میر رحمت صالح کاسوشل میڈیا پر نظام کی تبدیلی اور صدارتی نظام کے شوشوں پر تشویش کا اظہار ،ملک کی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا

ہم نے پہلے بھی صدارتی نظام آزمایا تھا اور 24 سالوں میں پاکستان دو ٹکڑے ہوگیا تھا،یہ ملک صرف پارلیمانی نظام میں ہی چل سکتا ہے

جمعہ 21 جنوری 2022 00:14

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جنوری2022ء) نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر سابق وزیر میر رحمت صالح بلوچ نے سوشل میڈیا پر نظام کی تبدیلی اور صدارتی نظام کے شوشوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک کی سلامتی سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا انہوں نے کہا کہ ’صدارتی نظام اس ملک میں نہیں چل سکتا۔۔ ہم نے پہلے بھی صدارتی نظام آزمایا تھا اور 24 سالوں میں پاکستان دو ٹکڑے ہوگیا تھا۔

اس لیے یہ ملک صرف پارلیمانی نظام میں ہی چل سکتا ہے ۔نہوں نے کہا ’ہر پانچ چھ سال بعد پاکستان میں نظام بدلنے کی بات کی جاتی ہے لیکن زمینی حقائق تبدیل نہیں ہوتے۔‘انہوں نے کہا کہ ’جب بھی کوئی حکومت ناکام ہونے لگتی ہے تو صدارتی نظام اور ایسے مباحثے اس لیے شروع کروائے جاتے ہیں تاکہ حکومت کی کارکردگی زیر بحث نہ آئیانہوں نے کہا کہ ’70 سالوں میں پاکستان میں مختلف تجربے ہوئے اور جو تجربہ سب سے زیادہ چلا اور فیل ہوا وہ صدارتی نظام ہے۔

(جاری ہے)

ایوب خان، یحییٰ خان، ضیا الحق اور پرویز مشرف کے ادوار بھی صدارتی نظام ہی تھے۔‘ان کا مزید کہنا تھا: ’یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر صدارتی نظام کے بعد ہم پارلیمانی نظام کی طرف واپس آئے ہیں کیونکہ وفاق کی اکائیاں پارلیمانی نظام سے ہی ہیں ان کے مطابق: ’مسائل تب پیدا ہوتے ہیں جب آئین میں مداخلت کی جاتی ہے۔ ’اگر نظام بدلا گیا تو بہت شدید اثرات ہو سکتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا: ’اس سے ملکی اتحاد پر حرف آئے گاجو بھی یہ افواہیں پھیلا رہے ہیں، وہ اس ملک کے لیے اچھا نہیں کر رہیانہوں نے مزید کہا: ’اگر آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جائے گی تو یہ غداری کے زمرے میں آئے گا۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں