جستجو، لگن اور استقامت حمیدہ کشش میں موجود ہے‘ پروفیسر سحر انصاری

پیر 21 اکتوبر 2019 20:23

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2019ء) جستجو، لگن اور استقامت حمیدہ کشش میں موجود ہے، انہوں نے اپنی شاعری کو مختلف زایوں سے پیش کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر سحر انصاری نے آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ ’’محبت آگہی ہے‘‘ کے شعری مجموعہ کی تقریب رونمائی کے موقع پر کیا۔ انہوں نے کہاکہ اچھا لگتا ہے جب حمیدہ اپنی نثر اورشاعری میںنئے خیالات،کیفیات، جذبات، محسوسات کو پیش کرتی ہیںمیں انہیں اس کتاب پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

سہیل احمد نے کہاکہ ان کی شاعری میں ایک کشش ہے اور دورِ جدید کو مدنظر رکھتے ہوئے انہوں نے اپنے جذبات کو اس میں ڈھالا ہے۔ ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہاکہ کتاب کا نام پڑھ کر میر صاحب کی یاد آجاتی ہے، ایسی شاعری کے لیے جرأت اظہار چاہیے ہوتا ہے جو حمیدہ کشش میں موجود ہے۔

(جاری ہے)

سعید الظفر صدیقی نے کہاکہ معاشرے کی جمالیاتی قدروں اور انسانی رشتوں کو پروان چڑھانے میں شاعری کا کلیدی کردار ہے، شاعری کوئی فلسفہ، منطق یا سائنس نہیںبلکہ ایک مہذب جنون کا نام ہے، یہ ایک وجدانی عطیہ ہے ،حمیدہ کشش نے اپنی شاعری میں عورت کے داخلی اور خارجی وجود کو اس کے خوابوں ، خواہشوں، دکھوں اور اس کی مجبوریوں کو بڑی اہمیت کے ساتھ پیش کیا،ان کی شاعری میں جمالیاتی وزن کے ساتھ ساتھ سماجی و ثقافتی معاملات کی بھی خاصی عکاسی موجود ہے۔

حمیدہ کشش نے کہاکہ مجھے شاعری کا شوق بچپن سے ہی تھا اور اسکول کے زمانے سے اپنی شاعری کا آغاز کیا ،ابتداء شوقیہ شاعری سے کی، رفتہ رفتہ اس میں مقصدیت او رمعاشرت بھی شامل ہوگئی، میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ سمیت تمام مہمان اور سامعین کا شکریہ ادا کرتی ہوں جن کا تعاون ہمیشہ سے میرے ساتھ رہا۔ فہیم شناس کاظمی نے کہاکہ شعری مجموعہ میں حقیقت نگاری اپنے عروج پر ہے ان کی شاعری ان کی ذات کا عکس ہے۔

قادر بخش سومرو نے کہاکہ دنیا بھر کے ادب میں عورت کا بہت بڑا کردار ہے، ہر انسان میں کوئی نہ کوئی صلاحیت ہوتی ہے حمیدہ کشش میں یہ صلاحیت شاعری کی صورت میں موجود ہے، ان کے لہجہ کا ٹھہرا سامعین کو گرویدہ کرلیتا ہے۔اسد مرزا نے کہاکہ حمیدہ کشش کی شاعری اور اٴْن کی آواز عہدحاضر کی شاعرات میں منفرد اور نمایاں ہے۔تاج رعنا نے کہاکہ ’’محبت آگہی ہے‘‘ حمیدہ کشش کے جذبات کی ترجمانی ہے، وہ اپنے اشعار کے آئینے میں ایک اعلیٰ پائے کی شاعرہ ہیں۔

اظہارِخیال کرنے والوں میں افسر خان سعید،امجد حسین شاہ، ڈاکٹر غلام مصطفی سولنگی، محمد رفیق،حمیرا ثروت بھی شامل تھے۔ وحید خیال نے اپنی غزل گائیکی سے لوگوں کو محظوظ کیا۔حمیدہ کشش نے صدر محفل پروفیسر سحر انصاری سمیت دیگرمہمانوں کو اپنی کتاب پیش کی۔.

متعلقہ عنوان :

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں