نوجوان کو آن لائن ٹیکسی سروس کا ڈرائیور بن کر گرل فرینڈ سے ملنے کے لیے جانا مہنگا پڑ گیا

گرل فرینڈ کے ساتھ اُس کے والد بھی آگئے، نوجوان نے ساری کہانی ٹویٹر پر شئیر کر دی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 18 دسمبر 2018 16:53

نوجوان کو آن لائن ٹیکسی سروس کا ڈرائیور بن کر گرل فرینڈ سے ملنے کے لیے جانا مہنگا پڑ گیا
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 18 دسمبر 2018ء) : آن لائن ٹیکسی سروسز نے عوام کی سفری سہولیات کو ایک نئی سمت دی جس سے شہری بھی کافی مطمئن نظر آتے ہیں۔ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے گاڑی بُک کروا کر آرام سے اُس میں سوار ہوتے ہیں اور اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں۔ آن لائن ٹیکسی سروسز نے شہریوں کی کئی مشکلات آسان کر دی ہیں لیکن اس سروس کے نام پر کچھ لوگ اُلٹے کام بھی کرتے ہیں۔

ایسی ہی ایک کہانی مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک نوجوان نے شئیر کی جو اپنی گرل فرینڈ سے ملنےآن لائن ٹیکسی سروس کا ڈرائیور بن کر اُس کے گھر تو پہنچ گیا لیکن وہاں جا کر اُسے کسی اور ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں احد عباسی نامی نوجوان نے بتایا کہ میں اپنی گرل فرینڈ کو پک کرنے اُس کے گھر گیا اور اُس کی گلی میں جا کر میں نے میسج کیا کہ میں آگیا ہوں باہر آ جاؤ۔

(جاری ہے)

دو سے تین منٹ کے بعد اُس نے مجھ سے کہا کہ میرے والد آ گئے ہیں تم گلی سے باہر نکلو۔
میں نے ایسا ہی کیا۔ کچھ منٹوں کے بعد اُس نے مجھے فون کیا اور کہا کہ میں نے اپنے والد کو بتایا ہے کہ میں دوست کی طرف جا رہی ہوں
اور اُس کے لیے میں نے (آن لائن ٹیکسی سروس) کریم کے ڈرائیور کو بُلوایا ہے۔ احد کا کہنا ہے کہ یہ سب سُن کر میں بہت کنفیوژ ہو گیا کہ آخر یہ ہو کیا رہا ہے، لیکن اُس نے مجھے میسج کیا اور میں دوبارہ اُس کے گھر چلا گیا۔

میری گرل فرینڈ اپنے والد کے ساتھ گھر سے باہر آئی تو اُس کے والد نے گاڑی کا دروازہ کھولا اور مجھ سے کچھ کہے بغیر گاڑی چیک کرنا شروع کر دی۔
پھر مجھ سے پوچھا کہ یہ کون سا ماڈل ہے؟ میں نے بتایا کہ یہ 2013ء ماڈل ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ اپلائیڈ فور کیوں ہے؟ میں نے بتایا کہ سر ایک ہفتہ پہلے ہی امپورٹ ہوئی ہے۔

پھر انہوں نے پوچھا کہ کتنا کما لیتے ہو؟ میں نے بتایا کہ سر 90 ہزار روپے ماہانہ سے زیادہ کما لیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ پہلے گاڑی لی تو پھر 90 ہزار کیسے کمالیتے ہو؟ میں نے انہیں بتایاکہ سر اس سے پہلے بھی میری ایک گاڑی چل رہی ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ پہلے کیا کرتے تھے؟
میں نے جواب دیا کہ سر میری ایونٹ پلاننگ کمپنی ہے۔

میرے جواب پر وہ کہنے لگے کہ پھر ٹیکسی کیوں چلا رہے ہو؟ میں نے کہا کہ سر ویسے ہی۔ احد کا کہنا تھا کہ انہوں نے مجھ سے یہ بھی پوچھا کہ اگر میں اس سروس پر اپنی گاڑی لگاؤں تو کیا 90 ہزار ملے گا؟
جس پر میں نے ان سے کہا کہ سر ، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کتنی محنت کرتے ہیں۔ یہ سُن کر انہوں نے کہا کہ کیا میں تمہیں کام چور لگتا ہوں؟ میں نے بوکھلاہٹ میں جواب دیا کہ نہیں سر میرا یہ مطلب نہیں تھا۔

انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کریم کا آفس کہاں ہے؟ میں نے انہیں ایڈریس دیا جس پر انہوں نے مُسکرا کر مجھے دیکھا اور کہا کہ میں مذاق کر رہا ہوں ، بُرا نہ منانا اور اللہ حافظ کہہ دیا۔
احد عباسی کے ان پیغامات پر سوشل میڈیا صارفین بھی قہقہے لگائے بغیر نہ رہ سکے۔ کچھ صارفین نے تو احد کو مشورہ دیا کہ وہ شکر ادا کریں کہ ان کی گرل فرینڈ کے والد سے جان چھُوٹی جبکہ کچھ صارفین نے انہیں نصیحتیں کرنا شروع کردیں کہ ایسی لڑکی پر بھروسہ نہ کریں جو آپ سے ملنے کے لیے اپنے والد سے جھوٹ بولے جبکہ کچھ نے تو انہیں گرل فرینڈ نہ رکھنے اور شادی کرنے کا مشورہ دیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں