پنجاب اسمبلی میں گندم کی خریداری کا معاملہ زیر بحث رہا،

اپوزیشن کا کسانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ایوان سے بائیکا

جمعہ 26 اپریل 2024 16:58

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 اپریل2024ء) پنجاب اسمبلی میں گندم کی خریداری کا معاملہ زیر بحث رہا، اپوزیشن نے کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ایوان سے بائیکاٹ کر دیا ، وزیر زراعت سید عاشق حسین کرمانی نے ایوان کو آگاہ کیا کہ کاٹن کی پیداوار میں کمی نہیں آئی ،بہاولپور ڈویژن میں بھی رسپانس اچھا ہے،ادویات کا دو نمبر ہونا یا کھادوں کے بروقت نہ ملنے پر زیرو ٹارلرنس ہے،اس حوالے سے ہم قانون سازی کرنے جارہے ہیں،قانون سازی سے بلیک مافیا کو پکڑ کر سخت سے سخت سزا دیں گے،کھیتوں میں ادویات کے چھڑکائو کے لئے ڈرونز بنانے والی کمپنیوں سے بات کررہے ہیں ،ارکان نے مختلف تحاریک التوائے کار پر اپنے حلقوں کے مسائل کو بھی ایوان میں اجاگر کیا، ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس 29اپریل بروز پیر کی دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا گیا ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کااجلاس 2 گھنٹے 20منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔اجلاس میں گندم کی خریداری اور قیمت کا معاملہ مرکزی موضوع رہا۔اپوزیشن نے کسانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ایوان کی کارروائی سے بائیکاٹ کیا ۔ سپیکر کاکہناتھاکہ گندم کی قیمت 39سو روپے مقرر کی گئی ہے مگر یہ 32سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے کسان کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہیں ، گنے کے کا کاشتکاروں کو بھی پابند کیا جائے کیونکہ وہ بھی ڈرا ہوا ہے۔

جس پر وزیر زراعت عاشق کرمانی نے کہا کہ یہ معاملہ کین کمشنر کو ارسال کریں گے۔اجلاس میں محکمہ زراعت سے متعلقہ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر زراعت عاشق حسین کرمانی نے بتایا کہ ساہیوال ڈویژن میں کاٹن کی پیداوار میں کمی نہیں ہوئی ،اس سال ٹارگٹ 40لاکھ ایکٹر 46لاکھ بیل ہیں،بہاولپور ڈویژن میں بھی رسپانس اچھا ہے، کاٹن کے لئے جون جولائی میں ادویات کھاد کے لئے محکمہ زراعت نے تجاویز بھیج دی ہیں تاکہ شارٹیج کا سامنا نہ کرنا پڑے،کپاس کے ٹرپل جین پر محکمہ زراعت کا فوکس ہے، کاٹن کی فصل میں اضافہ ہوا ہے ،کمی نہیں ہوئی ۔

انہوں نے کہا کہ ادویات کا دو نمبر ہونا یا کھادوں کے بروقت نہ ملنے پر زیرو ٹارلرنس ہے،ڈیڑھ ماہ کے دوران ادویات و کھاد پر بہت مقدمات اور لوگوں کو گرفتار کرکے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے،اس حوالے سے ہم قانون سازی کرنے جارہے ہیں۔ فرٹیلائر ایکٹ پر کام کریں گے اس قانون سازی سے بلیک مافیا کو پکڑ کر سخت سے سخت سزا دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی ادویات ہیں جو انسانی صحت کو متاثر کرتی ہیں اس ادویات کے استعمال کرنے کے طریقہ سے سپرے کرنے والے پر بھی اثر ہوتا ہے،جو زرعی پیکج لائیں گے اس میں ڈرونز کو بھی متعارف کررہے ہیں،ہم کھیتوں میں ادویات سپرے کرنے کے لئے ڈرونز بنانے والی کمپنیوں سے بات کررہے ہیں تاکہ ڈرونز سے ادویات کا چھڑکائو کیا جائے، کھاد و ادویات خاص قسم کی استعمال کی جائیں اس کے لئے ایوب ری سرچ سنٹر میں چار پانچ پلاٹس لگوائے ہوئے ہیں۔

رکن اسمبلی نور الامین نے کہا کہ نئے بیج کے لئے جو بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھے کیا اس پر حکومت کام کررہی ہے۔ جس پر وزیر زراعت نے کہا کہ کپاس کے لئے پنجاب کا ٹارگٹ چالیس لاکھ ایکٹر اور پینسٹھ لاکھ بیل ہیں۔سپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ خطرناک ادویات کے استعمال کے خلاف بھی کام کررہے ہیں۔ملک ارشد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ادویات میں دھوکہ ہوا کسی سے ادھار لے کر بھی لاتے ہیں تو ان جعلی ادویات کا اثر نہیں ہوتا اس سے نقصان کسان کو ہوتا ہے، جرمانہ کرنا کوئی کام نہیں ،افسران نے جعلی ادویات کی دوکان کھول رکھی ہیں جرمانہ تو کرتے ہیں تاکہ کاپی بھر جائے اس کے باوجود جعلی ادویات استعمال ہوتی ہیں۔

سپیکر کا کہناتھاکہ کپاس کے وائرس کو کنٹرول کیسے کریں گے اس کا جواب دیں، گندم کی تین ہزار دو سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے انتالیس سو روپے کی قیمت بھی کسان کو نہیں ملی،کاشتکار کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہوئے ہیں،مل پابند ہے کہ کاشتکار کو ادائیگیاں دے گنے کا کاشتکار ڈرا ہوا ہے کیا اسے بھی گندم کی طرح پوری قیمت نہ ملے۔وزیر زراعت نے کہا کہ گنے کی قیمت پر کیس کین کمشنر کو بھیجوں گا وہ میری وزارت میں نہیں آتا جبکہ ساہیوال میں جعلی ادویات فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن کرکے دو کروڑ روپے جرمانے کئے ،پچیس ریڈ کیں اور دو افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ۔

وفقہ سوالات کا وقت ختم ہوگیا۔جس کے بعد حکومتی رکن اسمبلی عظمیٰ کاردار نے ہسپتالوں میں ادویات چوری کی تحریک التواء کار ایوان میں پڑھی۔جس میں کہا گیا کہ جنرل ہسپتال میں لاکھوں مالیت کی ادویات چوری کی مد میں کرپشن ہو رہی ہے۔سپیکر نے جواب نہ آنے پر تحریک التوائے کار موخر کردی۔ رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے بھی تحریک التوائے کار ایوان میں پیش کی۔

جس میں انہوں نے کہا کہ پنجاب فائونڈیشن کا قیام سرکاری ملازمین جو اس کے ممبران ہیں انہیں پلاٹ دئیے جا سکیں، 2018 کی سٹینڈنگ کمیٹی نے ملازمین کے لئے بہت کام اور یہ فیصلہ دیا کہ تمام ہائو سنگ سوسائٹیز جو بن رہی اس میں دس فیصد پلاٹ سرکاری ملازمین ممبران کو دئیے جائیں، سپیکر نے مذکورہ تحریک کمیٹی کے سپرد کر دی۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے تمام ممبران اسمبلی سے بجٹ سفارشات کے پرفارمے جمع کروانے کی اپیل کر دی۔

رکن اسمبلی سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ بجٹ میں واضح پرفارمنس کی نشاندہی ہونی چاہیے تاکہ بجٹ میں جو پیسہ خرچ ہورہا ہے اس کے اثرات کا پتہ چل سکے،بجٹ سال کا سب سے اہم کام ہے اس کے لئے حکومت بھرپور تیاری کرے، ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے لوگ قابل ہونے کے باوجود مسائل کو حل نہیں کرپاتے، ہمارے پاس تو ٹیچرز ہی نہیں ،ٹریننگ کی بات کیسے ہوگی ۔

چنیوٹ میں بارہ سو ٹیچرز کی کمی ہے،نئے ایجوکیٹر پنجاب میں بھرتی نہ کر سکے لوگ تو مجبور ہیں پرائیویٹ سکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھائیں۔ انہوں نے کہا کہ حقائق کے مطابق پالیسیوں کو تشکیل دیاجائے بسیں تو چلادیں لیکن سڑکیں ان بسوں کے لئے موجود ہی نہیں،معیشت بہت کمزور ہے ہمیں معلوم ہی نہیں معیشت کمزور ی کی کیا وجوہات ہیں ۔علاقوں کے درمیان وسائل کی غیر متوازن تقسیم کی وجہ سے جنوبی پنجاب کا مسئلہ کھڑا ہوتا ہے، گندم کے کاشتکار مسائل سے دوچار ہیں لیکن امریکہ میں بھی بمپر کراپ ہے۔

حکومتی رکن حسن عسکری شیخ نے اپنے خطاب میں کہاکہ چولستان میں تعلیم ،صحت و انفراسٹرکچر کے بہت مسائل ہیں،اگر ہم بجٹ پر اچھی پلاننگ کر لیں تو مستقبل میں مسائل سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔اس دوران عبداللہ وڑائچ نے پینل آف چیئرمین کی کرسی سنبھال لی۔رکن اسمبلی سید مدد علی شاہ نے کہا کہ لالہ موسیٰ میں دونوں اطراف کے نالوں کی صفائی کروانا ضروری ہو چکا ہے۔

حکومتی رکن آمنہ پروین نے کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں ہر یونین یونسل اور ڈسٹرکٹ میں ایم پی ایز اس کا حصہ رہے،گلی محلوں میں کھلی کھانے پینے کی دوکانوں پر حکومتی پرائس پر چیزیں ملنی چاہئیں ۔سیوریج سسٹم میں خرابی ہے ،گندا اور صاف پانی شامل ہونے سے بیماریاں پھیل رہی ہیں اسے بہتر کیا جائے۔رکن اسمبلی منصورہ اعظم سندھو نے کہا کہ کسان اپنی گندم رکھ کر بیٹھا ہے کوئی لینے والا نہیں، کسان مزدور ہے ہائی لیول تحقیقات کی جائیں کہ کس نے گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی ۔

واپڈا کی ملی بھگت پر لائن لاسز ہوتے ہیں جس پر ایف آئی اے کو محکمہ کے پیچھے لگا دیا گیا ہے لیکن ایف آئی اے والوں نے اس ایکشن کی آڑ میں لوگوں کے لاکھوں کنکشن کاٹ دئیے، غیر قانونی کنکشن لگانے والوں کے خلاف ایکشن ضرور ہونا چاہیے لیکن عام لوگوں کو تکلیف میں مبتلا نہ کیاجائے،جب تک من پسند لوگ تعینات ہوں گے تو محکموں میں بہتری نہیں آئے گی۔ پینل آف چیئرمین عبداللہ وڑائچ نے ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس 29اپریل بروز پیر کی دو پہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔

لاہور میں شائع ہونے والی مزید خبریں