۸صوبہ بلوچستان کے سب سے بڑے شہر کوئٹہ میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ 200 فیصد دیکھا گیا ہے،سینیٹر محمد عبدالقادر

منگل 14 مئی 2024 22:35

×کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 مئی2024ء) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ گزشتہ ایک برس میں ملک بھر میں اسٹریٹ کرائمز میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے صوبہ سندھ کے سب سے بڑے شہر کراچی میں گزشتہ 4 ماہ میں جرائم میں 347 فیصد اضافہ ہوا ہے کراچی ملک میں جرائم میں اضافے کے حوالے سے سر فہرست ہے جبکہ صوبہ بلوچستان کے سب سے بڑے شہر کوئٹہ میں اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ 200 فیصد دیکھا گیا ہے کوئٹہ کے علاوہ صوبہ بھرکے دیگر دسیوں شہروں میں بھی اغواء برائے تاوان، قتل، راہ زنی، چوری، خصوصی طور پر کاریں اور موٹر سائیکلیں چوری کرنے کے واقعات میں 188 فیصد اضافہ ہوا ہے موبائل فون اور نقدی چھیننے کے واقعات تو روز کا معمول بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میںسینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا کہ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے جرائم کی وجہ عوام کی محرومیاں اور پست معیار زندگی ہے عوام بنیادی انسانی حقوق سے محروم زندگی گزارنے پر مجبور ہے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے کی وجہ سے صوبے کی بڑی آبادی ہر نوعیت کے جرائم میں ملوث ہونے لگی ہے صوبہ بھر کے نوجوانوں میں منشیات کا استعمال خوفناک حد تک بڑھ گیا ہے نوجوانوں میں ہیروئن، چرس اور شراب نوشی کی علت بڑھ چکی ہے یہاں تک کہ اب نشہ آور اشیاء کے استعمال کو کوئی معاشرتی عیب نہیں سمجھا جاتا صوبہ بھر میں دہشت گرد تنظیمیں سرگرم عمل ہیںایسے نامساعد حالات میں ان محروم لوگوں کو استعمال کرنے کے لئے دہشت گردوں کو انسانی ایندھن با آسانی مل جاتا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے کہ صوبہ بلوچستان کی صورتحال بہتر بنانے کیلئے بروقت اقدامات اٹھائیں تاکہ صوبے میں بڑھتے ہوئے جرائم پر قابو پایا جا سکے صوبے کے شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے تاکہ صوبے کے لوگ جرائم میں ملوث ہونے سے محفوظ رہ سکیں صوبے بھر میں جرائم میں اضافے کی ایک بڑی وجہ امن و امان قائم کرنے والے اداروں کی ناکامی بھی ہے مجرم اب کسی بھی جرم کے ارتکاب پر خوفزدہ نہیں ہوتے قانون کا نفاذ مجرموں میں خوف اور شہریوں میں تحفظ کا احساس پیدا کرتا ہے۔

چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ جس طرح حکومت نے آزاد کشمیر کی عوام کے لئے بجلی 3 روپے یونٹ اور آٹا ایک ہزار روپے فی 20 کلو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اسی طرح بلوچستان کے شہریوں کو بھی 3 روپے فی یونٹ بجلی اور ایک ہزار روپے فی 20 کلو آٹا فراہم کیا جائے تاکہ صوبہ بھر کے محروم لوگوں کو فوری طور پر ریلیف دیا جا سکے حکومت کو آزاد کشمیر کے لوگوں کے رد عمل جیسے واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے ایسے واقعات بلوچستان میں شروع ہو گئے تو ہمارا ازلی دشمن بھارت ان محرومیوں کو ہوا دے کر انہیں ریاست کے خلاف اکسا سکتا ہے سی پیک کی وجہ سے بلوچستان دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے صوبے کی افرادی قوّت کو ٹیکنیکل ٹریننگ مہیا کرنے کے لئے تحصیل کی سطح پر ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ قائم کئے جائیں تاکہ سی پیک کے مختلف منصوبوں کے لئے مقامی تربیت یافتہ افرادی قوّت موجود ہو ایسے مثبت اور بروقت اقدامات اٹھانے سے صوبے میں جرائم پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

کوئٹہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں