محکمہ جیل خانہ جات کے سینئر حکام کی ڈی جی نیب لاہور کو قیدیوں کو فراہم کردہ سہولیات بارے بریفنگ

موجودہ حکومت جیل اصلاحات متعارف کروانے میں سنجیدہ ہے ‘جیل حکام نیب کے سیل محکمہ جیل خانہ جات کیلئے رول ماڈل ہیں‘قیدیوں کی عزت نفس کا خیال رکھنا انکا حق ہے‘ڈی جی نیب لاہور

بدھ 17 جولائی 2019 23:41

لاہور۔17 جولائی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جولائی2019ء) محکمہ جیل خانہ جات کے سینئر حکام کی ڈائریکٹر جنرل نیب لاہورو ٹیم کو نیب آفس میں بریفنگ‘ نیب لاہور کیجانب سے پنجاب کی جیلوں میں قید ملزمان کو فراہم کردہ سہولیات اور جیل حکام کو درپیش مسائل سے آگاہی کیلئے بریفنگ لی گئی‘ ایڈیشنل سیکرٹری ہوم خضر افضال، آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم، ڈی آئی جی جیل خانہ جات ملک مبشر، ایس پی ڈسٹرکٹ جیل اسد جاوید اور سپرنٹنڈنٹ سینٹرل جیل لاہور اعجاز اصغر نے بریفنگ میں شرکت کی۔

ترجمان نیب لاہور کے مطابق جسمانی ریمانڈ سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل جانیوالے ملزمان کیجانب سے جیل میں مبینہ ناروا سلوک کی شکایات موصول ہوئیں‘جیل حکام لاہور نے بریفنگ کے دوان بتایا کہ جیل اصلاحات کے حوالے سے ماضی کی حکومتوں نے غفلت برتی تاہم موجودہ حکومت جیل اصلاحات متعارف کروانے میں سنجیدہ ہے‘ نیب کیسز میں گرفتار 150 ملزمان فی الوقت کیمپ اور کوٹ لکھپٹ جیل میں موجود جبکہ مجموعی طور پر پنجاب کی جیلوں میں 46 ہزار قیدی ہیں‘جیلوں کی کمی کے باعث مختلف جیلوں میں قیدیوں کی دگنا تعداد رکھنے پر مجبور ہیں‘قیدیوں کو عدالتوں میں پیشی کیلئے لے جانے میں بھی متعدد مشکلات کا سامنا ہے‘ کیمپ جیل میں قید 3500 قیدیوں کیلئے صرف 1 ڈیوٹی ڈاکٹر کی سہولت موجود ہے، ایمرجنسی کی صورت میں شدید دشواری درپیش ہوتی ہے‘جیل حکام نے مزید کہا کہ پیشی پر بھیجے گئے قیدیوں کو بخشی خانوں میں ملاقاتوں اور دیگر انتظامات پر شدید خدشات کا اظہار ہے‘ ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی سے محکمہ کے وسائل کی بچت ہوگی اور دیگر مسائل سے بھی نجات ملے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ سروس سٹرکچر ، نفری کی کمی اور طویل ڈیوٹی اوقات جیسے مسائل بھی عرصہ دراز سے حل طلب ہیں۔اس موقع پرڈی جی نیب نے محکمہ جیل خانہ جات کو درپیش مسائل حکام بالا تک پہنچانے کی یقین دہانی کروائی‘انہوں نے کہاکہ ملزمان کو بہتر سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور کوشش ہے کہ مزید اصلاحات متعارف کروائی جائیں‘نیب کے سیل محکمہ جیل خانہ جات کیلئے رول ماڈل ہیں‘ قیدیوں میں جرم کی نوعیت کے لحاظ سے تفریق اور انکے لئے الگ الگ جیل ہونی چاہیے‘انہوں نے ہدایت کی کہ کسی وائٹ کالر کرائم کے ملزمان کیساتھ کسی قسم کا ناروا سلوک نہ برتا جائے‘انہوں نے کہاکہ نیب چیف سیکرٹری پنجاب کو نئی جیل کی جلد از جلد تعمیر اور جیل مینول میں ریفارمز کیلئے سفارشات بھیجے گا‘قیدیوں کی عزت نفس کا بھرپور خیال رکھا جانا انکا حق ہے‘قیدیوںکے خاندان سے ملاقاتوں کے دوران خواتین سٹاف کا موجود ہونا یقینی بنایا جائے‘ نیب لاہور کیطرح تمام جیلوں میں بھی ایمرجنسی کیلئے ریسکیو 1122 کی سہولت 24 گھنٹے حاصل کی جانی چاہیے۔

اجلاس میں نیب اور جیل حکام کے مابین رابطہ مزید مستحکم بنانے کیلئے فوکل پرسنز متعین کرنیکا فیصلہ بھی کیا گیا۔بعد ازاں محکمہ جیل خانہ جات کے وفد کو نیب سیلز میں زیر حراست ملزمان کو دی جانیوالی سہولیات کے بارے میں بتایا گیا اور انہیں حوالات کا دورہ بھی کروایا گیا۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں