بی ایم پی کے پاس ایف پی سی سی آئی میں سے فرار کا راستہ تنگ ہوچکا ہے،ترجمان یو بی جی

ناصر مگوں ایف پی سی سی آئی میں اپنے غیر قانونی قیام کو طول دینے کے لیے تمام تر توانائیاں ختم کرچکے ہیں بی ایم پی اور ناصر مگوں نے ایک بار پھر تاجر برادری اور وزارت تجارت کو دھوکا دینے کی کوشش کررہے ہیں،گلزارفیروز

پیر 27 ستمبر 2021 23:08

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 ستمبر2021ء) یونائیٹڈ بزنس گروپ (یو بی جی) کے مرکزی ترجمان گلزار فیروز نے کہا ہے کہ ایف پی سی سی آئی میں بی ایم پی کے دن گنے جاچکے ہیں کیونکہ اب اس کے پاس فرار کا راستہ بھی تنگ ہوچکا ہے کیونکہ اب ان کے پاس فرار کا راستہ بھی تنگ ہوچکا ہے،ایف پی سی سی آئی میں بطور صدر 8 ماہ تک ناصر حیات مگوں کا غیر قانونی، غیر مجاز اور غیر اخلاقی قیام جلد ختم ہونے والاہے اور اب بزنس مین پینل کا ایف پی سی سی آئی کے اقتدار میں رہنا مشکل ہوگیا ہے۔

گلزارفیروزنے کہا کہ بی ایم پی اور ناصر مگوں ایف پی سی سی آئی میں اپنے غیر قانونی قیام کو طول دینے کے لیے تمام تر توانائیاں ختم کرچکے ہیں،بی ایم پی اور ناصر مگوں اصل حقائق کے برعکس اپنے جھوٹ کو چھپانے کے لیے حقائق کو چھپانے کی ایک اور کوشش کررہے ہیں، یہ حیران کن ہے کہ بی ایم پی جو ڈی جی ٹی او کے ہمیشہ خلاف رہا ہے اب ڈی جی ٹی او کے ساتھ وفاداری اور طرفداری کا اظہار کررہا ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ ناصر مگوں نے سندھ ہائی کورٹ میں ڈی جی ٹی او کے خلاف ایک دعویٰ 2021(-758) مورخہ 14-4-2021 دائر کیا تھا جس میں انھوں نے ڈی جی او ٹی پر معتصبانہ ذہن رکھنے والا،غیر منصفانہ،اختیارات کا ناجائز استعمال کے الزامات لگائے تھے۔اس درخواست میں ناصر مگون نے بیلٹ کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لیے ڈی جی ٹی او کے مارچ 2021 کے عبوری حکم کو بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کا الزام لگا کر چیلنج کیا تھا۔

ناصر مگوں نے درخواست میں عدالت سے کسی دوسرے افسر کو بطور ریگولیٹر مقرر کرنے کی استدعا کی تھی ، ناصر مگوں کیوں ٹی او اے کی سیکشن 14 کی ذیلی شک 3 (f) کے تحت کسی بھی ٹریڈ باڈی کے نتائج کو 14 روز میں کالعدم کرانے کے قانونی اختیار سے خوفزدہ ہیں۔ناصر مگوں کے مذکورہ درخواست کو معزز سندھ ہائی کورٹ نے ٹی او ایکٹ کی شق 30 کے تحت 19-5-21 کو خارج کردیا تھا۔

عدالت نے ناصر مگوںکی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ الیکشن نتائج کے تنازع کا کیس پہلے ہی ڈی جی ٹی او کے پاس زیر سماعت ہے۔اس طرح ناصر مگوں کا ارادہ تھا کہ کسی طرح ڈی جی ٹی او میں چلنے والے الیکشن کیس کو سبوتاژ کرے۔انھوں نے کہا کہ بی ایم پی اور ناصر مگوں نے ایک بار پھر تاجر برادری اور وزارت تجارت کو دھوکا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔بزنس کمیونٹی اور وزارت تجارت الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے بی ایم پی کی غلط بیانی سے بخوبی آگاہ ہیں۔شواہد سے صاف ظاہر ہے کہ ناصر مگوں نے ایف پی سی سی آئی کے صدر کا عہدہ غیر قانونی طور پر رکھا ہوا ہے۔گلزار فیروز نے ایف پی سی سی آئی کے اکاؤنٹ سے خالد امین کو ایک کروڑ روپے کی گرانٹ کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہی.۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں