پاکستان ایگریکلچرٹیکنالوجی ٹرانسفر ایکٹویٹی پراجیکٹ کے تحت زراعت ہاؤس لاہور میں تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

ہفتہ 20 اکتوبر 2018 18:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اکتوبر2018ء) محکمہ زراعت پنجاب اور یو ایس ایڈ کے باہمی تعاون سے ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا زراعت ہاؤس لاہور میں انعقادکیا گیاجس میں محکمہ زراعت پنجاب کے اعلیٰ افسران و پاکستان ایگریکلچر ٹیکنالوجی ٹرانسفر ایکٹویٹی پراجیکٹ کے حکام نے شرکت کی۔اس ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد '' پاکستان ایگریکلچر ٹیکنالوجی ٹرانسفر ایکٹویٹی(PATTA) '' پراجیکٹ کے تحت کیا گیا۔

حکومت پنجاب اور یو ایس ایڈ کے مابین ایم او یو پر دستخط کے بعد اس پر اجیکٹ کے تحت صوبہ بھر میں محکمہ زراعت کے افسران و عملہ کسانوں کو تکینکی خدمات کی فراہمی کیلئے میکانائزیشن سینٹر کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔اس آگاہی ورکشاپ کے انعقاد کا مقصد شرکاء کو زرعی زہروں کے استعمال کے دوران کی جانے والی احتیاطی تدابیر اور اس سے ہونے والے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے آگاہی فراہم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر فاطمہ بینش ساہی ایڈیشنل سیکرٹری زراعت (ٹاسک فورس)نے کہا کہ اس تربیتی ورکشاپ کے انعقاد سے زرعی زہروں کے استعمال کے دوران ہونے والے نقصانات میں خاطر خواہ کمی ہوگی اوریہاں سے تربیت حاصل کرنے والے ماسٹر ٹرینرزکاشتکاروں کو زرعی زہروں کے بروقت اور درست استعمال بارے آگاہی فراہم کریں گے۔اس تربیتی ورکشاپ میں محکمہ زراعت(توسیع) اور پیسٹ وارننگ اینڈ کوالٹی کنٹرول آف پیسٹی سائیڈ پنجاب کے نمائندگان نے شرکت کی۔

اس تربیتی ورکشاپ میں چارلس بروس ولیم نے تربیت حاصل کرنے والوں کو بین الاقوامی معیار کے مطابق زرعی زہروں کے درست استعمال بارے آگاہی فراہم کی اور اس دوران شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دئیے۔کاشف جمشید پراجیکٹ کوآرڈنیٹر اسٹبلشمنٹ آف ماڈل فارم نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے پراجیکٹ کا بنیادی مقصد محکمہ زراعت و کسانوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی و آگاہی ہے۔ پاکستان کی زرعی آمدن(جی ڈی پی) میں پنجاب کا حصہ 80 فیصد ہے اوراس کی42 فیصد آبادی بالواسطہ یا بلا واسطہ زرعی شعبے سے وابستہ ہے۔اس صورت میں پنجاب میں جہاں 60 فیصد رقبہ قابل کاشت ہے، یہ پراجیکٹ کاشتکاروں کو تکینکی خدمات مہیا کررہا ہے اور ان کی آمدن میں اضافہ کا باعث ہے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں