چور راستے روکنے کیلئے ٹیکسیشن کے نظام کو جلد سے جلد مینوئل سے مکمل آٹو میشن پر لانا نا گزیر ہے ‘ سید حسن علی

آئی پی او، ای او بی آئی، ایس ای سی پی سمیت کئی اداروں کے ڈیٹا سے ٹیکس دہندگان تک رسائی ممکن نہیں‘ چیئرمین کوارڈی نیشن کمیٹی آئی کیپ

بدھ 29 جنوری 2020 12:11

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2020ء) ٹیکسیشن کے نظام کو ٹیکنالوجی بیسڈ نہ بنانے کی وجہ سے سالانہ اربوں روپے قومی خزانے میں جانے کی بجائے جیبوں میں چلے جاتے ہیں ، ٹیکس چوری روکنے اور چور راستے روکنے کیلئے نظام کو جلد سے جلد مینوئل سے مکمل آٹومیشن پر لانا گزیر ہے ،آئی پی او، ای او بی آئی اور ایس ای سی پی سمیت کئی اداروں کے ڈیٹا سے ٹیکس دہندگان تک رسائی ممکن نہیں ۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین کوار ڈی نیشن کمیٹی آ ئی کیپ لا ہورٹیکس با ر سید حسن علی قادری نے ٹیکس کنسلٹنٹ کی تربیتی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پا کستا ن کے ٹیکس نظام میں سقم موجود ہے جس کا فائدہ اٹھایا جاتا ہے ،ٹیکسیشن کے نظام کو بدلتے وقت کے ساتھ ٹیکنالوجی بیسڈ نہ کرنے سے سالانہ اربوں روپے کی چو ری ہوتی ہے جو قومی خزانے کا نقصان ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ٹیکس نہ دینے کی یہ دلیل پیش کرتا ہے کہ ان کا دیا ہوا پیسہ چوری کی نذر ہو رہا ہے اس لئے اداروں کو ٹیکس دہندگان کا اعتماد حاصل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے ڈیٹا موجود ہونے کے تمام نعرے اور دعوے کھوکھلے ہیں کیونکہ اسے بہت سے محکموں کے ڈیٹا کے ذریعے ٹیکس دہندگان تک رسائی حاصل نہیں ،آ ڈٹ کے کیسیوں میں آ ج بھی افسر تمام ریکا رڈ دوبارہ طلب کر تے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور ٹیکس کلیکشن کرنے والی اتھا رٹیز نے اگر ٹیکس اہداف کو حاصل کرنا ہے تو مینوئل سے جد ید ٹیکنا لوجی پر منتقل ہوا جائے اور ایک موثر مہم کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو یہ باور کرایا جائے کہ ان کا پیسہ ملک و قوم کی فلاح و بہبود اور انہیں سہولتیں دینے پر خرچ ہوگا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں