راولپنڈی کے بڑے کالجوں کی سینکڑوں طالبات سرکاری ہاسٹلوں میں رہائش کیلئے کالجوں کی انتظامیہ کے ہاتھوں بلیک میل ہونے لگیں

بیشتر کا لجز انتظامیہ نے ہاسٹل پرائیویٹ پارٹیوں کو ٹھیکے پر دیکر ہر طالبہ سے 1لاکھ65ہزار روپے سالانہ وصول کرنا شروع کر دیئے بھاری فیسوں سے انکار اور احتجاج کرنے والی طالبات شہر میں مشروم کی طرح پھیلے نجی ہاسٹلوں کی بھینٹ چڑھنے پر مجبور دوسرے شہروں سے تعلیم کے لئے آئی طالبات کے نجی ہاسٹلوں میں رہائش سے طالبات کے تحفظ پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیا

منگل 18 ستمبر 2018 19:50

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 ستمبر2018ء) گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سکستھ روڈ سٹالائیٹ ٹائون سمیت راولپنڈی کے بڑے کالجوں کی سینکڑوں طالبات سرکاری ہاسٹلوں میں رہائش کے لئے کالجوں کی انتظامیہ کے ہاتھوں بلیک میل ہونے لگیں بیشتر کالجوں کی انتظامیہ نے ہاسٹل پرائیویٹ پارٹیوں کو ٹھیکے پر دے کر ہر طالبہ سے 1لاکھ65ہزار روپے سالانہ وصول کرنا شروع کر دیئے بھاری فیسوں سے انکار اور احتجاج کرنے والی طالبات کو شہر میں مشروم کی طرح پھیلے نجی ہاسٹلوں کی بھینٹ چڑھنے پر مجبور کر دیاجس سے دوسرے شہروں سے تعلیم کے لئے آئی طالبات کے نجی ہاسٹلوں میں رہائش سے طالبات کے تحفظ پر سوالیہ نشان کھڑا ہو گیاذرائع کے مطابق گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سکستھ روڈ سٹلائیٹ ٹائون سمیت بعض سرکاری کالجوں کی انتظامیہ نے کالج میں داخلے حاصل کرنے والی غیر مقامی طالبات کو ہاسٹل میں رہائش کے لئے کڑی شرائط عائد کردیں ذرائع کے مطابق صرف گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سکستھ روڈ سٹلائیٹ ٹائون میں ہاسٹل میں رہائش کے لئی1ہزارکے قریب طالبات نے درخواستیں دیں جہاں پر کالج انتظامیہ نے فی طالبہ44ہزار روپے ماہانہ فیس مقرر کر دی اس طرح کالج انتظامیہ نی1لاکھ65ہزار روپے سالانہ وصولی کو 4سہ ماہی قسطوں میں تقسیم کر دیا اس مقصد کے لئے کالج انتظامیہ نے ہاسٹل وارڈن سمیت تمام سٹاف پرائیوٹ طور پر رکھ لیا جن کی تنخواہیں اور مراعات طالبات سے وصول کردہ فیسوں سے ادا کی جاتی ہیں دوسری جانب بھاری فیسوں کی ادائیگی کے باوجود ہاسٹل میں لاکر کی فراہمی ،معیاری کھانے ، لانڈری ،اور ضرورت کے وقت باہر سے اشیا منگوانے کی سہولیات ناپید ہو گئیںاس ضمن میںگزشتہ ماہ400سے زائد طالبات نے پرنسپل دفتر کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا لیکن فکیلٹی سٹاف کی مداخلت پر طالبات نے اس یقین دہانی پر احتجاج ختم کر دیا کہ ان کے تمام جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت راولپنڈی کے خواتین کالجوں کے ہاسٹلوں کے معاملات نجی پارٹیوں کی تحویل میں دیئے جانے سے ہاسٹل میں انتہائی محدود سٹاف رکھا جاتا ہے اور 700طالبات کے ہاسٹل میں 1ملازم سی10افراد کا کام لیا جاتا ہے جس سے طالبات کو انتہائی دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس ضمن میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سکستھ روڈ سٹلائیٹ ٹائون کے ایڈمن سٹاف نے ’’آن لائن‘‘ کوبتایا کہ سالانہ 1لاکھ 65ہزار روپے فیس وصولی کا معاملہ من گھڑت ہے طالبات سے سالانہ صرف42ہزار روپے وصول کئے جاتے ہیں اس میں طالبات کی آسانی کے لئے انہیں 3برابر قسطوں میں ادائیگی کی چھوٹ دی جاتی ہے جبکہ ڈپٹی ڈائریکٹر کالجز شیر احمد ستی نے آن لائن کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کچھ عرصہ قبل کالج میں طالبات کو بعض معاملات درپیش تھے لیکن بتدریج تمام مسائل حل کر لئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت راولپنڈی میں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سکستھ روڈ سٹلائیٹ ٹائون اور گورنمنٹ وقار النسا کالج برائے خواتین میں ہاسٹل کی سہولت کی موجود ہے جبکہ ہاسٹلوں میں گنجائش سے بھی زیادہ طالبات کو رہائش کی سہولت دینے کی کوشش کی جاتی ہے تعلیمی معیار میں پہلے نمبر پر ہونے کی وجہ سے بیشتر طالبات اور ان کے والدین کی کوشش اور خواہش ہوتی ہے کہ انہیں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین سکستھ روڈ سٹلائیٹ ٹائون میں داخلہ دیا جائے داخلہ حاصل کرنے کے بعد غیر مقامی طالبات ہاسٹل میں رہائش رکھنے کے لئے دبائو ڈالتی ہیں انہوں نے کہا کہ ہاسٹل کے معاملات نجی پارٹیوں کو دینے کے لئے باقاعدہ کالج کونسل منظوری دیتی ہے اور کونسل کی مشاورت سے پرائیویٹ بندے رکھے جاتے ہیں البتہ سٹاف کی کمی کے معاملے کو ایک دو روز میں ختم کر دیا جائے گا ادھر ہاسٹل میں مقیم طالبات اور ان کے والدین نے صوبائی وزیر تعلیم ،سیکرٹری تعلیم اور سیکریٹری ہائیر ایجوکیشن پنجاب سے اپیل کی ہے کہ راولپنڈی کے خواتین کالجوں میں ہاسٹلوں کی صورتحال کا نوٹس لیا جائے اور ٹھیکیداری سسٹم ختم کر کے ہاسٹلوں کی معاملات کالجوں کی انتظامیہ کے سپرد کئے جائیں

راولپنڈی میں شائع ہونے والی مزید خبریں