بلوچ خواتین کی اغوا نما گرفتاریاں قابل مذمت ہیں: بلوچ عوامی موومنٹ

جمعہ 20 مئی 2022 21:55

حب(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 مئی2022ء) بلوچ عوامی موومنٹ کے مرکزی آرگنازر ریس نوازعلی برفت ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچ خواتین کی اغوا نما گرفتاریاں قابل مذمت ہیں۔ جن پر کسی صورت خاموشی اختیار نہیں کرسکتے۔ ان خیالات اظہار وہ گزشتہ روز بی اے ایم کی مرکزی آرگنازنگ کمیٹی کے رکن نادر خان کھیتران سے گفتگو کے دوران کررہے تھے۔ اس موقع پر بی اے ایم کی مرکزی میڈیا سیل کے انچارج ہیبت خان چکھڑو بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہوشاب سے نورجہان نامی پردہ دار گھریلو بلوچ خاتون کو اغوا کرکے بعد ازاں ایک جھوٹا مقدمہ قام کرنا۔ بلوچ ننگ و ناموس پر حملہ ہے جس پر ہرگز خاموش ہوکر نہیں بیٹھ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گلشن مزدور کراچی سے معروف بلوچی شاعرہ حبیبہ پیرجان بلوچ کو گرفتار کرنا بھی تشویشناک ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ریاستی اور انتظامی اداروں کی جانب سے بلوچ خواتین کی اغوا نما گرفتاریاں اور بوگس مقدمہ جات کے اندراج سے بلوچ قوم کے جذبات کو مجروح کیا جارہا جس کی ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے آبا نے قطعی طور پر بلوچستان کی خودمختار ریاستوں کو پاکستان میں اس لییضم نہیں کیا تھا کہ مملکت پاکستان ہمارے نوجوانوں، بزرگوں، بچوں حتی کہ ہماری ماں بہنوں کے ننگ وناموس کی پرواہ کیے بغیر ان کو لاپتہ کرے ان کی اغوا نما گرفتاریاں عمل میں لاے اور ان کو بوگس و جھوٹے مقدمات میں پھنساے یا پھر ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوامی موومنٹ بلوچ ساحل ووسال کولوٹنیاور ننگ و ناموس پر حملہ کرنے والوں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ بلوچستان کو مفتوحہ جان کر یہاں کی عوام کے ساتھ بدسلوکی سے گریز کریں اور بلوچستان میں بسنے والی اقوام کو مراعات و سہولیات بہم پہنچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

لسبیلہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں