محکمہ اووقاف کے زیر اہتمام حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کی976ویں سالانہ عرس کے موقع پر سیمینار کا انعقاد

بدھ 16 اکتوبر 2019 17:23

لاہور۔16 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 اکتوبر2019ء) محکمہ اووقاف و مذہبی امور پنجاب کے زیر اہتمام حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کے 976ویں سالانہ عرس کے موقع پر دربار حضرت داتاگنج بخشؒ میں سیمینار کا انعقاد ہوا۔ وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن نے سیمینار کی صدارت کی جبکہ شرکاء میں خطیب داتا دربار نعت خوان حضرات،سکالرز،دانشور،کالم نگار اور تجزیہ نگاروں نے اپنے اپنے مقالات و خطبات میں حضرت داتا گنج بخش علی ہجویری کی زندگی اور روحانیت و تصوف پر سیر حاصل گفتگو کی۔

صوبائی وزیر اوقاف پیر سید سعید الحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ داتا گنج بخش علی ہجویری نے صوفیانہ افکار و تعلیمات کو مکمل طورپر احکامِ شریعت کے نہ صرف تابع قراردیا بلکہ تصوف کو شریعت کا امین اور نگہبان بنا کر پیش کیا اور یوں برصغیر میں ایک ایسے اسلامی مکتبِ تصوف کی بنیاد رکھی جِس کی بلندیوں پر ہمیشہ شریعت و طریقت کا پرچم لہراتا رہے گا۔

(جاری ہے)

صو فیائے کرام نے روادارانہ فلاحی معاشرے کی بنیاد رکھی جو اخوت،بھائی چارے،انسان دوستی،ایثار و محبت جیسے جذبوں سے آراستہ ہے۔ان کے فکر و عمل کا یہ فیضان پورے خطے کو اسلامی تعلیمات کی روشنی سے منورکر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہم آہنگی اور بین المذاہب مکالمہ کے فروغ اور انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے عوامل کی بیخ کنی کے لئے ضروری ہے کہ ہم ان اولیائے کرام کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا نصب العین بنا کر ان پر عمل پیرا ہوں۔

صوفیائے کرام امن کے علمبر دار اور انسان دوستی کے امین ہیں۔ان بزرگان دین کی در گاہیں آج بھی ظاہری و باطنی علوم کے عظیم مراکز کی حیثیت رکھتی ہیں۔وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ان بزرگان دین کی تعلیمات کو اپنا کر ہم دوبارہ دنیا بھر میں اسلام کا پرچم بلند کریں۔ پر امن بقائے باہمی کے قیام اور روادارانہ فلاحی معاشرے کے قیام کے لئے صوفیائے کرام کی تعلیمات کی ترویج وقت کی اہم ضرورت اور خدمات مینارہ نور کی حیثیت رکھتی ہیں۔

اسلام پوری کائنات کے لئے امن وآشتی کا پیامبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کی امن و آشتی کی تعلیمات کے بارے میں نوجوان نسل کی فکری آبیاری ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ عصر حاضر میں انسانیت کو درپیش مختلف النوع روحانی، فکری اور تہذیبی چیلنجز سے نجات اسوہء حسنہ کی مکمل پیروی میں مضمر ہے ۔ اس سلسلے میں نوجوان نسل کو اسلام کی مقدس اور پاکیزہ تعلیمات کے بارے میں مکمل آگہی اہم عصری تقاضا ہے تاکہ مستقبل کی راہ کو حاصل کرنے کی صحیح روحانی اور فکری تربیت سے حال اور مستقبل کے مسائل کو احسن طریقے سے حل کیا جائے۔

حضورنبی کریم ؐنے تاریخ انسانی کے تاریک ترین عہد میں علم و آگہی، حکمت و دانش، روحانی اور فکری نجات اور انسانیت کی فلاح وبہبود کے جو چراغ روشن کئے تھے، انسانیت تا بہ ابد اس سے روشن و تاباں رہے گی۔

متعلقہ عنوان :

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں