری حکومت بن سکتی تھی لیکن عبدالمالک کووزیراعلی بنایا،ایسے اسپیڈبریکرنہ لگائے جائیں کہ حکومتیں ان میں الجھی رہیں ،سیاست کی قسمت کے فیصلے عدالتوں میں نہیں ہونے چاہئیں ۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جب نوازشریف وزیراعظم بنے توملک کے حالات کافی بہترتھے ،ملک کے منتخب وزیراعظم کوباہرکردیا جائے توایسا ممکن نہیں زلزلہ نہ آئے ،ساڑھے چارسال سے ہمیں سکون سے کام نہیں کرنے دیا گیا،ہم نے بخشش میں حکومت نہیں لی تھی ،پہلی بار اس لے نکالا کہ ایٹمی دھماکہ کیوں کیا اب اس لیئے نکالا کہ معاشی دھماکہ کیا ،دنیا کی ہربرائی ماتھے پرچسپاں کرنے کے باوجود ہم پرعزم ہیں ،جو حکومتیں کرگئے ان سے بہت بہتر کام کرتے ہیں ،تنخواہ نہیں لیتے ٹیکس دیتے ہیں ، چارمارشل لالگنے سے ملک کا نقصان ہوا ،زرداری صاحب کی حکومت میں ہم کہتے تھے لانگ مارچ کی مار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھتہ لینے والے کہاں گئے ،پچیس سے تیس سال اس شہرکوعصبیت کی بناپرٹارگٹ کلربنایا گیا،نوازشریف نے سندھ میں ڈاکوراج ختم کی، بلوچستان میں قومی پرچم لہرانا مشکل تھا،پہاڑوں سے اتار کرباغی بلوچوں کوقومی دھارے میں شامل کیا، کبھی کہا ان کے کاربارہندوستان میں ہیں ،آج ہمارے ایمان پرشک کیاجارہا ہے۔سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کی ذمہ داری ملی تو ہم نے اسے غیرسیاسی بنایا،میں ان سے ملتا ہوں جن سے ریلوے کے مفاد ہوتے ہیں ، ریلوے کے محنت کشوں نے چارسالوں میں ایک بھی ہڑتال نہیں کی ،محنت کشوں سے وعدہ کیا تھا کہ ریلوے کی نجکاری نہیں ہوگی ، ریلوے منافع میں نہیں مگر مستحکم ہے،ریلوے کی تمام اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرلیا ہے،فریٹ آپریشن کے لیے 55 انجن خریدے ،ریل کا کرایہ کم کرنے سے عوام کے ساتھ ریلوے کا فائدہ ہوتا ہے ،انجن کی فیکٹری میں مشترکہ سرمایہ کاری سے انجن بنانے کیلے سرمایہ کار کی تلاش جاری ہے، ریلوے اسٹیشنز کی حالت بہتر بنارہے ہیں ،خستہ حال گندی بوگیوں کو اپگریڈ کردیا ،تین سال میں تمام بوگیاں بہتر ہونگی،گرین لائن کے علاوہ بھی تمام ٹرینوں میں اعلی معیار کا کھانا دے رہے ہیں جبکہ آئی ٹی کا نظام بہتر بنارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوسٹل لائف کے ساتھ مل کر دو سال سے مسافروں کو انشورنس کی سہولت دے رہے ہیں ،نیسکام سے مل کر حادثات کی روک تھام کیلئے ریلوے کراسنگ پر سگنل اور سائرن لگا رہے ہیں ،سی پیک میں ایم۔ ایل ون۔ منصوبہ کراچی کو پشاور سے منسلک کیا جائے گا ،یہ فزیبلیٹی خود تیار کی ہے چین سے ایک روپیہ نہیں لیا،ایک ماہ میں ابتدا ئی ڈیزائن تیار کرلیں گے،چین سے اس منصوبہ کے لیے کمرشل قرضہ نہیں لیں گے ،چینی کمپنیاں چین کے ریلوے محکمہ سے منظور شدہ ہوں گے اور اس میں پانچ سے چھ سال لگیں گے ،ٹرین کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔

سعد رفیق نے کہا کہ ڈبل ٹریک کو مزید بہتر کریں گے پہاڑی علاقوں میں بھی 120 کلو میٹر تک رفتار ہوگی،ساہیوال کا کے پلانٹ کوسپلائی ہم دے رہے ہیں ،ہمارے پسنجرآپریشن بندہوگئے تھے پرانی ٹرین کوقابل استعمال بنایاہے، سرکاری کام کواپنا سمجھ کر کیا جائے تونقصان نہیں ہوگا،ریلوے سے 10لاکھ افراد کا روزگاروابستہ ہے ،ہماری اربوں روپے کی زمینیں تھیں جن پرقبضہ ختم کروارہے ہیں ،ہم ریلوے کی زمینوں سے کسی کوبے دخل کر کے مہاجرنہیں بنارہے ۔

انہوں نے کہا کہ نئے ریلوے اسٹیشن بنارہے ہیں ،کراچی کینٹ کے اسٹیشن کوجدیدکیا،خستہ حال بوگیوں کوختم کردیا ہے ،تین سالوں میں ریلوے کی کوئی بوگی بوسیدہ نہیں ہوگی ،ڈائنگ کار میں اچھا کھانا کردیا جوگرین لائن سے اچھا ہے ،ٹکٹوں کاکام جدید کردیا ہے جوکمپیوٹرسے منسلک ہے۔وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ سی۔ پیک منصوبے کے تحت کراچی بندرگاہ میں ریلوے کی سہولت فراہم کریں گے تاکہ بندرگاہ اور شہر میں ٹریفک کی روانی بہتر ہوسکے، کراچی پشاور ریل لنک کو طورخم کی سرحد تک بڑھایا جا ئے گا ،گوادر لنک ہونے سے ٹریک میں دو سے ڈھائی ہزار کلومیٹر اضافہ ہوگا،تیز رفتار ٹرین چلانے سے پہلے موجودہ نظام کو بہتر کرنا ہوگا ، اسپیڈ بریکر سے ملک کی ترقی کی رفتار متاثر ہورہی ہے،کراچی ریلوے لائن میں اضافہ کررہے ہیں ،پسنجرٹرین پبلک پارٹنرشپ شپ کو دیں گے ،ٹرین چلانے کاکام مستقبل میں پرائیویٹ سیکٹر کودیا جائے گا ۔

انکا کہنا تھا کہ انڈین ریلوے نے پندرہ سالوں میں ریلوے اسٹریکچرکومکمل کیا،ہائی اسپیڈ ریل پاکستان میں نہیں لگ سکتی ،گوادار میں ریلوے ٹریک کا اضافہ ہونے جارہا ہے ،ہائی اسپیڈ ریلوے لائن سے قبل نظام کوبہترکرنے کی ضرورت ہے ، سلیپراے سی بہت پرانے ہیں سب کو آرام دہ سیلون میں تبدیل کریں گے،اے سی سلیپر لگنے سے مسافروں کی تعداد کم ہوجاتی ہے ،ٹریک اپ گریڈ ہونے سے وقت کم ہوگا ابھی وقت پر پہنچ رہی ہیں اس پر ہی اکتفا کریں،پچھلے ادوار میں زمین خرید کر یا الاٹ کرواکر تعمیرات کرلی گئیں ،کے۔

سی آر اور سی پیک ریلوے منصوبوں کو باہم منسلک کریں گے اس حوالے سے سندھ حکومت اور وفاقی حکومت نے مل کر چین کو تجویز دی ہے،۔ سعد رفیق نے مزید کہا کہ جھنگ سے استعفی ختم نبوت کا نہیں بلکہ ختم حکومت کے کھیل کا حصہ ہے اورکچھ لوگ ختم نبوت نہیں بلکہ ختم حکومت کی تحریک چلارہے ہیں،تمام اسٹیک ہولڈرز جمہوریت کی کشتی کو منزل تک۔ پہنچانے کے لیے ایاز صادق کی بات پر توجہ دیں ، سینیٹ کے انتخابات سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، جس کوووٹ ملے اسے حکومت کرنی دینی چاہیے۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کی کسی زمین پرچائنا کٹنگ نہیں ہوئی ،ریلوے کی جوزمین لیز ہوگئی اسے خالی کروانا آسان نہیں ہے،میٹروٹرین صوبائی حکومت کاکام ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں