سپریم کورٹ کی رائے سے پی ڈی ایم کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

سپریم کورٹ کی سینیٹ الیکشن کے حوالے سے دی جانے والی رائے پر کچھ سیاسی بلونگڑے بغلیں بجا رہے ہیں

Umer Jamshaid عمر جمشید منگل 2 مارچ 2021 18:00

سپریم کورٹ کی رائے سے پی ڈی ایم کے ارمانوں پر اوس پڑ گئی۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 مارچ2021ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھوکھر) سپریم کورٹ کی سینیٹ الیکشن کے حوالے سے دی جانے والی رائے پر کچھ سیاسی بلونگڑے بغلیں بجا رہے ہیں۔ماضی میں بھی اپوزیشن والے فیصلے کو پڑھنے سے پہلے مٹھائیاں بانٹتے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کی رائے وزیر اعظم عمران خان کی سینیٹ کے انتخاب میں پیسے کی عملداری کو روکنے اور کرپشن کے خاتمہ کی خواہش کو عملی جامع پہنانے میں مدد گار ثابت ہو گی۔

وزیر اعظم سینیٹ کے تقدس کو مجروح ہونے سے بچانے کیلئے پر عزم ہیں۔ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایات دی ہیں کہ سیکریسی آف بیلٹ کو یقینی بنائے اور انتخابی عمل میں شفافیت لانے کیلئے اقدامات کرے۔الیکشن کمیشن انتخابی عمل میں شفافیت لانے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال سے عملی قدم اٹھائے اورسینیٹ جیسے مقدس ایوان کو متنازعہ ہونے سے بچانے کیلئے ہراول دستے کا کردار ادا کرے جس سے الیکشن کے اس منصفانہ طریقہ کار کو عوامی پزیرائی ملے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار معاون خصوصی وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ جو لوگ 3 مارچ کے بعد لانگ مارچ کی ضرورت نہ ہونے کی بڑھکیں مار رہے ہیں انہوں نے حسب سابق صف ماتم پر ہی بیٹھنا ہے کیونکہ تین مارچ کے بعد خریدو فروخت، نقب زنی اور منڈیاں لگانے کا رجحان ہمیشہ کیلئے ختم ہو گا۔

سپریم کورٹ نے اب بال الیکشن کمیشن کی کورٹ میں ڈال دی ہے۔ اب کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے بیلٹ پیپر پر سیرل نمبر یا بار کوڈ لگائے جس سے الیکشن شفاف بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے سینیٹ الیکشن کو کرپشن سے آزاد کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رہنمائی حاصل کی اور معزز عدالت نے ہماری تجویز سے اتفاق کیا۔ شفاف انتخابات ہی جمہوریت کا حسن ہیں اور آزاد ادارے جمہوریت کو جمہوری پٹری پر رواں دواں رکھ سکتے ہیں۔

الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں آگے بڑھنا ہے اور نقب زنی، ڈکیتی اور چوری کرنے والے مائنڈ سیٹ کی حوصلہ شکنی کرنی ہے۔ ٹیکنالوجی کے ساتھ ہی اس ادارے کی ساکھ کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سینیٹ الیکشن میں ڈاکہ زنی نہیں کرنی تواپوزیشن کے کچھ دیوانے اس صاف شفاف الیکشن کروانے کی حکومتی کوشش کو نا پسنددیدگی کی نگاہ سے کیوں دیکھ رہے ہیں۔

پی ڈی ایم کی قیادت کا اس رائے پر چوں چاں کرنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان کے ارمانوں پر اوس پڑی ہے وہ تمام بکرے ان کے ہاتھ سے نکل گئے ہیں جنہیں مال پانی لگا کر وہ الیکشن میں استعمال کرنا چاہتے تھے۔ حکومت الیکشن کمیشن کو ہر سطح پر سہولت کاری کرکے اپنا ائینی کردار ادا کرنا چاہتی ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ ہمارے کچھ سیاسی نا بالغ اور نام نہاد لیڈر جن کو ابھی سیاسی پچ پر ایک آوور بھی کھیلنا نصیب نہیں ہوا وہ سینچری بنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑتے ہیں ۔حکومت نے اپنے حصہ کا کام احسن طریقے سے کیا جبکہ اپوزیشن کھسیا نی بلی کھمبا نوچے والی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر فیصلے کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اپوزیشن کے کئی اراکین وزیر اعلیٰ سے ملتے رہے مگر پھر بھی تحریک انصاف نے سینیٹ الیکشن کیلئے اپنے حصے کے مطابق پنجاب میں امیدوار کھڑے کئے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں