قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی آنکھوں کی بیماریوں کے علاج کیلئے جنرل ہسپتال میں جدید مشینیں نصب

بچوں کی آنکھوں کی پتلی کی سکریننگ اور اندھے پن کی بیماری کی تشخیص کی جاسکے گی ،جدید تحقیق اور طریقہ علاج نے مریضوں کیلئے خاصی سہولتیں پیدا کر دی ہیں ‘پرنسپل ایل جی ایچ پروفیسر محمد طیب

ہفتہ 1 دسمبر 2018 17:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2018ء) قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے امراض چشم اور نابیناپن کے علاج کیلئے ملک میں پہلی مرتبہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ طریقہ علاج کیلئے جنرل ہسپتال کو دو عدد موبائل ریٹکیم مشینیں قرشی فاؤنڈیشن کے تعاون سے عطیات کی گئی ہیں ۔ ان مشینوں کی مدد سے قبل از وقت پیدا ہو نے والے بچوں کی آنکھوں کی پتلی کی سکریننگ کی جا سکے گی اور ان میں اندھے پن کی بیماری کی تشخیص کی جاسکے گی جبکہ ہفتہ میں ایک دن ریکٹیم مشین کو صوبے کے دوسرے سرکاری ہسپتالوں میں بھی بھیجا جائے گا ۔

ان مشینوں کی افتتاحی تقریب ایل جی ایچ میں ہفتہ کے روز شعبہ امراض چشم یونٹ Iمیں منعقد ہوئی ۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمدمعین اور پروفیسر آغا شبیر علی نے نو مولود بچوں کی آنکھوں کی حساسیت اور اُن کی بیماریوں سے نمٹنے کیلئے جدید طریقہ علاج پر روشنی ڈالی ۔

(جاری ہے)

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ اور امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر محمد طیب نے کہا کہ جدید تحقیق اور طریقہ علاج نے حیرت انگیز طور پر مریضوں کیلئے خاصی سہولتیں پیدا کر دی ہیں جس سے نہ صرف بیماریوں کی روک تھام میں مدد ملی ہے بلکہ جدید طریقہ علاج سے لوگوں کی صحت سے متعلق مسائل حل کرنے میں آسانیوں پیدا ہوئی ہیں اس طرح وقت اور پیسوں کی بچت بھہ ہوتی ہے اور مریضوں اور ان کے لواحقین کو پریشانی کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑتا ۔

انہوں نے کہا کہ آج کی یہ کانفرنس قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں امراض چشم پر قابو پانے کے حوالے سے اہم سنگ میل ثابت ہو گی اور جونئیرڈاکٹرز اپنے سینئرز کے علم اور تجربہ سے مستفید ہو سکیں گے۔ پروفیسر محمد معین نے کہا کہ پاکستان میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش کی شرح 15فیصد ہے جبکہ جنرل ہسپتال میں ان بچوں کے حوالے سے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اب تک 70نو مولود بچوں کو نابینہ ہونے سے بچایا جا چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بیماری میں ان بچوں کی آنکھوں کی باریک رگیں کمزور ہوتی ہیں جن کو ادویات اور دیگر طریقوں سے صحت مند بنایا جاتا ہے۔ پرنسپل پروفیسر محمد طیب اور دیگر مقررین نے اس اقدام کے انعقاد کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے ملک بھر کے ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کونئی تحقیق سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا اور آنکھوں جیسے پیچیدہ انسانی اعضاء کی حفاظت اور انہیں صحت مند رکھنے میں عملی طور پر مدد حاصل ہو گی ،دیگر مقررین نے بھی نو مولود بچوں کی آنکھوں کی بیماری کے حوالے سے اظہار خیال کیا اور جونئیر ڈاکٹرز کے مختلف سوالوں کے جوابات بھی دیے گئے۔

قرشی فاؤنڈیشن سے شاہد محمود ،پی او بی پروگرام پراجیکٹ سے پروفیسر اسد اسلم خان اور ڈاکٹر عمر کے میاں نے بھی خطاب کیا جبکہ پروفیسر محمد سعید نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ امراض چشم کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر محمد معین اور شعبہ اطفال کے سربراہ پروفیسر آغاشبیر علی کے باہمی اشتراک سے اس تقریب کو ترتیب دیا گیا تھا جس میں امریکہ سے ڈاکٹر عمر خلیل میاں ، چلڈرن ہسپتال کے سابق ڈین پروفیسر ساجد مقبول نے خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمود صلاح الدین،ڈاکٹر لبنیٰ صدیق میاں ،پروفیسر محمود سعید،پروفیسر ندیم حفیظ بٹ اور فاروق اعوان شریک ہوئے ۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں