فضائی حدود کی بندش سے سی اے اے کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کا خسارہ ہوا، غلام سرورخان

عالمی معیارات کی پاسداری کے لیے ائیرپورٹ پر تعینات سیکورٹی ایجنسیوں کو جدید سازو سامان سے لیس ،سکینرز بھی نصب کئے جائیں گے، وفاقی وزیربرائے ہوابازی کی پریس کانفرنس

جمعرات 18 جولائی 2019 23:29

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جولائی2019ء) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ بھارتی جارحیت کے باعث اس سال فروری سے فضائی حدود پر لگائی گئی بندش کی وجہ سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کا خسارہ ہوا ہے البتہ بھارت کا خسارہ اس سے دگنا ہے تاہم اس اہم موڑ پر دونوں طرف سے کشیدگی میں کمی کرنے والے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

سی اے اے کے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ سی اے اے کی تنظیم نو کی تجویز کی وجہ تکنیکی ہے جس سے ادارے میں نئی تیزی آئے گی ۔ سی اے اے کے ریگولیٹری اور کمرشل/ائیرپورٹ سروسز فنکشن کو علیحدہ کرنے کا مقصد ادارے کی استعداد کو بڑھانے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے سوا کچھ بھی نہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کسی قسم کی ڈاون سائزنگ یا راٹ سائزنگ نہیں ہوگی بلکہ نمو زور پکڑے گی اور دو ر رس فوائد حاصل ہونگے ۔

وزیر اعظم کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری ترجیح پی آئی اے کی بحالی کے ساتھ ساتھ اس کے کل طیاروں میں چودہ طیاروں کا اضافہ کرکے دو ہزا ر پچیس تک مجموعی تعداد پنتالیس تک لے جانا ہے ۔غلام سرور خان نے مزید کہا کہ اس سے قبل اوپن اسکائی پالیسی کی وجہ سے ملکی ائیرلائنز کو نمو کے مواقع نہیں مل رہے تھے تاہم اب نئی فیئر اسکائی پالیسی مقامی ائیرآپریٹرز کو نمو کے یکساں مواقع فراہم کرتی ہے ۔

اس سلسلے میں پاکستان کے وسیع تر مفاد میں مختلف ممالک کے ساتھ کئے گئے فضائی خدمات کے معاہدوں کا بھی از سر نو جائزہ لیا جائے گا ۔ نئی ایوی ایشن پالیسی پر عملدرآمد کے حوالے سے وفاقی وزیر نے میڈیا کو بتایا کہ سیکورٹی کے عالمی معیارات کی پاسداری کے لیے ائیرپورٹ پر تعینات سیکورٹی ایجنسیوں کو جدید سازو سامان سے لیس کیا جائے گا اور اسکینرز بھی نصب کئے جائیں گے ۔

وزیر ہوا بازی نے برٹش ائیرویز کے پاکستان میں آپریشنز دوبارہ شروع ہونے پرخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بہت سی دوسری غیرملکی ائیرلائنز بھی اپنے آپریشن یہاں شروع کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور اس ضمن میں ابتدائی سروے اور جائزہ بھی لے رہی ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں غلام سرور خان نے کہا کہ سی اے اے ، پی آئی اے یا اے ایس ایف کے دفاتر اسلام آباد منتقل نہیں کئے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہوابازی کی ساٹھ فیصد سرگرمیاں ملک کے شمالی حصوں میں منتقل ہوگئی ہیں اس لیے ان اداروں کی مزید افرادی قوت کو بھی دارلخلافے منتقل کیا جاسکتا ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا کوئی بھی ائیرپورٹ قطر کے حوالے نہیں کیا جارہا ہے اس حوالے سے میڈیا کی خبریں اندازوں پر مبنی ہیں ۔ طیاروں پر ہاوسنگ اور لینڈنگ چارجز ختم کرنے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد ائیرلائنز کی لاگتوں کو کم کرنا اور مسابقت کو فروغ دینا ہے ۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں