اہم ترین زرعی شعبہ کو مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

ہفتہ 26 ستمبر 2020 22:56

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 ستمبر2020ء) ایف پی سی سی آئی مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہلانے والے زرعی شعبہ کو بے یار و مددگاراور منافع خور مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے جس نے کسانوں کی زندگی مشکل اور فوڈ سیکورٹی کو ناممکن بنا دیا ہے۔یہ شعبہ مناسب قیمت پر صنعت کے لئے خام مال اور عوام کے لئے اشیائے خورد و نوش فراہم کرنے کے قابل نہیں رہا ہے ۔

میٹنگز، نیم دلانہ اقدامات اور بیانات سے اس اہم شعبہ کی بحالی ناممکن ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ اس شعبہ میں اصلاحات اور اسے مافیاکے چنگل سے نکالنا ضروری ہو گیا ہے تاکہ کاشتکاروں کو انکا حق مل سکے اور صارفین کی حق تلفی بھی نہ ہو۔

(جاری ہے)

زرعی شعبہ کو آڑھتی مافیا، جعلی کھاد ، زرعی ادویات اور غیر معیاری بیج فروخت کرنے والے منافع خوروں اور سود خوروں نے یر غمال بنایا ہوا ہے اور اب اس کھیل میں انتہائی با اثر شخصیات شامل ہو کر عوام کا استحصال کر رہی ہیں۔

اس شعبہ کے لئے قرضوں اور مراعات سے بڑے مگر مچھ فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ چھوٹے کاشکار محروم رہ جاتے ہیں۔ ڈاکٹرمرتضیٰ مغل جوپاکستان اکانومی واچ کے صدر بھی ہیں نے کہا کہ ملکی آبادی میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے زراعت اس سے زیادہ تیزی سے زوال پزیر ہے۔ زراعت کو قدرتی آفات اور موسمیاتی تغیر سے بچانے کے لئے بھی کچھ نہیں کیا جا رہا ہے جبکہ زرعی انشورنس کے نام پربھی اس اہم ترین شعبہ سے بھونڈا مزاق جاری ہے۔

کرونا وائرس نے ساری دنیا میں زرعی سپلائی چین کو درہم برہم کر دیا ہے جس سے نمٹنے کے لئے ایک اچھی حکمت عملی اور بہتر قوانین کی ضرورت ہے ۔حکومت کی طرح میڈیا بھی دیہی علاقوں کو توجہ نہیں دیتا جبکہ کاشتکاروں کی تنظیمیں میں غیر موثر ہیں جس سے دیہی آبادی کے مسائل اور غربت میں اضافہ ہوا ہے اور اسکی بڑی تعداد ملکی حالات سے لاتعلق ہو کرقومی دہارے سے نکل گئی ہے اور انکے مفاد میں پالیسی سازی کا عمل بری طرح متاثر ہوا ہے جسے درست کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں