Iاسٹریٹ کرائم میں ماؤں سے ان کے لال چھین لیے جاتے ہیں سندھ حکومت کے لگائے گئے افسران خاموش تماشائی بن کر شہر پر غیر مقامی لوگوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں،علی خورشیدی

بدھ 15 مئی 2024 22:40

ٴْکراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 مئی2024ء) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے حق پرست اراکین سندھ اسمبلی افتخار عالم اور معاز محبوب کے ہمراہ رہزنی کی واردات میں جاں بحق ہونے والے نوجوان طالب علم کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔اس موقع پر اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس شہر میں ایک اور ماں کا لال چھین لیا گیا ہے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے،اسٹریٹ کرائم میں ماؤں سے ان کے لال چھین لیے جاتے ہیں سندھ حکومت کے لگائے گئے افسران خاموش تماشائی بن کر شہر پر غیر مقامی لوگوں کی پشت پناہی کر کے وارداتیں کر وارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے اسٹریٹ کرائم کے مسئلے کو سیاسی نہیں انسانی مسئلہ سمجھا ہے،کراچی سے کشمور تک ڈاکوؤں کی یلغار ہے، ایسا ظلم کسی شہر میں نہیں ہوتا جیسا کراچی میں ہورہا ہے ڈکیت واردات کرنے کے بعد قتل کر کے چلے جاتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں،کراچی میں لوٹ مار ڈاکوؤں اور وردی والوں نے مچائی ہوئی ہے،یہ شہر اور پورا صوبہ ڈاکوؤں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انکا مزید کہنا تھا کہ غیر مقامی ڈاکوؤں، غیر مقامی پولیس سے تو اس شہر کے عوام پریشان تھے ہی اور اب غیر مقامی حکمران بھی کراچی کے عوام کے زخموں پر مرہم لگانے کے بجائے نمک پاشی کرتے ہوئے اس مسئلے کو بھی سیاسی رنگ دے رہے ہیں،رمضانوں میں پچاس سے ساٹھ اموات اس شہر میں ہوچکی ہیں،علاقائی ایس ایچ او کو معطل کرنے سے مسائل حل نہیں ہونگے،عملی طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

علی خورشیدی کا مزید کہنا تھا کہ حکمران اگر اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں پر قابو نہیں پاسکتے تو کم سے کم اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں شہید ہونے والے لواحقین کی دادرسی تو کر لیں،میں تو یہ گمان کر رہا تھا اس جنازے میں کم از کم وزیر اعلیٰ تو موجود ہونگے ،جو متاثرین ہیں اپنے گھروں کے کفیل ہوتے ہیں ان کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں، سندھ حکومت کا کوئی نمائندہ یہاں نظر نہیں آتا وزیر داخلہ بھی یہاں نظر نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ سیکریٹریٹ،سڑکوں اور چوراہوں سے رشوت کا بازار ختم کرنا ہوگا پندرہ سالوں سے قابض اشرافیہ نہ اس شہر کو تباہ و برباد کر دیا،سندھ میں حکومت نہیں بلکہ جاگیرداروں کا نظام چل رہا ہے جو سندھ اسمبلی کا اجلاس تک نہیں ہونے دیتے،ہم نے لواحقین کی امداد کرنے سے متعلق قرارداد بھی جمع کروائی ہے،ہمیں وڈیرانہ سوچ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔علی خورشیدی نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور دیگر اعلی حکام سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے راہزنی کی وارداتوں پر فوری ایکشن لیں اور لواحقین کی دادرسی کی جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں