گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں 70لاکھ ڈالرز کی خردبرد کا انکشاف

2003سے2013 کے درمیان ’گھوسٹ‘ غیرملکی اساتذہ کے نام پر 7ملین ڈالرز کی ادائیگیاں کی گئیں: تحقیقاتی کمیٹی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 13 نومبر 2019 00:20

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں 70لاکھ ڈالرز کی خردبرد کا انکشاف
لاہور (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12نومبر2019ء) گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں 70لاکھ ڈالرز کی بےضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 2003سے2013 کے درمیان ’گھوسٹ‘ غیرملکی اساتذہ کو 7ملین ڈالرز کی ادائیگیاں کی گئیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں پتا چلا ہے کہ 2003 سے 2013 کے دوران گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) لاہور کے غیر ملکی عملے کے ’گھوسٹ‘ اراکین کو مشکوک ادائیگیاں کی گئیں ہیں۔

نیب کی جانب سے ایک تحقیقات کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے زیر اہتمام غیر ملکی فیکلٹی کی خدمات حاصل کرنے والے پروگرام ایف ایف ایچ پی کے تحت گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے عبدالسلام اسکول آف ریاضیات (اے اے ایس ایم ایس) نے بیرون ملک یونیورسٹیوں کے اساتذہ کو 10 سال سے تعلیم، امتحان اور انضباط کے لئے مقرر کیا تھا۔

(جاری ہے)

2003 سے 2013 تک اس مقصد کے لئے اے اے ایس ایم ایس کو فنڈ کا ایک بڑا حصہ موصول ہوا۔ غیر ملکی عملے کو اجرت اور سفری اخراجات کی ادائیگی کے لئے ایچ ای سی کے ذریعہ 638 ملین ڈالرز دیے گئے۔ اے ایس ایم ایس آفس کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق غیر ملکی عملے کو ادائیگی کی تفصیلات کی رپورٹ جمع کروائی گئی جس کے مطابق 58 فیکلٹی ممبران کو کچھ مہینوں کی مدت کے لئے مقرر کیا گیا تھا اور کچھ اساتذہ 8 سال تک پڑھاتے رہے۔

رپورٹ کے مطابق انکی ماہانہ تنخواہیں مقامی بینک اکاؤنٹس میں جمع کروائی جاتی تھیں جن کے بارے میں بتایا گیا کہ وہ غیر ملکی عملے کے تھے اور ادارے کی معاونت سے وہ اکاؤنٹس کھولے گئے تھے۔ اے ایس ایس ایم ایس کے نمائندے جو ایف ایف ایچ پی کے تحت ایچ ای سی سے حاصل شدہ فنڈز کی تقسیم کے لئے جوابدہ ہیں نے ان میں ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اللہ دتہ رضا چوہدری اور فنانس اینڈ ایڈمنسٹریشن ڈائریکٹر اعجاز ملک پر شامل تھے۔

ایچ ای سی کے نمائندے جو اس پروگرام کے نگران اور اے ایس ایس ایم ایس کو اثاثوں کی منتقلی کے ذمہ دار تھے ان میں سابق چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمن، سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سہیل نقوی اور ایف ایف ایچ پی پروجیکٹ ڈائریکٹر وسیم ہاشمی سید شامل تھے۔ موجودہ اے ایس ایس ایم ایس ڈائریکٹر جنرل پروفیسر جی مرتضیٰ نے ادائیگیوں کی جانچ پڑتال کے لئے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی۔

کمیٹی ممبران میں پروفیسر عامر اقبال، پروفیسر فائزالدین زمان اور انتظامی و فنانس آفیسر محمد عمران خان شامل تھے۔ انوسٹی گیشن کمیٹی نے بتایا ہے کہ لگ بھگ 638 ملین روپے اس پروگرام کے لئے فنڈز کی مد میں کی ادا کیے گئے تھت۔ تاہم بیشتر غیر ملکی فیکلٹی ممبران کو اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے اور ان میں سے بیشتر محض کبھی کبھار ہی پاکستان آئے تھے جبکہ ایچ ای سی اور جی سی یو کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ باقاعدہ عملے کے ممبر ہیں۔

تحقیقاتی کمیٹی کی پیش کردہ رپورٹ میں یہ بتایا گیا ہے کہ ایچ ای سی اور غیر ملکی اساتذہ کے مابین کوئی براہ راست رابطہ نہیں تھا۔ فیکلٹی ممبروں کے درخواست فارم پر جو ای میل پتے پیش کیے گئے تھے ان کا تعلق ڈاکٹر اے ڈی آر چوہدری سے تھا۔ غیر ملکی اساتذہ کے ساتھ بات چیت سے معلوم ہوا ہے کہ انھیں ادائیگیاں نہیں کی گئی تھی اور تنخواہیں مقامی بینک اکاؤنٹ میں جمع کی جارہی تھیں۔

فارن فیکلٹی کے حامل افراد کو چیک باہر بھیج دیئے جاتے اور پھر بھی ان چیکس کو واپس آنے پر مختلف اکاؤنٹس میں جمع کروا دیا جاتا۔ اس سے بینکوں کی اس دھوکہ دہی میں ملوث ہونے کی بھی نشاندہی ہوتی ہے۔ تاہم اسی طرح اگر اکاؤنٹ ہولڈر کے بجائے کسی اور کو چیک دیے جاتے تھے تو واضح طور پر وہ شخص بھی دھوکہ دہی میں ملوث ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں