:پاکستان اور ایران ہمسائیگی اور دوستی کو ترقی و خوشحالی کے دور میں بدل دیں، چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر محمد عبدالقادر

منگل 23 اپریل 2024 21:50

6کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اپریل2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی 3 روزہ دورے پر پیرکو اسلام آباد پہنچے‘ایئر پورٹ پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ پاکستان اور ایران نے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب امریکی ڈالرز تک بڑھانے اوردہشت گردی کے خطرے سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے دونوں ممالک نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تہران کے تعلقات تاریخی ہیں جنہیں کوئی ملک منقطع نہیں کرسکتا. اسرائیلی مظالم پر ایران کا ردعمل قابل تحسین ہے ایران کے صدر کا کہنا کہ پاکستان کی سرزمین انکے لئے قابل احترام ہے انتہائی خوش آئند ہے اب وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوںآج کا دن یہ موقع فراہم کر رہا ہے کہ اس ہمسائیگی اور اپنی دوستی کو ترقی و خوشحالی کے دور میں بدل دیں ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور وزیر خارجہ کے علاوہ کابینہ کے دیگر ارکان اور اعلیٰ حکام پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر ابراہیم رئیسی کو وزیراعظم ہاؤس آمد پر مسلح افواج کے دستے نے معزز مہمان کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔ شہبازشریف اور ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے اوردہشت گردی کے خطرے سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے سات ماہ سے زائد عرصے سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لئے بین الاقوامی کوششوں اور محاصرہ ختم کرنے پر زور دیا اور غزہ کے محصور عوام کے لئے انسانی بنیادوں پر امداد کی اپیل کا اعادہ کیا۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ یادداشتیں یادداشتوں کی اسی حد تک نہ رہ جائیںان معاہدوں اور یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے دونوں ممالک اپنی دو طرفہ تجارت کو فروغ دے کر اپنی اپنی معیشت کو سنبھالا دے سکتے ہیں دونوں اطراف فری ٹریڈ زون قائم کرنے کی ضرورت ہی. 10 ارب ڈالرز کے تجارتی حجم کو قائم رکھنا ایک چیلنج ہے . اب وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوں اور انہیں کاروبار، خوشحالی اور نظرآتی ترقی میں تبدیل کریںآج کا دن یہ موقع فراہم کر رہا ہے کہ پاکستان اور ایران ہمسائیگی اور اپنی دوستی کو ترقی و خوشحالی کے دور میں بدل دیں۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں