پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں باہمی تجارت کی راہ میںدرپیش رکاوٹوں کو ایک مشترکہ لائحہ عمل کے تحت دورکریں،حسین خورشید

بدھ 1 دسمبر 2021 23:55

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 دسمبر2021ء) سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر حسنین خورشید احمد نے پاک افغان باہمی تجارت ،ْ ٹرانزٹ ٹریڈ کے فروغ کے لئے عملی اقدامات اٹھانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں باہمی تجارت کی راہ میںدرپیش رکاوٹوں کو ایک مشترکہ لائحہ عمل کے تحت دورکریں تاکہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی حجم جو کہ نا ہونے کے برابر ہے اس کو مزید بڑھایا جاسکے ۔

کسٹمز بارڈرز پر سکینرز میں اضافہ کے ساتھ Weboc سسٹم کو معطل کرکے ون کسٹم کو بحال کیا جائے تاکہ ایکسپورٹرز اور امپورٹرز کی مشکلات کا ازالہ ہو اور ایکسپورٹ کے عمل میں تیزی لائی جاسکے۔ افغانستان کے ساتھ تجارت کے فروغ کے لئے کیش ان کائونٹر کی سہولت کو برقراررکھا جائے ۔

(جاری ہے)

پاکستان اور افغانستان ڈیوٹیز ،ْ ٹیکسوں کی شرح پر نظرثانی کرکے کمی لائیں ۔

نیشنل لاجسٹک سیل پاک افغان باہمی تجارت کی عمل میں تیزی لانے کے لئے ایکسپورٹ کے نظام کو سہل بنائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ،ْ پاکستان ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (TDAP) اورپاکستان کسٹمز ،ْ (NLC) این ایل سی کے باہمی اشتراک سے پاک افغان باہمی تجارت کے حوالے سے چیمبر ہائوس میں اپنی سربراہی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔

اس موقع پر سرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر عمران خان مہمند ،ْ نائب صدر جاوید اختر ،ْ سابق سینئر نائب صدور انجینئر منظور الٰہی ،ْ شاہدحسین ،ْ سابق نائب صدر عبدالجلیل جان ،ْ شجاع محمد ،ْ عبداللہ یوسفزئی ،ْ ایگزیکٹو ممبران اعجاز خان آفریدی ،ْ نعیم قاسم ،ْ محمد طارق ،ْ ظہور خان ،ْ وقار احمد اور شمس الرحیم ،ْ احسان اللہ ،ْ اشتیاق محمد ،ْایڈیشنل کلکٹر کسٹمز پشاور شاہد خان ،ْ TDAP کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد ،ْ ڈائریکٹر TDAP سبز علی خان ،ْ اسسٹنٹ ڈائریکٹر زاہد محمد ،ْ افغان کمرشل اتاشی فواد ارش ،ْ NLC کے نمائندہ کرنل اے ستار ،ْ افغانستان میں تعینات پاکستان کمرشل قونصلر آصف خان ،ْ تاجروں ،ْ ٹرانسپورٹرز ،ْ ایکسپورٹرز امپورٹرز کی کثیر تعداد موجود تھی۔

سیمینار میں پاک افغان باہمی تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ میں درپیش رکاوٹوں کی نشاندہی کی اور ان کے فوری حل کے لئے مختلف تجاویز پیش کیں۔ سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد نے کہاکہ ٹیرف اور نان ٹیرف کے مسائل سمیت بارڈرز پربہتر نظام کی عدم موجودگی اور سہولیات کے فقدان کی وجہ سے پاک افغان باہمی تجارت ،ْ ٹرانزٹ ٹریڈ میں نمایاں کمی آئی ہے جس کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے نظام متعارف کروانے کی وجہ سے تاجربرادری ،ْ ایکسپورٹرز کو افغانستان کے ساتھ تجارت کرنے میں بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے ازالہ کیلئے دونوں ہمسایہ ممالک کو ایک مشترکہ لائحہ عمل کے ذریعے دور کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ تاکہ پاک افغان باہمی تجارت کے حجم کو مزید وسعت دی جاسکے اور پاکستان کی معیشت کو بھی مزید مستحکم کیا جاسکے۔

بعد ازاں سیمینار سے کابل میں تعینات پاکستان کے کمرشل قونصلر آصف خان نے سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہافغانستان میں قائم ہونیوالی نئی حکومت کے ساتھ باہمی تجارت کے فروغ کے لئے مشترکہ اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ میںمزید چھ ماہ کی توسیع دی گئی اس سے بارڈرز کے دونوں اطراف پربزنس کمیونٹی کا کافی فائدہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزادانہ تجارتی ٹرکوں کی نقل حرکت کا بھی مسئلہ حل کردیا گیا ۔ اس کے ساتھ Tir - Cargo کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے جس کے تحت متعدد مال بردار گاڑیاں پاکستان سے براستہ افغانستان سنٹرل ایشیاء ممالک میں بھیجی جاچکی ہیں۔ TDAP کے جنرل منیجر شہزاد خان سیمینار کے شرکاء کو حکومت کی جانب سے پاک افغان باہمی تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے فروغ کے لئے کئے جانیوالے اقدامات کو تفصیلاً آگاہ کیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں