سعودی وفد کے دورے سے دونوں ممالک کے مابین تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی ۔

جمعہ 19 اپریل 2024 20:29

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 اپریل2024ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اعلی اختیاراتی سعودی وفد کے دورے سے دونوں ممالک کے مابین تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔ اس دورے اوربھاری سرمایہ کاری کا کریڈٹ وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف کی کوششوں کوجاتا ہے۔

ایس ائی ایف سی کی شکل میں پاکستان نے سرمایہ کاری کے راستے میں حائل رکاوٹوں کو دور کر دیا ہے مگر سی پیک کے دشمن پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری روکنے کی ہرممکن کوشش کریں گے جنھیں ناکام بنانا سیکورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ ایک متنازعہ سیاسی لیڈر کی جانب سے سعودی عرب پرجھوٹے الزامات عائد کرنے اوراس دورے کو ناکام بنانے کی کوشش انتہائی قابل مذمت ہے۔

(جاری ہے)

کچھ نا عاقبت اندیش لوگوں کی خواہشات کے برخلاف پاکستان دیوالیہ نہیں ہوا بلکہ اب معیشت مستحکم ہورہی ہے جس سے انکے ذہن ماؤف ہو گئے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وزیرخارجہ کا دو روزہ دورہ دونوں برادراسلامی ممالک کے لئے سود مند ثابت ہوگا۔ اس دورے کے بعد محمد بن سلمان کا دورہ متوقع ہے جس سے دوطرفہ تعلقات مزید مستحکم ہونگے تاہم سرمایہ کاری کے لئے سیاسی اورمعاشی استحکام ضروری ہے جونہ پڑوس میں واقع دشمن ممالک کو پسند ہے اورنہ ہی ناکام سیاسی جماعتوں کوراس آتا ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ سعودی عرب زراعت، آئی ٹی، کان کنی، پی آئی اے اورناکام سرکاری کمپنیوں میں سرمایہ کاری پرغورکررہا ہے اوراس سلسلہ میں سعودی ولی عہد کے دورے میں حوصلہ افزا پیش رفت ممکن ہے۔ گزشتہ چند سال سے سعودی عرب سرمایہ کاری کوامداد سے زیادہ اہمیت دے رہا ہے جوپاکستان کے لئے بھی اچھا ہے اورانکی سوچ سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ سعودی عرب پانچ سے سات ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے تاہم اگراسے مناسب کاروباری ماحول فراہم کیا گیا اورسیکورٹی دی گئی توسرمایہ کاری کا حجم بڑھ بھی سکتا ہے۔ پڑوسی ملک بھارت، چین کے بعد سعودی عرب کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنربن چکا ہے کیونکہ وہاں حکومت نے کاروباری ماحول کوسازگاررکھا ہوا ہے اورسیاستدانوں وبیوروکریسی کواقتصادی معاملات میں روڑے اٹکانے کی اجازت نہیں دی جاتی اورنہ ہی سیاست کومعیشت پرترجیح دی جاتی ہے مگرپاکستان میں سب کچھ اس سے الٹ کیا جاتا ہے جس سے سرمایہ کارمایوس ہوکرملک چھوڑجاتے ہیں۔

سعودی عرب دنیا کے بہت سے ممالک کے زرعی شعبہ میں بھاری سرمایہ کاری کررہا ہے اوراگراسے پاکستان کے زرعی شعبہ میں سرمایہ کاری پرآمادہ کرلیا گیا تواس شعبہ کی حالت زار نہ صرف بدل سکتی ہے بلکہ پاکستان زرعی اجناس کا بڑا برآمد کنندہ بھی بن سکتا ہے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں