آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل

شہباز شریف تفتیش میں تعاون نہیں کررہے، ملزم تفتیش میں تعاون نہ کرے تو ہمارا کام ہے کہ اس سے تفتیش مکمل کریں‘نیب پراسکیوٹر }آپ نے ریفرنس فائل کردیا اب کیا تفتیش رہ گئی ہی: جج کے ریمارکس

منگل 20 اکتوبر 2020 19:52

آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس: شہباز شریف 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اکتوبر2020ء) لاہور کی احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کرتے ہوئے کیس کے ملزم شہباز شریف کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا ہے۔ احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پرسماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت سے ان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

جسے عدالت نے مسترد کردیا اور شہباز شریف کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا دوران سماعت عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ جب شہباز شریف کے خلاف ریفرنس عدالت میں دائر ہوچکا ہے۔ تو پھر نیب کو شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ وہ منی لانڈرنگ کیس میں ملزم سے مزید تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو سوالنامہ دیا گیا جن کے جوابات میں تضاد ہے، شہبازشریف سے غیر ملکی فلیٹس کے قرضوں سے متعلق تفتیش کرنا ابھی باقی ہے، ملزم نے یہ نہیں بتایا کہ فلیٹس کے لیے جو قرضہ لیا گیا وہ کیسے واپس کررہے ہیں۔وکیل کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ شہباز شریف سے افضال بھٹی کے اکائونٹس سے سلمان شہباز کے اکانٹ میں رقم کی منتقلی کی تفتیش کرنی ہے۔

اس موقع پر احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ اگر کوئی جواب نہیں دینا چاہتا تو کیا آپ زبردستی لیں گی آپ نے ریفرنس فائل کردیا اب کیا تفتیش رہ گئی ہی جس پر وکیل نے کہا کہ جی ابھی شہباز شریف سے کچھ معاملات میں تفتیش باقی ہے۔کیس کی سماعت کے موقع پر شہباز شریف نے عدالت کو بیان دیا کہ میں نے نیب کے عقوبت خانے میں 85دن گزارے ،پہلے بھی تفتیش کی اور جو دستاویزات انہوں نے طلب کیں وہ ان کے حوالے کردی ہیں، جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ منی لانڈرنگ کیس کی الگ انکوائری ہے۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کیس میں تاحال 22دن کا جسمانی ریمانڈ ہوا، پہلے شہباز شریف کا آشیانہ کیس میں جسمانی ریمانڈ لیا گیا، شہباز شریف تفتیش میں تعاون نہیں کررہے، ملزم تفتیش میں تعاون نہ کرے تو ہمارا کام ہے کہ اس سے تفتیش مکمل کریں۔ دوران سماعت شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ شہباز شریف کے خلاف ریفرنس احتساب عدالت میں دائر ہوچکا ہے۔

لہٰذا نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے ان کے موکل کا جسمانی ریمانڈ کرنے کی استدعا کا کوئی جواز نہیں ہے دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ 21 روز کے دوران نیب لاہور کی تحقیقات ٹیم نے ان سے صرف 15 منٹ تحقیقات کی ہیں جس میں نیب نے کوئی نیا سوال نہیں اٹھایا نیب کی تحقیقات ٹیم پرانے سوالات کو ہی دھراتی رہی شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کا منی لانڈرنگ کیس کے حوالے سے افضال بھٹی نامی شخص کے اکائونٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم افضال بھٹی کے اکائونٹ کو جبری طورپر میرے نام سے منسوب کر رہی ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں