پہلا لیاری لٹریچر فیسٹیول 21 اور22 ستمبر کو بے نظیر بھٹوشہید یونیورسٹی میں منعقد ہو گا

بدھ 18 ستمبر 2019 23:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2019ء) پہلا لیاری لٹریچر فیسٹیول 21 اور22 ستمبر2019 کو بے نظیر بھٹوشھید یونیورسٹی، لیاری کراچی میں منعقد کیا جارہا ہے، جہاں ۹۰ مقررین ۲۳ مختلف سیشنز میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے۔ نیز ۱۱ فنکار اپنے خاس مقامی فنوں کا منفرد طریقے سے مظاہرہ بھی کریں گے۔اس کا باقاعدہ اعلان مہر در آرٹ اینڈ پروڈکشن کے پروگرام لیاری لٹریچر فیسٹیول کی پروگرام مینیجرسعدیہ بلوچ نے کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا۔

ایل ایل ایف کا شریک بننے پر بے نظیر بھٹو شھید یونیورسٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بلوچ کا کہنا تھا ایل ایل ایف یونی ورسٹی کے وائس چانسلر اور انتظامیہ کے کردار کو سراہتی ہے کہ جنھوں نے اس میں خاص دلچسپی لی اوربھرپورتعاون کیا۔

(جاری ہے)

ایل ایل ایف کے کلیدی اغراض پرروشنی ڈالتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ، ادب اورفنون کے زریعے معاشرتی ہم آہنگی کا فروغ، کراچی خاص کر لیاری کااصل ادبی و فن دوست رخ پیش کرنا اور جامعات و تعلیمی اداروں میں پر امن ماحول کوتقویت دینا ہمارے مقاصد میں شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امن، محفوظ جامعات اور سماجی ہم آہنگی بہ زریعہ ادب، فن اور ثقافت ایل ایل ایف ۲۰۱۹ کا موضوع ہے۔جامعہ کے وائس چانسلرڈاکٹراختر بلوچ کا کہنا تھا کہ نہ صرف طلبہ کی فکری تعمیر و ترقی بلکہ جامعات کے کلیدی کردار کو مستحکم کرنے کی خاطر جامع نے ہمیشہ ایسے پروگرامز میں معاون کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے مہردر آرٹ اینڈ پروڈکشن کے اس اقدام کو سراہا اور لوگوں کو پہلے لیاری لٹریچر فیسٹول میں بھرپور شرکت اور لیاری کے اصل رنگ کو اجاگر کرنے کی دعوت دی۔

ڈائریکٹر مہردر جناب وحید نور نے کہا کہ اس میں شرکت کی دعوت عام ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ اس تقریب میں ۳ ہزار سے زائد لوگ پاکستان بھر، خاص کر کراچی اور اس کے مختلف علاقوں سمیت نزدیک تریں اضلاع سے بھی بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔وحید نور نے ان خیالات کا اظہار کیا جو ایل ایل ایف کی مشاورتی کمیٹی کے ممبر اور مشھور شاعر بھی ہیں۔ نور صاحب نے میلے کی اہم خصوصیات بتائیں جس میں پینل ڈسکشن، دو مشاعرے (پہلے دن مادری زبانوں جبکہ دوسرے دن اردو زبان میں منعقد ہوگا جس میں مشھور شاعر جوش ملیح آبادی کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا)فلموں کی نمائش، موسیقی، مشھور روایتی رقص لیوہ اور قوالی شامل ہیں۔

سعدیہ بلوچ نے ایک اہم خصوصیت کو اجاگر کیا کہ اس دوران مختلف موضوعات پر نوجوانوں کے لیئے پانچ اور بچوں کے لیئے چار تربیتی نشستوں کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ مشھور تربیت کاراس دو روزہ میلے کے دوران تربیت کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ اندازا ۳۰ سے زائد مختلف ادارے اور تنظیمیں اس میں شرکت کر رہی ہیں۔ مشھورسماجی کارکن اور ایل ایل ایف کی مشاورتی کمیٹی کے ممبر جناب عابد بروہی کا کہنا تھا کہ یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ لیاری کیانسان دوست اور منفرد ماحول کا احیاء کیا جائے، جو کہ ناں صرف کراچی کی ماں ہے بلکہ سماجی و سیاسی سرگرمیوں کی نرسری رہا ہے۔

وفاقی اردو یونیورسٹی برائے فنون اورسائنس کہ معلم ڈاکٹراصغر دشتی نے کہا کہ یہ ایک زبردست تقریب ہوگی کہ جو لوگوں کو جامعات، کراچی والوں کو ادب، فنون، ثقافت اور لیاری کی انفرادیت کے درمیاں پل کا کام کرے گی۔ پروگرام آفیسر پروین ناز نے کہا کہ ہم پرجوش ہیں کہ ہم سماجی ہم آہنگی کو بڑھاوا دینے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور عوام کو ایک ثقافتی، ادب و فنون سے بھرا ماحول جامع میں فراہم کر رہے ہیں جو ہمیں ماضی حال اور مستقبل کو سمجھنے، جائزہ لینے، میں معاون ہوگا۔ یہ میلہ ہزاروں لوگوں کا خواب ہے جنھوں نے مختلف جہتوں اور وقتوں میں جد و جہد کی، آئیے اس خواب مشترکہ کی تعبیر میں بھرپور شرکت کریں۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں