ًپشاور ہائیکورٹ میںجے یو آئی کی مخصوص نشست پر منتخب ممبر قومی اسمبلی صدف احسان کی درخواست پر سماعت

لله* پہلا جو ترجیحی لسٹ دیا گیا اس میں نام غلط تھی, دیگر خواتین کے ناموں میں بھی غلطی تھی، وکیل جے یو آئی

جمعرات 28 مارچ 2024 20:25

rپشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2024ء) پشاور ہائیکورٹ میںجے یو آئی کی مخصوص نشست پر منتخب ممبر قومی اسمبلی صدف احسان کی درخواست پر سماعت ہوئی سماعت کے دوران وکیل جے یو آئی نے کہا کہ پہلا جو ترجیحی لسٹ دیا گیا اس میں نام غلط تھی, دیگر خواتین کے ناموں میں بھی غلطی تھی۔ بعد میں اس کو ٹھیک کیا گیا ہے۔ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی لسٹ کہا ہے اور اس میں کس کا نام تھا۔

ترجیحی لسٹ کی آخری تاریخ کیا تھی۔ وکیل جے یو آئی نے کہا کہ دو دن توسیع کی گئی تھی 24 دسمبر آخری تاریخ تھی۔ عدالت نے کہا کہ ہمیں یہ سمجھا دیں کہ فارم 66 میں کس کے نام تھے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ حنا بی بی کا نام صدف یاسمین یا صدف احسان جو بھی ہے لسٹ میں ان کا نام آخری نمبر پر تھا۔

(جاری ہے)

وکیل جے یو آئی نے کہا حنا بی بی کی درخواست پر سپریم کورٹ نے ان کا نام شامل کرنے کا کہا, ? جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسارکیا کہ صدف یاسمین یا صدف احسان سپریم کورٹ کے سامنے فریق تھی۔

وکیل جے یو آئی نے کہا کہ صدف یاسمین سپریم کورٹ میں فریق تھی۔ صدف یاسمین نے کاغذات جمع نہیں کئے تھے اور نہ پارٹی نے ان کا نام دیا تھایہ ہماری پارٹی میں ہے نہیں, اگر یہ پارٹی ممبر ہوتی تو جب مولانا صاحب نے لیٹر لکھا تو یہ اس وقت اپنا نام واپس لیتی یہ بغاوت نہیں کرتی۔ جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا کہ جب مولانا شیرانی اور مولانا گل نصیب نے بغاوت کیا تو اب ہر کوئی بغاوت کرسکتا۔

وکیل صدف احسان نے کہا کہ جب صدف احسان کا نام تھا اور نوٹیفکیشن جاری ہورہا تھا تو اس وقت کسی نے اعتراض کیو نہیں کیا۔ ممبر کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس اختیار نہیں کہ وہ کارروائی کریں۔ وکیل جے یو آئی نے کہا کہ صدف احسان کو ہم نہیں جانتی, اور پارٹی نے ان کا نام نہیں دیا۔پارٹی لیڈر نے لیٹر لکھا ہے اور انھوں نے کہاہے کہ صدف احسان کا نام پارٹی نے نہیں دیا۔

, وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ حنا بی بی کو لسٹ میں شامل کیا جائے لیکن سب سے آخری نمبر پر 13 جنوری کی فائنل لسٹ کو دیکھ لیں تو اس میں بھی صدف احسان کا نام ہے وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ سکرونٹی میں جب یہ پیش ہوئی تو اس وقت ٹھیک کیا گیا۔جب جے یو آئی کا لیٹر آیا تو الیکشن کمیشن نے پھر اس کے بعد کارروائی شروع کی۔

جسٹس شکیل احمدنے کہا کہ جب الیکشن ٹربیونل نوٹیفائی ہوتا ہے تو پھر الیکشن کمیشن کے پاس کارروائی کا اختیار نہیں ہوتا۔ وکیل صدف احسان نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کاغذات صدف احسان کے ہے صدف یاسمین نے کاغذات جمع نہیں کئے۔ عدالت کا وکیل الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ محسن کامران آپ الیکشن کمیشن کا اوریجنل رکارڈ فراہم کریں وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں عدالت کو اوریجنل ڈاکومنٹس فراہم کرتا ہوں۔عدالت دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

پشاور میں شائع ہونے والی مزید خبریں