وزیراعلی سندھ نے صوبے کے عوام کا مقدمہ وفاق کے سامنے پیش کردیا

سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے بجلی عمر ایوب خان اور وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور کی الگ الگ ملاقات

جمعہ 14 دسمبر 2018 16:57

وزیراعلی سندھ نے صوبے کے عوام کا مقدمہ وفاق کے سامنے پیش کردیا
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 دسمبر2018ء) وزیراعلی سندھ نے صوبے کے عوام کا مقدمہ وفاق کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے حکومت کی جانب سے مثبت رسپانس ملے گا۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر برائے بجلی عمر ایوب خان اور وزیر برائے پیٹرولیم غلام سرور نے الگ الگ ملاقات کی ہے۔ملاقات میں صوبے میں بجلی و گیس کے مسائل اور ان کے حل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیاگیا۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرورنے ملاقات کی۔ وزیر اعلی سندھ نے گیس لوڈ شیڈنگ سے متعلق وزیر پیٹرولیم کو آگاہی دی۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ سندھ سے یومیہ 2600سی2700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا ہوتی ہے اور سندھ کو 1000سے 1100ایم ایم سی ایف ڈی کا کوٹہ دیاگیاہے۔

(جاری ہے)

کراچی میں 400کے قریب انڈسٹریل یونٹ اور1لاکھ کی ورک فورس ہے جبکہ گیس بندش سے ہرطرف بے روزگاری ہورہی ہے۔

وزیر اعلی نے کہاکہ صنعتی یونٹ بند اور ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے۔ پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب اور سی این جی اسٹیشنزبند ہیں۔ یہ صورتحال ہمارے لیے باعث تشویش ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ کو گیس کمپنیوں میں نمائندگی دی جائے۔ وفاقی وزیر پیٹرولیم نے وزیر اعظم عمران خان کو تمام صورتحال سے آگاہ کرنے کی یقین دہانی کروائی۔وزیر اعلی سندھ سے وفاقی وزیر برائے بجلی عمر ایوب خان نے بھی ملاقات کی۔

ملاقات میں وزیر اعلی سندھ نے کہاکہ میرے حساب سے پاور کے علاوہ ٹرانسمیشن بھی صوبائی معاملہ ہے،پاور جنریشن اب ٹھیک ہے لیکن ٹرانسمیشن کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔وزیر اعلی نے کہاکہ تقسیمی نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے، حکومت سندھ نے حیسکو اور سیپکو کے 27 ارب ادا کر دیئے تھے، معاہدہ تھا کہ سندھ میں ایم آر یا چیک میٹر لگیں گے تاکہ چوری کو روکیں۔

انہوں نے کہا کہ میٹر 6 ماہ میں لگانے تھے لیکن 2 سال ہو گئے میٹر نہیں لگے۔وفاقی وزیر عمر ایوب نے یقین دہانی کروائی کہ میٹر جلد لگائیں گے، ہر ماہ ایک ارب سے زائد حیسکو اور سیپکو کو ادا کرتے ہیں۔وفاقی وزیر عمر ایوب نے سندھ میں کنڈا کلچر کے خاتمے کے لیے سندھ حکومت سے تعاون کی درخواست کی جس پر وزیر اعلی نے کہا کہ بجلی چوری چند لوگ کرتے ہیں اور بندش پورے گائوں کی ہوتی ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی چوری کو ٹیکنالوجی کے ذریعے روکیں۔ملاقاتوں میں صوبائی اور وفاقی سیکرٹریز بھی موجود رہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں