حکومت ضلعی سطح پر بچوں کے ٹیسٹوں کیلئے لیبارٹریاں قائم کرے، پاکستان پیڈیا ٹریک اینڈوکرینالوجی سوسائٹی

کراچی میں دوروزہ بین الاقوامی سمپوزیم اتوار کو اختتام پزیر، سمپوزیم کی سفارشات وفاقی و صوبائی حکومت کو بھیجی جائینگی

اتوار 21 اپریل 2019 18:55

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اپریل2019ء) پاکستان پیڈیاٹریک اینڈوکرینالوجی سوسائٹی کے دوروزہ بین الاقوامی سمپوزیم میں ماہرین اطفال نے بچوں میں تھائرائیڈ اور ذیابطیس کے امراض کی تشخیص و روک تھام کیلئے بچے کی پیدائش کی24 گھنٹے بعد تھائرائیڈ ٹیسٹ کو لازمی قرار دے دیا۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اتوار کے روز دوروزہ بین الاقوامی سمپوزیم کے احتتام پر ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بچوں کی بیماریوں کی تشخیص اور روک تھام کیلئے ضلعی اور تعلقہ سطح پر لیبارٹریاں قائم کی جائیں تاکہ والدین اپنے نوزائدہ بچوں کے ضروری ٹیسٹ کروا سکیں، یہ بات اتوار کو سپموزیم کے اختتام پر ملکی و غیر ملکی ماہرین اطفال نے اپنے تحقیقی مقالے میںکہی، سمپوزیم سے پروفیسر جمال رضا، ڈاکٹرساراحتشام، ڈاکٹر اسماء دیبا، ملبورن کی ڈاکٹر مارگریٹ سمیت دیگر ماہرین نے دنیا بھر میں بچوں کے امراض پر قابو و علاج کے حوالے سے ہونے والی تحقیق سے آگاہ کیا،ان ماہرین نے بچوں کے ڈاکٹروں کو دنیا بھر میں ہونے والی پیش رفت سے اگاہ کیا اور کہا کہ دنیا بھر میں پیدا ہونے والے بچوں کے تھائرائیڈ سمیت دیگر ٹیسٹ فوری طور پر کرائے جارہے ہیں تاکہ پیدا ہونے والے بچوں میںطبی مسائل کا معلوم چلایا جاسکے اور کم عمری میں بچوں کا کامیاب علاج ممکن ہوسکے، بصورت دیگر بچوں میں تاخیر سے ہونے والے امراض کی تشخیص کی وجہ سے متعد طبی مسائل جنم لیتے ہیں جس کہ وجہ سے بچوں کی ذہنی و جسمانی نشونمہ شیدید متاثر ہوتی ہے جس کہ وجہ سے تعلیمی میدان میں ایسے بچے پیچھے رہ جاتے ہیں، پیدائش کے بعد بچوں کی ذہنی اور جسمانی نمشونمہ بہت تیزی سے ہوتی ہے یہ وہ عمر ہوتی ہے جس میں بچے کے طبی مسائل کی روک تھا م کی جاسکے تاکہ وہ مستقبل میں بھرپور صلاحیتوں کے مالک بن سکے۔

(جاری ہے)

پروفیسر جمال رضا نے سمپوزیم کے احتتام پر بتایا کہ بچوں میں ہامونز کی متعد بیماریاں ہوتی ہیں جس سے عام ڈاکٹر بھی لاعمل رہتا ہے، ڈاکٹروں کے لئے ضروری ہے کہ بچوں کے علاج کیلئے دنیا بھر میں ہونے والی طبی پیش رفت سے آگاہی حاصل کریں،بچوں میں مخلتف بیماریوں کی مخلف علامات ہوتی ہیں ۔ ضروری ہے کہ علاج سے قبل ضروری ٹیسٹ کرائے جاسکے، ان ٹیسٹوں کی رپورٹ کی مدد سے بچوں کا علاج دینا بھر میں آسان بنا دیا گیا ہے اور کہا کہ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگواکر مختلف امراض سے محفظ بنایا جاسکتا ہے، حفاظتی ٹیکے بچوں کا بنیادی حق ہوتا ہے اور ہمیں بچوں کو اس حق سے محروم نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سمپوزیم کی سفارشات صوبائی اور وفاقی حکومت کو بیجھی جائیں گی جبکہ ہسپتالوں میں قائم شعبہ اطفال کے ماہرین کو بھی یہ سفارشات بھیجی جائینگی۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں