سمگلنگ کیس میں پولیس کو بڑی کامیابی مل گئی،مشتاق نوابی سمیت اہم اسمگلرز گرفتار

جمعرات 17 جنوری 2019 19:52

کوٹلی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2019ء) لیدر جیکٹس ہیروئین سمگلنگ کیس میں پولیس کو بڑی کامیابی مل گئی،مشتاق نوابی سمیت اہم اسمگلرز گرفتار،سپرنٹنڈنٹ پولیس ضلع کوٹلی عرفان سلیم نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 22 اکتوبر 2018 کو پولیس اسٹیشن ناڑ میں زیر دفعہ CNSA 9/C کے تحت ہیروئن سمگلرز کے خلاف مقدمہ درج ہوا تھا جس میں 06 ملزمان گرفتار کر کے ان کے قبضہ سے 8 کلو 600 گرام ہیروئن جو 10 لیدر جیکٹس میں خفیہ طور پر چھپا کر برطانیہ سمگل کی جا رہی تھی برآمد کی گئی۔

تفتیش کے دوران ملزمان نے انکشاف کیا تھا کہ یہ ہیروئن راجہ مشتاق نوابی ساکن سہرمنڈی سہنسہ ، اس کے داماد حافظ منصور سلطانی ، بھتیجے راجہ خالد اور حبیب شاہ و سراج شاہ وغیرہ کی ہے پولیس نے راجہ مشتاق نوابی کے گھر ریڈ کیا تو مذکور گرفتار نہ ہو سکا تھا جبکہ دیگر ملزمان میں سے حافظ منصور سلطانی ، حبیب شاہ اور سراج شاہ ابتدائی مرحلہ پر ہی دبئی فرار ہو چکے تھے۔

(جاری ہے)

پولیس نے ان ملزمان کی گرفتاری کی کوشش جاری رکھی اور KPK سے لیدر جیکٹس تیار کر کے میرپور اور کوٹلی سپلائی کرنے والے دونوں ملزمان کے بارہ میں معلومات حاصل کر لیں۔ گزشتہ روز پولیس نے راولپنڈی اور پشاور میں کامیاب آپریشن کے دوران ملزمان راجہ مشتاق نوابی ، شہزاد خان ولد نصر اللہ اور سید احمد شاہ عرف باشا خان ولد سید حکیم شاہ اقوام پٹھان ساکنان پشاور کو گرفتار کر لیا ہے۔

دوران تفتیش ملزم راجہ مشتاق نوابی نے انکشاف کیا کہ وہ گزشتہ 31 سال سے منشیات کا کاروبار کر رہا ہے ۔ ابتدائی مرحلہ پر سال 1988 میں لوکل سطح پر چرس فروشی سے کام شروع کیا ازاں بعد ہیروئن سمگلنگ شروع کر دی۔ لیدر جیکٹس کے علاوہ کافی میکر ، روٹی میکر ، شیمپو کی بوتل، کراکری اور لہنگا و دیگر پارچات میں خفیہ طور پر ہیروئن چھپا کر فروخت کر رہا ہے۔

اس کے اور بیٹوں کے خلاف آج تک منشیات فروشی کے 11 مقدمات درج رجسٹرڈ ہو چکے ہیں جن میں سے 5 مقدمات انٹی نارکوٹکس فورس راولپنڈی نے درج کیے ہیں لیکن وہ اور اس کے بیٹے ان مقدمات میں آج تک گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔ شروع میں وہ اکیلے کاروبار کرتا تھا بعد ازاں اس کے دونوں بیٹے حافظ ساجد ، امجد نوابی، داماد حافظ منصور سلطانی اور بھتیجا راجہ خالد جو برطانیہ مقیم ہے بھی اس کاروبار میں شامل ہوگیا۔

دیگر گرفتار ملزمان میں سے شہزاد خان نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ وہ گزشتہ 15 سال سے راجہ مشتاق نوابی اور اس کے بیٹوں کے ساتھ ہیروئن فروشی کا کاروبار کر رہا ہے ۔ ابتدائی مرحلہ پر پارچات اور لیدر جیکٹس میں ہیروئن پیکنگ کا کام کرتا تھا اور 50 ہزار روپے فی کلو کے حساب سے معاوضہ لیتا تھا بعد ازاں افغانستان سے پشاور ہیروئن لانے والے گروہ سے براہ راست ہیروئن خرید کر کوٹلی اور میرپور مختلف افراد کو ہیروئن سپلائی کر رہا ہے۔

وہ اکثر راجہ مشتاق اور حافظ ساجد کے گھر ڈیرہ نواب خان رہ کر پیکنگ کرتا رہا ہے ۔ ملزم سید احمد شاہ نے انکشاف کیا کہ وہ کیئرئیر کا کام کرتا ہے ۔ آرڈر ملنے پر پشاور سے شہزاد خان سے مال وصول کر کے کوٹلی اور میرپور پہنچاتا رہا ہے اور فی کلو 20 ہزار روپے معاوضہ حاصل کرتا ہے۔ ملزمان نے دوران تفتیش اہم راز بھی دیئے ہیں جنہیں صیغہ راز میں رکھتے ہوئے تفتیش جاری ہے۔

بیرون ممالک روپوش ملزمان کی گرفتاری کے لیے بذریعہ انٹرپول اور برٹش پولیس کاروائی عمل میںلائی جارہی ہے۔ان ملزمان کی گرفتاری اور تفتیش کے دوران ڈاکٹر نعیم خان انسپکٹر جنرل پولیس اور محمد یاسین قریشی ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس میرپور کی خصوصی راہنمائی حاصل رہی ہے۔اس دوران جن پولیس آفیسران نے اچھا کام کیا ہے ان میں خواجہ عبدالقیوم DSP سٹی کوٹلی، ایس ایچ اوسہیل یوسف،ایس ایچ او طاہر ایوب ، ذوہیب طاہرایس ایچ او ، عامر فاروق سب انسپکٹر اور دیگر عملہ بھی شامل ہے۔

کوٹلی میں شائع ہونے والی مزید خبریں