پاکستان صحت کے مسا ئل سے نمٹنے کیلئے پی ایم ڈی سی طبی تعلیم بین الاقوامی معیا ر کے مطا بق بنا نے کیلئے عملی اقداما ت اٹھا رہا ہے ،جسٹس ریٹا ئرڈ میا ں شا کر اللهجا ن

اس ضمن میں تما م سٹیک ہو لڈرز کی مشا ورت اور تجا ویز کا خیر مقدم کیا جا ئے گا، چھٹی تین روزہ بین الاقوامی میڈیکل ایجوکیشن کانفرنس سے خطا ب

جمعہ 20 اپریل 2018 22:10

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 اپریل2018ء) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(پی ایم ڈی سی) اسلام آباد کے صدرجسٹس ریٹا ئرڈ میا ں شا کر اللهجا ن نے کہا کہ پاکستان میں صحت کے مسا ئل سے نمٹنے کیلئے پی ایم ڈی سی طبی تعلیم کو بین الاقوامی معیا ر کے مطا بق بنا نے کیلئے جو عملی اقداما ت اٹھا رہا ہے اس ضمن میں تما م سٹیک ہو لڈرز کی مشا ورت اور تجا ویز کا خیر مقدم کیا جا ئے گا۔

انھو ں نے ان خیا لات کا اظہا رخیبرمیڈیکل یونیورسٹی (کے ایم یو) پشاورکے زیر اہتما م چھٹی تین روزہ بین الاقوامی میڈیکل ایجوکیشن کانفرنس سے بطو ر مہما ن حصوصی خطا ب کر تے ہو ئے کیاہے ۔ اس مو قع پر کے ایم یو کے با نی وائس چا نسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد دائود خان، عالمی ادارہ صحت ایمرو ریجن کے ڈائریکٹر پروفیسر گو ہر واجد، کے ایم یوکے وائس چا نسلر پروفیسر ڈاکٹر ارشد جا وید اور ملک بھر کی طبی جا معات کے میڈیکل ایجو کیشن کے ما ہر ین ، مختلف میڈیکل اور ڈینٹل کا لجز کے پر نسپل صا حبا ن اور فیکلٹی کے علاوہ ملک اور بیرون ملک سے آئے ہو ئے طبی ما ہر ین کی بڑی تعداد بھی مو جو د تھی۔

(جاری ہے)

پی ایم ڈی سی کے صدرجسٹس ریٹا ئرڈ میا ں شا کر اللهجا ن نے کہاکہ کے ایم یو کے زیر اہتما م یہ کا نفر نس ایسے مو قع پر منعقد ہو رہی ہے جبکہ پی ایم ڈی سی نے سپر یم کو رٹ کی ہدایت پر پاکستان کے میڈیکل اور ڈینٹل کا لجز میں اصلاحا ت کے ایک جا مع پیکج پر کا م شروع کر رکھا ہے اور اس ضمن میں کو نسل کو تما م سٹیک ہو لڈرز اور خا ص کر طبی ما ہر ین سے تجا ویز کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ یہ با ت خو ش آئند ہے کہ ڈاکٹر وں کی پیداوار میں پاکستان دنیا میں پا نچویں پو زیشن پر ہے لیکن اس وقت ہمیں سب سے بڑا چیلنج پاکستان کے طبی اداروں اور وہا ں سے فار غ ہو نے والے گر یجو یٹس کے معیا ر کو عالمی معیا ر کے مطا بق بنا نے کا درپیش ہے۔ انھو ں نے کہا کہ اس ضمن میں عالمی ادار ہ صحت کے ذیلی ادارہ ورلڈ فیڈریشن آف میڈیکل ایجو کیشن نے جو گا ئیڈ لائینز دی ہیں انکے پاکستا ن کے طبی اداروں میں نفا ذ کے سلسلے میں ورلڈ فیڈیشن کے سا تھ ہر ممکن تعا ون کیا جا ئے گا۔

جسٹس ریٹا ئرڈ میا ں شا کر اللهجا ن نے کہا کہ پی ایم ڈی سی نے طبی اداروں کی ریگو لیشن کے سلسلے میں نصا ب، رجسٹریشن، الحا ق اور معیا ر کے ضمن میں اصلا حا ت کا جو عمل شروع کیا ہے اسے ہرحال میں مکمل کیا جا ئے گا اور اسکے اثرات پو ری قوم جلدی بہتر طبی خدما ت کی صور ت میں دیکھے گی۔ انھو ں نے کہا کہ خیبرمیڈیکل یونیورسٹی نے پچھلے دس سا لوں کے دوران طبی تعلیم کے سلسلے میں جو اصلا حا ت متعا رت کی ہیں وہ لائق تحسین ہیں اور اس ضمن میں یو نیو رسٹی کے مو جو دہ وائس چا نسلر پروفیسر ڈاکٹر ارشد جا وید جو خدما ت انجا م دے رہے ہیں وہ دیگر طبی اداروں اور انکے سر براہا ن کیلئے قابل تقلید ہے۔

انھوں نے کہا کہ طبی تعلیم اور صحت کے مسا ئل کا چو لی دامن کا سا تھ ہے اور اس سلسلے میں جہا ں مقا می ضروریا ت اور مسائل کا ادراک ضروری ہے وہا ں بین الاقوامی معیا رات کو مد نظر رکھنا بھی ہما ری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ تقر یب سے کے ایم یو کے سا بق وائس چا نسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد دائود خان، عالمی ادارہ صحت ایمروریجن کے ڈائر یکٹر پروفیسرڈاکٹر گو ہر واجد، کے ایم یو کے وائس چا نسلر پروفیسر ڈاکٹر ارشد جا ویداور کے ایم یو آئی ایچ پی ای کے ڈائر یکٹر ڈاکٹر عثما ن محبو ب نے بھی خطا ب کیا۔ #

متعلقہ عنوان :

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں