ماں کی دعاؤں نے تباہ ہونے والے طیارے میں زندہ بچا لیا

الحمداللہ طبیعت بہت بہتر ہے، ماں کی دعائیں کام آگئیں، طیارہ حادثہ میں بچ جانے والے ظفر مسعود کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 30 مئی 2020 10:37

ماں کی دعاؤں نے تباہ ہونے والے طیارے میں زندہ بچا لیا
کراچی ( اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 30 مئی 2020ء ) کراچی طیارہ حادثے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بینک آف پنجاب ظفر مسعود نے کہا ہے کہ الحمداللہ طبیعت بہت بہتر ہے، ماں کی دعائیں کام آگئیں۔ایک انٹرویومیں ظفر مسعود نے کہا کہ بہت تیزی سے ریکور کررہا ہوں، انشااللّٰہ جلد ٹھیک ہوجاؤں گا۔قبل ازیں ظفر مسعود نے بتایا ہے کہ جہاز کریش ہوا تو میں سیٹ سمیت باہر جا گرا۔

مجھے کوئی ہوش نہیں رہا۔کچھ لوگوں نے مجھے اٹھایا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں زندہ ہوں۔ میں بے ہوشی کی حالت میں تھا،مجھے لوگوں کی آوازیں سنائی دیں تھیں یہ زندہ ہے یہ زندہ ہے۔اس کے بعد مجھے سی ایم ایچ اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں میں دوبارہ بے ہوش ہوگیا۔ ڈاکٹر علی فرحان کے مطابق ایم آر آئی رپورٹ کی بنیاد پر ضرورت پڑی تو آپریشن کریں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ ظفر مسعود کے پورے جسم پر زخم آئے تھے تاہم وہ تیزی سے بھر گئے ہیں، ہاتھ کی ہڈی دو جگہ سے ٹوٹی تھی جس کا کامیاب آپریشن کیا گیا ہے۔ڈاکٹر علی فرحان کے مطابق امید ہے آئندہ چند روز میں ظفر مسعود کو گھر بھیج دیا جائے گا۔واضح رہے کہ کراچی طیارہ حادثے میں دو مسافر زندہ بچے تھے۔ظفر مسعود کے علاوہ محمد زبیر نامی نوجوان بھی بچ گیا تھا۔

۔ کراچی طیارہ حادثے میں زندہ بچ جانے والے مسافر زبیر کا کہنا تھا کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں، لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا، 15 سے 20منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10سے15منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیاکہ میں لینڈنگ کر رہا ہوں، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو 2 سے3 منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ آخر تک ہمیں یہی لگتا رہا کہ جہاز معمول کی لینڈنگ کررہا ہے، جہاز کریش کرنے کے بعد میں شاید پہلا شخص تھا جو ملبے سے نکلا۔ محمد زبیر نے بتایا ہے کہ انکی حالت بہتر ہے تاہم انکے ہاتھ اور ٹانگیں جھلسی گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں