لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے غیر مشروط نکالنے کیلئے دائر درخواست قابل سماعت قرار دے دی

فریقین کے وکلاء کو حتمی دلائل پیش کرنے کی ہدایت ، کیس کی مزید سماعت آج ہو گی

جمعہ 15 نومبر 2019 23:58

لاہور۔15 نومبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 نومبر2019ء) لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے غیر مشروط نکالنے کیلئے دائر درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو حتمی دلائل پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے قرار دیا کہ ہم یہ تاثر نہیں دینا چاہتے کہ نواز شریف کی درخواست کی سماعت میں جلدی کی گئی،ہم فریقین کو وقت دینا چاہتے ہیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج بروز ہفتہ تک ملتوی کر دی۔

قبل ازیں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پرفریقین کے دلائل سُننے کے بعد ایک وقفے کے لیئے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے صدر و سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے جمعرات کے روز ہی امجد پرویز ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی جسکی فوری ابتدائی سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جمعہ تک تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی تھی۔

درخواست میں وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق چوہدری نے نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالے سے حکومت کی شرط سے آگاہ کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے نوازشریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت ڈیڑھ ارب کے ضمانتی مچلکوں سے مشروط کی ہے۔ جمعہ کے روز بعد دوپہر جب سماعت شروع ہوئی تو سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا۔

وفاقی حکومت نے اپنے 9 صفحات پر مشتمل جواب میں موقف اختیار کیا کہ ای سی ایل قانوں کے سیکشن 3 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی قسم کی شرائط رکھ سکتی ہے، نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست پر شرائط قانون کے تحت طے کیں، لاہور ہائیکورٹ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں۔جواب میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی یہ درخواست بھی وہیں بھیجی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی کالعدم قرار نہیں دی، عدالت نواز شریف کی درخواست خارج کرے، نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔

وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا حکومت نے نواز شریف کو چار ہفتے کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ہے، نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔ دوران سماعت نواز شریف کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر عدالتی فیصلوں کی کاپیاں لاہور ہائیکورٹ میں پیش کی گئیں، امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ سے نواز شریف کی ضمانت منظور ہوچکی، وزارت داخلہ نے نام ای سی ایل سے نہیں نکالا، عدالت نے نام ای سی ایل سے نکالنے پر کوئی قدغن نہیں لگائی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا کیس سننے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھی ہے، ایسے کئی فیصلے موجود ہیں جو ہمارے موقف کی تائید کرتے ہیں۔شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ پرویزمشرف کیس کا نواز شریف کیس سے تعلق نہیں۔ وکیل امجد پرویز نے کہا ایان علی کا نام بھی بغیرشرائط ای سی ایل سے نکالا گیا۔

وکیل امجد پرویز کی جانب سے نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر عدالتی فیصلوں کی کاپیاں لاہور ہائیکورٹ میں پیش کی گئیں، امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا نواز شریف کا کیس سننے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھی ہے، ایسے کئی فیصلے موجود ہیں جو ہمارے موقف کی تائید کرتے ہیں، امجد پرویز نے کہا پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا مشرف کیس کا نواز شریف کیس سے تعلق نہیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا ایان علی کا نام بھی بغیرشرائط ای سی ایل سے نکالا گیا۔ بعدازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سُنے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ وقفہ کے بعد عدالت نے اپنا محفوظ کیا گیا فیصلہ سُناتے ہوئے وفاق اور نیب کی جانب سے عدالت عالیہ لاہور میں درخواست کے قابل سماعت نہ ہونے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دائر درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔

عدالت نے عدالتی دائرہ اختیار تسلیم کرتے ہوئے نوازشریف کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار دی، عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے وفاقی کابینہ کے حکم کو معطل کرنے کی فوری استدعامسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے دلائل نہیں سنے اس لئے فیصلہ نہیں کرسکتے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے سماعت سوموار تک ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے نوازشریف کے وکلاء کی استدعا پر سماعت آج بروز ہفتہ تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاء کو دائر درخواست پر اپنے حتمی دلائل پیش کرنیکے لیئے طلب کرلیا۔

عدالت میں کیس کی سماعت کے موقع پر مسلم لیگ ن کے احسن اقبال ، امیر مقام ، رانا ارشد ،عطاء اللہ تارڑ، خواجہ حارث ، نصیر بھٹہ سمیت دیگر لیگی رہنما و وکلاء موجودتھے۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں