پاکستان کی تاریخ میں قائداعظم کی تقریر کے بعد عمران خان کی دوسری بڑی تقریر تھی

جب وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکیوں سے بھیک نہ مانگنے کی بات کی تو ان کی آنکھیں نم تھیں،یہ کوئی لفاظی خطاب نہیں تھا بلکہ تفصیل سے عوام کے مسائل کو ایڈریس کیا گیا ، معروف صحافی ایاز میر کا وزیراعظم پاکستان کے خطاب پرتبصرہ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 20 اگست 2018 15:48

پاکستان کی تاریخ میں قائداعظم کی تقریر کے بعد عمران خان کی دوسری بڑی تقریر تھی
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔20 اگست 2018ء) معروف صحافی ایاز امیر کا نو منتخب وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں دو ہی بڑی تقاریر کی گئی،ایک قائداعظم محمد علی جناح کی 11 اگست کی تقریر جب کہ اس کے بعد دوسری تقریر وہ ہے جو وزیراعظم عمران خان نے کی ہے۔کسی بھی سرکاری سربراہ نے اس طریقے سے بات نہیں کی۔

اور میرے خیال سے اس سے زیادہ متاثر کن تقریر ہو ہی نہیں سکتی۔عمران خان کی تقریر میں کوئی لفاظی نہیں تھی بلکہ تفصیل سے عوام کے مسائل کو ایڈریس کیا گیا ۔اتنی بڑی تقریر کے لیے چھوٹے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیے۔وزیراعظم عمران خان کی تقریر ایسی تھی کہ ہر پاکستانی کے دل میں چلی گئی کیونکہ اس میں مسائل کی نشاندہی کی گئی۔

(جاری ہے)

ہر چیز مشکل ہوتی ہے لیکن انہوں نے مشکلات کو حل کرنے کا راستہ دکھایا۔

عمران خان نے جن مسائل کی نشاندہی کی آج تک کسی حکمران نے ان مسائل کی نشاندہی نہیں کی۔اور جب وہ کہہ رہے تھے کہ وہ کیسے کسی ملک سے قرضہ اور بھیک مانگ سکتے ہیں تو اس وقت ان کی آنکھیں نم تھیں۔یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے گذشتہ روز قوم سے اپنا پہلا خطاب کیا۔وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ملک کو درپش مسائل پر تفصیلی گفتگو کی اور ان کے حل سے متعلق بھی بتایا۔

وزیراعظم نے ملک کو لوٹنے والوں کے احتساب کے بارے میں بھی گفتگو کی اور کہا کہ جب میں ان کا احتساب کروں گا تو یہ بہت شور مچائیں گے لیکن آپ لوگوں نے ہر حال میں میرے ساتھ رہنا ہے۔ہم ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے پہلے خطاب میں کہا تھا کہ وزیراعظم ہاؤس میں نہیں رہوں گا، ملٹری سیکرٹری کے تین بیڈروم کے گھر میں رہوں گا، دو گاڑیاں اوردوملازم رکھوں گا،بنی گالہ میں رہنا تھا سکیورٹی ایجنسیز نے کہا کہ جان کوخطرہ ہے،مہنگی گاڑیاں نیلام کرکے پیسا قومی خزانے میں جمع کراؤں گا، وزراء اعلیٰ، گورنرزہاؤسزکے خرچے کم، جبکہ وزیراعظم ہاؤس کویونیورسٹی بنائیں گے،خرچے کم کرنے کیلئے ٹاسک فورس قائم کریں گے۔

انہوں نے وزارت عظمیٰ کا قلمدان سنبھالنے کے بعد قوم سے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ سب کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جو 22 سال قبل میرے ساتھ اس تحریک میں شامل ہوئے تھے۔احسن رشید اورسلونی بخاری ہمارے ساتھ چلی تھیں وہ آج نہیں ہیں۔ میں تمام کارکنان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں