کراچی میں بدترین ٹریفک جام نے عوام کو ذہنی مریض بنادیاہے،ایاز میمن

پیر 18 فروری 2019 15:50

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2019ء) کراچی تاجر الائنس کے چیئرمین وبانی عام آدمی پاکستان ایاز میمن موتی والانے کہاہے کہ نیٹی جھیٹی کے پل سے لیکر کیماڑی تک ہیوی ٹریفک کی وجہ سے ٹریفک جام معمول بنتاجارہاہے، اعلیٰ حکام ٹریفک کی روانی کے لیے کسی بھی قسم کے مستقل انتظامات اٹھانے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔اس علاقے میں کسی بھی وقت چلے جائیں ہر وقت گھنٹوں ٹریفک جام ہی ملے گا۔

جس کی وجہ سے شہری روزانہ کروڑوں روپے کا اضافی پیٹرول ڈلوانے پر مجبور ہیں،ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں روزانہ تقریباً22لاکھ لیٹر پیٹرول استعمال ہوتاہے جو کہ آبادی کے لحاظ سے کہیں زیادہ ہے اس پرآئل ٹینکرزایسوسی ایشن والے خود کہتے ہیں کہ ٹریفک جام کی صورت میں شہری ان سے اضافی پیٹرول ڈلوانے پر مجبور ہیں، ان خیالات کااظہار انہوںنے ڈیفنس آفس میں تاجرالائنس کے عہدیداران سے ہونے والی ملاقات میں کیا،اس موقع پر کیماڑی سے آئے ہوئے علاقہ معززین کی بڑی تعداد موجود تھی ان کا کہنا تھاکہ جہاں ڈیزل اور پیٹرول مافیا کی چاندی ہورہی ہے وہاں لوگوں کا جینا بھی دوبھر ہوچکاہے ،جبکہ ٹریفک جام اور دھویں سے ہونے والا آلودہ ماحول جہاں عوام کی جیبوں کو بھاری پڑرہاہے وہاں لوگ شدید ڈیپریشن کا بھی شکار ہوتے جارہے ہیں۔

(جاری ہے)

دنیا کا قانون ہے کہ پاکستان کے علاوہ دیگر ملکوں میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ شہر میں رات کے وقت ہی شروع ہوتاہے تاکہ دن کے اوقات میں عام شہریوں کو کسی بھی قسم کی مشکلات سے نہ گزرنا پڑے،لہذاپاکستان میں بھی ٹریفک کے نظام کو بہتربنانے کی کوششوں پر کام ہونا چاہیے جس کے لیے یہاں بھی ہیوی ٹریفک کو رات بارہ بجے کے بعد ہی اجازت ملنی چاہیے جبکہ جو غیر ضروری ٹرک اور ٹرالے ہیں ان کو شہر سے باہر منتقل کیا جانا چاہیے اور اگر ایسا نہ ہوا تو کراچی تاجر الائنس احتجاج پر مجبورہوگی ۔

انہوںنے کہاکہ ٹریفک پولیس کی جانب سے معاملات درست کرنے کی بجائے ایک متبادل راستہ دے دیا جاتاہے جہاں پہلے ہی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں موجود ہوتی ہے، جہاں کھڑے کھڑے لوگوں کی وہی صبح سے شام ہوجاتی ہے،اس صورت میں جہاں عوا م کا وقت اور پیسہ ضائع ہوتاہے وہاں دھواں چھوڑتی ہوئی گاڑیاں اور گردوغبارعوام کو بیمار بھی کررہے ہوتے ہیں۔انہوںنے مزید کہاکہ پاکستان کو اکتہرسالوں سے زہنی مریض بنانے کی پالیسیوں پر کام ہورہاہے جو حکمران ہیں وہ غیر ملکی چیزوں کو فروخت کرنے کے لیے یا توان کو قوم پر نافذ کردیتے ہیں یا پھر اپنی جیب گرم کرکے خاموشی تان کر سوجاتے ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں